Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 116
فَلَوْ لَا كَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ اُولُوْا بَقِیَّةٍ یَّنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِی الْاَرْضِ اِلَّا قَلِیْلًا مِّمَّنْ اَنْجَیْنَا مِنْهُمْ١ۚ وَ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَاۤ اُتْرِفُوْا فِیْهِ وَ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ
فَلَوْ : پس کیوں لَا كَانَ : نہ ہوئے مِنَ : سے الْقُرُوْنِ : قومیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے اُولُوْا بَقِيَّةٍ : صاحبِ خیر يَّنْهَوْنَ : روکتے عَنِ : سے الْفَسَادِ : فساد فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑے مِّمَّنْ : سے۔ جو اَنْجَيْنَا : ہم نے بچالیا مِنْهُمْ : ان سے وَاتَّبَعَ : اور پیچھے رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) مَآ اُتْرِفُوْا : جو انہیں دی گئی فِيْهِ : اس میں وَكَانُوْا : اور تھے وہ مُجْرِمِيْنَ : گنہگار
جو امتیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں ایسے ہوش مند کیوں نہ ہوئے جو ملک میں خرابی کرنے سے روکتے ؟ ہاں (ایسے) تھوڑے سے (تھے) جن کو ہم نے ان میں سے مخلصی بخشی۔ اور جو ظالم تھے وہ انہی باتوں کے پیچھے لگے رہے جن میں عیش و آرام تھا اور وہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔
116۔ 117۔ مطلب یہ ہے کہ پچھلی قومیں جتنی گزری ہے اور جن کا قصہ تمہیں بتلایا گیا ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو سمجھ دار تھے اور انہوں نے رسول کی پیروی اختیار کی تھی دنیا میں ظلم اور فساد سے الگ الگ رہے تھے اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دے دی مگر یہ لوگ بہت کم تھے مفسروں نے فساد کے معنے شرک کے لکھے ہیں مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے خالص خدا ہی کی عبادت کی بتوں سے کوئی غرض نہیں رکھی اور جو لوگ دنیا کے مال و دولت پر غرور کر کے شرک سے باز نہیں آئے اور انہوں نے دین حق کی پیروی نہیں کی وہی لوگ ہلاک ہوئے پھر فرمایا کہ خدا ناحق کسی پر ظلم نہیں کرتا اگر یہ لوگ ہر شخص کے حق کا خیال رکھتے اور ظلم پر کمر نہ باندھتے شرک نہ کرتے تو کبھی ہلاک نہ ہوتے یہ خود انہیں کے ظلم کا نتیجہ تھا۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوذر ؓ کی حدیث قدسی ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے اپنی ذات پر ظلم حرام ٹھہرایا 1 ؎ ہے۔ یہ حدیث وما کان ربک لیھلک القری بظلم واھلھا مصلحون کی گویا تفسیر ہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ پچھلی قومیں اپنے شرک اور طرح طرح کے ظلم کے سبب سے ہلاک ہوئیں بےقصور ظلم کے طور پر اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک نہیں کیا کیوں کہ ظلم اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر حرام ٹھہرا لیا ہے۔ 1 ؎ صحیح مسلم ص 139 ج 2 باب تحر یم الظلم۔
Top