Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 19
الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ؕ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَيَبْغُوْنَهَا : اور اس میں ڈھونڈتے ہیں عِوَجًا : کجی وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت سے هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : منکر (جمع)
جو خدا کے راستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں اور وہ آخرت سے بھی انکار کرتے ہیں۔
19۔ 22۔ یہ آیتیں انہیں لوگوں کی شان میں ہیں جن کا ذکر اوپر کی آیت میں ہوچکا ہے کہ وہ خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں قیامت کے دن سارے جن و انس اور ملائکہ کے روبرو رسوا ہوں گے اور ہر طرف سے یہی پکار ہوگی کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے خدا پر جھوٹ باندھا تھا یہ بڑے ظالم ہیں لعنت ہو ان پر اب فرمایا کہ آپ تو یہ لوگ گمراہ ہیں لیکن اوروں کو بھی دین حق میں داخل ہونے سے روکتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ ہماری طرح دوسرے بھی گمراہ ہوجائیں یہ لوگ آخرت کے منکر ہیں کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد پھر کیسا جینا پھر فرمایا یہ لوگ دنیا میں خدا کو عاجز نہیں کرسکتے۔ اگر خدا ان پر عذاب کا ارادہ کرے تو یہ لوگ کہیں بھاگ کر نہیں جاسکتے اور نہ اس کی پکڑے سے بچ سکتے ہیں کیونکہ خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے جو ان کا حمایتی بن کر ان کو عذاب سے بچالے خدا ان سے ہر حال میں بدلہ لے سکتا ہے مگر اس نے یہ بدلہ آخرت کے دن پر اٹھا رکھا ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ جل شانہ ظالموں کو جب تک چاہتا ہے ڈھیل دیتا ہے اور جب پکڑ لیتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔ 1 ؎ پھر فرمایا کہ ان لوگوں کے واسطے دگنا عذاب ہے کیونکہ کان آنکھ ان کو اسی واسطے دئیے تھے کہ دیکھ کر اور سن کر سمجھیں بوجھیں اور قدرت کی نشانیوں کو مانیں مگر یہ تو اندھے اور بہرے بن گئے حق بات کی پیروی نہیں کرتے اس پر طرہ یہ کہ دوسروں کو بھی اپنے ساتھ گمراہ کرتے ہیں راہ حق سے بھٹکاتے ہیں ان لوگوں نے اپنا بڑا نقصان کیا فرمایا اس نقصان کے وقت ان کے وہ جھوٹے معبود کچھ کام نہ آئیں گے سب لا پتہ ہوں گے۔ 1 ؎ مستدرک حاکم ص 546 ج 2 ذکر نوح النبی ﷺ ۔
Top