Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَخْبَتُوْٓا : اور عاجزی کی اِلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے آگے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے اور اپنے پروردگار کے آگے عاجزی کی یہی صاحب جنت ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
23 ۔ 24 ۔ اوپر کی آیتوں میں بدبختوں کا حال بیان فرما کر اب ان آیتوں میں نیک بخت اور سعادت مندوں کا حال بیان فرمایا کہ جن لوگوں نے اچھے اچھے عمل کئے اور ہر ایک حکم کو خدا کے بجا لائے اور جن چیزوں سے ان کو منع کیا تھا ان سے باز رہے ان کے واسطے خدا نے جنت مقرر کی ہے جس میں طرح طرح کی نعمتیں اور انواع و اقسام کے کھانے اور ہر ایک طرح کے آرام و راحت کا سامان ہے وہ اس میں رہیں گے۔ وہاں پھر نہ موت آئے گی نہ نیند پسینے تک سے مشک کی خوشبو آئے گی۔ وہاں نہ بوڑھے ہوں گے نہ بیمار پھر اللہ نے ان کفار اور ان مومن بندوں کے درمیان میں فرق بیان کیا کہ وہ کفار ایسے ہیں جیسے اندھے اور بہرے کہ ان کو بھلائی کا رستہ نہیں سوجھتا اور نہ سچی سچی باتیں سنتے ہیں اور یہ مومن بندے ایسے ہیں جیسے سننے دیکھنے والا کہ ہر ایک بات کو سنتے اور دیکھتے ہیں اور حق و ناحق میں فرق کرتے ہیں اس لئے ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے کہ یہ فرق سمجھنے اور عبرت پکڑنے کے قابل ہے۔ ترمذی اور ابن ماجہ کے حوالہ سے شداد بن اوس ؓ کی ایک معتبر روایت گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا عقل مند وہ شخص ہے جو موت سے پہلے موت کے بعد کا کچھ سامان کرلیوے اور عقل سے بےبہرہ وہ شخص ہے جو عمر بھر اس سے غافل رہے اور پھر عقبیٰ کی بہبودی کی توقع اللہ سے رکھے۔ 1 ؎ ان آیتوں میں فرمانبردار نافرمان بردار گروہ کی یہ مثال جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے کہ فرمانبردار گروہ ایک ہوشیار آنکھ کان سے کام لینے والے شخص کی مانند ہے اور نافرمان گروہ ایک بیوقوف آنکھ کان سے بخبر شخص کی مانند ہے یہ حدیث گویا اس کی تفسیر ہے۔ 1 ؎ صحیح بخاری ص 732 ج 2 تفسیر سورة نوح۔
Top