Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 53
قَالُوْا یٰهُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَّ مَا نَحْنُ بِتَارِكِیْۤ اٰلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ وَ مَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰهُوْدُ : اے ہود مَا جِئْتَنَا : تو نہیں آیا ہمارے پا بِبَيِّنَةٍ : کوئی دلیل (سند) لے کر وَّمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِتَارِكِيْٓ : چھوڑنے والے اٰلِهَتِنَا : اپنے معبود عَنْ قَوْلِكَ : تیرے کہنے سے وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تیرے لیے (تجھ پر) بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے اور ہم (صرف) تمہارے کہنے سے نہ اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں۔
53۔ یہ ہود (علیہ السلام) کی قوم عاد کا جواب ہے جب ہود (علیہ السلام) نے ان کو نصیحت کی کہ تم بتوں کا پوجنا چھوڑ دو اور خدا سے استغفار کرو اور آئندہ کے واسطے توبہ کرلو خدا تمہارے رزق میں اور اولاد میں ترقی کرے گا۔ تو ان لوگوں نے یہ جواب دیا کہ تم کوئی سند لے کر خدا کی طرف سے نہیں آئے ہو جو خواہ مخواہ ہم تم پر ایمان لے آئیں اور صرف تمہارے کہنے سے اپنے ان معبودوں کو چھوڑ دیں اور صاف انکار کردیا کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے۔ ہود (علیہ السلام) کو بھی خدا کی طرف سے عجیب و غریب معجزے ملے تھے قوم عاد نے یہاں پر فقط مخالفت کی راہ سے یہ بات کہی تھی کہ تم کوئی سند لے کر نہیں آئے ہو۔ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے حضرت علی ؓ کی حدیث گزر چکی ہے کہ علم الٰہی میں جو شخص دوزخی ٹھہر چکا ہے وہ دنیا میں آن کر ویسے ہی کام کرتا ہے۔ 1 ؎ قوم ہود کے اس سرکشی کے جواب کی یہ حدیث گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ لوگ علم الٰہی میں دوزخی ٹھہر چکے تھے اس لئے ان کو یہ سرکشی کا جواب اچھا معلوم ہوا۔ 1 ؎ صحیح بخاری ص 738 ج 2 تفسیر سورة واللیل اذا یغشی۔
Top