Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 94
وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا شُعَيْبًا : شعیب وَّالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی سے وَاَخَذَتِ : اور آلیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا الصَّيْحَةُ : کڑک (چنگھاڑ) فَاَصْبَحُوْا : سو صبح کی انہوں نے فِيْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے شعیب کو اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے ان کو تو اپنی رحمت سے بچا لیا اور جو ظالم تھے ان کو چنگھاڑ نے آدبوچا تو وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
94۔ 95۔ جب شعیب (علیہ السلام) اپنی قوم سے ناامید ہوگئے اور جان لیا کہ اب یہ ایمان نہیں لائیں گے تو فرمایا کہ دیکھو کون عذاب سے رسوا ہو کر ہلاک ہوتا ہے اس وقت خدا کا عذاب آیا اللہ پاک نے اپنے رسول شعیب (علیہ السلام) کو اور جو ان پر ایمان لائے تھے ان کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور قوم شعیب (علیہ السلام) کو جنہوں نے ظلم کیا تھا اور حضرت شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا اور ایمان نہیں لائے یہ سب حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کی ایک سخت چیخ سے اس طرح ہلاک ہوگئے یہ بھی نہیں معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں کوئی بستا بھی تھا یا نہیں جس طرح قوم ثمود چنگھاڑ سے ہلاک ہوئی اسی طرح یہ قوم بھی ہلاک ہوئی اس لئے یہاں ثمود کا نام لیا قوم لوط کا نام نہیں لیا۔ تفسیر ابن ابی حاتم میں محمد بن کعب قرظی اور حسن بصری سے روایتیں ہیں کہ قوم شعیب پر تین طرح کا عذاب ایک ساتھ آیا پہلے بس یا میں ایک طرح کی سخت گرمی پھیل گئی اور اس گرمی کے وقت آسمان پر ایک ابر آیا جس کے نیچے ٹھنڈی ہوا بھی تھی جب یہ سب لوگ گرمی سے بچنے کے لئے اس ابر کے نیچے ٹھنڈی ہوا کے لالچ سے چلے گئے تو آسمان سے ایک سخت آواز آئی جس سے زمین ہل کر زلزلہ پیدا ہوگیا اور اس ابر میں سے آگ کے انگارے برسے۔ 1 ؎ یہ محمد بن کعب حسن بصری کے رتبہ کے ثقہ تابعی ہیں اور حدیث کی سب کتابوں میں ان سے روایتیں ہیں سورة اعراف میں اس قوم کا عذاب زلزلہ کا ہے اور اس سورت میں سخت آواز کا اور سورت شعراء میں سائبان کی طرح کے ابر کا جس سے محمد بن کعب اور حسن بصری کے قول کی پوری تائید ہوتی ہے۔ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے ابو موسیٰ اشعری ؓ کی حدیث گزر چکی ہے کہ ایسے نافرمان لوگوں کو وقت مقررہ تک اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے اور وقت مقررہ کے آجانے پر عذاب آجاتا 2 ؎ ہے۔ یہ حدیث مثل اور قوموں کی حالت کے اس قوم کی حالت کی بھی گویا تفسیر ہے۔ 1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 246 ج 3 تفسیر سورة شعرائ۔ 2 ؎ صحیح بخاری ص 678 ج 2 قولہ وکذلک اخذ ربک اذا اخذ القریٰ ۔
Top