Ahsan-ut-Tafaseer - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور پیغمبروں نے (خدا سے اپنی) فتح چاہی تو سرکش ضدی نامراد رہ گیا۔
15۔ 17۔ رسولوں نے اپنے رب سے کفار پر فتح چاہی اور بعض مفسروں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کفار نے بھی چاہا کہ یہ رسول سچے ہوں تو ان لوگوں پر عذاب آجاوے غرض کہ دونوں معنے یہاں ممکن ہیں پھر فرمایا کہ تکبر کرنے والے اور خدا پر ایمان نہ لانے والے کلمہ توحید سے منہ موڑنے والے ہلاک ہوئے اور اللہ نے اپنے رسولوں اور ان کے ساتھ مومنوں کو فتح دی اور پھر ان کفار کے لئے یہ حکم فرمایا کہ فقط اس ہلاکت پر ہی بس نہیں ہے ان کے سامنے جہنم بھی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں تو یہ لوگ ہلاک ہوئے اور ساری ملکیت پر ان ہی مومنوں کا قبضہ ہوا اور آخرت میں جہنم بھی ان کے واسطے تیار ہے وہاں پانی کی جگہ پینے کی پیپ کا ملا ہوا جوش کھاتا ہوا پانی غرض ایسی چیزیں پینے کو دی جاویں گی جس کو یہ لوگ پی نہ سکیں گے مارے بدبو کے حلق سے نیچے نہ اتریں گی۔ فرشتے عذاب کے ہتھوڑے مار مار کر زبردستی پلائیں گے بمشکل گھونٹ گھونٹ حلق سے نیچے اتاریں گے اور ہر طرف سے موت دکھائی دے گی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی تکلیف اور سختی ہوگی کہ گویا اب موت آئی اور اب آئی مگر وہاں موت کہاں وہاں تو موت ذبح کردی جائے گی پھر مرنا کیسا اس کے بعد فرمایا کہ اس پر بس نہ اور مستدرک حاکم میں ابو امامہ ؓ سے ایک روایت ہے کہ دوزخیوں کے منہ کے پاس جب پیپ لائی جاوے گی تو آنتیں کٹ کر پائخانہ کی راہ سے نکل پڑیں گی اگرچہ ترمذی نے ابو امامہ ؓ کی اس حدیث کو غریب کہا ہے لیکن حاکم نے اس کو مسلم کی شرط پر صحیح کہا 1 ؎ ہے۔ یہاں تو فقط دوزخیوں کو جو چیزیں پلائی جاویں گی ان کا ذکر ہے سورت الغاشیہ میں آوے گا کہ ان لوگوں کو ایک کانٹوں دار گھاس لگالی جاویے گی جو حلق میں پھنس جاوے گی تو اس وقت یہ کھولتا ہوا پیپ کا پانی ان لوگوں کو پلا دیا جاوے گا صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا دوزخ کی آگ کی تیزی دنیا کی آگ سے ستر حصے زیادہ ہے۔ 2 ؎ سوا ان حدیثوں کے دوزخ کے عذابوں کی تفصیل اور بہت سی صحیح حدیثوں میں ہے۔ یہ سب حدیثیں عذاب غلیظ کی گویا تفسیر ہیں۔ 1 ؎ الترغیب ص 319۔ 320 ج 2 فصل نے شراب اہل النار۔ 2 ؎ الترغیب ص 315 ج 2 فصل نے شدۃ حرھا الخ۔
Top