Ahsan-ut-Tafaseer - Ibrahim : 52
هٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِهٖ وَ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
هٰذَا بَلٰغٌ : یہ پہنچادینا (پیغام) لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ : اور لِيُنْذَرُوْا : تاکہ وہ ڈرائے جائیں بِهٖ : اس سے وَلِيَعْلَمُوْٓا : اور تاکہ وہ جان لیں اَنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا وَّلِيَذَّكَّرَ : اور تاکہ نصیحت پکڑیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
یہ (قرآن) لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔
52۔ اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت ﷺ کو خبر دی کہ یہ قرآن جو تم پر نازل کیا گیا ہے یہ ایک نصیحت ہے تاکہ لوگ خدا سے ڈریں اور جو نصیحت اس میں ہے اس سے معلوم کرلیں کہ سوائے اس ایک خدا کے دوسرا کوئی معبود نہیں ہے اور نہ اس کا کوئی شریک ہے اس لئے کہ جو لوگ صاحب فہم ہیں عقل رکھتے ہیں ان کو اس میں غوروفکر کرنا چاہیے اور نصیحت حاصل کرنی چاہیے ترمذی اور ابن ماجہ کے حوالہ شداد بن اوس ؓ کی معتبر روایت ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا عقلمند وہ شخص ہے جو مرنے سے پہلے مرنے کے بعد کا کچھ عقبیٰ کا سامان کر لیوے اور عقل سے عاجز وہ شخص ہے جو عقبیٰ سے غافل رہ کر عقبیٰ کی بہبودی کی تمنا دل میں رکھے 1 ؎ یہ حدیث { ولیذکر اولوا الالباب } کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ علم الٰہی کے موافق جن لوگوں کو قرآن کے نصیحت کے سمجھنے کی عقل دی گئی ہے وہی قرآن کی نصیحت پر عمل کر کے اپنی عقبیٰ کو درست اور مرنے سے پہلے مرنے کے بعد کا کچھ سامان کرتے ہیں اور جو لوگ عقبیٰ کے منکر یا عقبیٰ سے غافل ہیں وہ یا تو قرآن کی نصیحت کو سنتے ہی نہیں یا اس کان سے سن کر اس کان سے اڑا دیتے ہیں۔ 1 ؎ تفسیر ہذا جلد دو ص 202۔
Top