Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hijr : 94
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ
فَاصْدَعْ : پس صاف صاف کہہ دیں آپ بِمَا : جس کا تُؤْمَرُ : تمہیں حکم دیا گیا وَاَعْرِضْ : اور اعراض کریں عَنِ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو۔
94۔ 98۔ اللہ پاک ان آیتوں میں حضرت ﷺ کو حکم فرماتا ہے کہ ہم نے قرآن پاک جو تم کو دے کر بھیجا ہے وہ تم لوگوں کو پہنچا اور جو اللہ کا حکم ہے وہ ان سے کہہ دو اور ان مشرکین کے جھٹلانے سے دل تنگ نہ ہو اور ان کی ایذا رسانی سے گھبراؤ نہیں تم تو خدا پر بھروسہ کرو وہ تمہیں کافی ہے یہ مسخرے تمہارا کیا کرسکتے ہیں۔ مجاہد نے فاصدع بما تؤمر کی تفسیر میں یہ بیان کیا ہے کہ اس سے قرآن مجید کا پکار کر پڑھنا مراد ہے۔ عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ﷺ پہلے چھپ کر نماز پڑھا کرتے تھے جب یہ آیت اتری تو آپ معہ اپنے اصحاب کے کھلم کھلا خدا کی عبادت کرنے لگے 1 ؎۔ بعض مفسروں نے بیان کیا ہے کہ جو لوگ حضور سے مسخرا پن کرتے تھے وہ پانچ شخص تھے جو قبیلہ قریش میں رئیس شمار کئے جاتے تھے۔ ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل، عدسی بن قیس، اتروبن عبدالمطلب، اسود بن عبد نعوث، جب یہ لوگ شرارت اور ایذا رسانی میں حد سے گزرنے لگے تو یہ آیت اتری اور یہ لوگ تھوڑے ہی عرصہ میں طرح طرح کے مرض میں گرفتار ہو کر ہلاک ہوگئے۔ 2 ؎۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ کفار خدا کے ساتھ اوروں کو بھی شریک کرتے ہیں خدا کے سوا بتوں کو پوجتے ہیں اس کا خمیازہ آخرت میں بھگتیں گے اور سارے شرک کا نتیجہ وہاں انہیں معلوم ہوجائے گا پھر اللہ پاک نے حضرت ﷺ کو تسلی دی کہ ان کفار کی باتوں سے تمہیں رنج پہنچتا ہے تم ذرا بھی ان کی طرف التفات نہ کرو تم سبحان اللہ سبحان اللہ کہے جاؤ اور نماز پڑھتے رہو۔ چناچہ جب کبھی حضرت کو کوئی غم میں ڈالتی تو آپ نماز پڑھتے تھے۔ جس کا ذکر مسند امام احمد اور ابوداؤد کے حوالہ سے حذیفہ ؓ کی معتبر روایت میں ایک جگہ گزر چکا ہے 3 ؎۔ صحیح بخاری، مسلم، ترمذی اور نسائی میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ہجرت سے پہلے اگرچہ مشرکوں کا مکہ میں بڑا زور تھا لیکن اللہ کے رسول ﷺ بلا خوف ایک ایک قبیلہ کا نام لے لے کر قرآن کے موافق لوگوں کو نصیحت کیا کرتے تھے۔ 4 ؎ اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آسکتا ہے کہ (فاصدع بما تومر) کی تعمیل اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کس طرح کی چستی اور بےخوفی سے فرمایا کرتے تھے۔ 1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 559 ج 2۔ 2 ؎ ایضاً ۔ 3 ؎ تفسیر ہذا جلد اول ص 86۔ 4 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 350 ج 3 تفسیر سورت الشعرآء۔
Top