Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nahl : 12
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ١ۙ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ وَ النُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَۙ
وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند وَالنُّجُوْمُ : اور ستارے مُسَخَّرٰتٌ : مسخر بِاَمْرِهٖ : اس کے حکم سے اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل سے کام لیتے ہیں
اور اسی نے تمہارے لئے رات اور دن اور سورج اور چاند کو کام میں لگایا۔ اور اسی کے حکم سے ستارے بھی کام میں لگے ہوئے ہیں۔ سمجھنے والوں کے لئے اس میں (قدرت خدا کی بہت سی) نشانیاں ہیں۔
12۔ 13۔ ان آیتوں میں اللہ پاک نے رات دن چاند سورج ستاروں کے پیدا کرنے میں جو نفع انسان کے لئے رکھا ہے اس کا بیان فرمایا کہ اللہ نے تمہارے ہی فائدہ کے لئے یہ رات اور دن بنائے ہیں جہاں ایک دن میں سے ختم ہوا دوسرا آن موجود ہوا دن کو لوگ اپنے اپنے کاروبار سے جا لگتے ہیں اور اپنی روزی حاصل کرتے ہیں راتوں کو تھکے ماندے آگر آرام کرتے ہیں چاند و سورج سے مہینوں اور برسوں کا حساب ہوا کرتا ہے۔ چاند اٹھائیس دن میں اپنا دورہ پورا کرتا ہے اور پھر دو یا ایک رات پوشیدہ رہ کر ہلاک کی صورت میں نکلتا ہے تو ایک مہینہ ہوتا ہے۔ سورج تین سو ساٹھ دن میں پورا دورہ آسمان کا طے کرتا ہے تو ایک سال ہوتا ہے اس عرصے میں گرمی جاڑے برسات کی فصلیں ہوتی ہیں۔ ان فصلوں کے سبب سے ایک بڑا تغیر ہوتا ہے پھول لگتے ہیں اور پھر پھل کچے سے پکے ہوجاتے ہیں اور ستارے جو آسمان پر پیدا کئے ہیں اس سے بھی بڑا نفع حاصل ہوتا ہے۔ اندھیری راتوں میں سفر کرنے والے اس سے پورب پچھم اتر دکھن پہچانتے ہیں یہ سب خدا کی قدرت کا ادنیٰ نمونہ ہے اور یہ سب کے سب اسی کے حکم کے تابع ہیں عقلمند ان نشانیوں سے خدا کی قدرت کا پتہ لگا لیتا ہے پھر اس کے بعد زمین کا حال بیان فرمایا کہ کیسے کیسے مختلف رنگ کے پھل پھول جن کا ذائقہ جدا جدا ہے بصورت علیحدہ علیحدہ جانور مختلف قسم کے ایک کی صورت ایک سے نہیں ملتی ہر ایک کی طبیعتیں الگ الگ ہیں یہ سب کچھ تمہارے ہی کام کے لئے بنایا ہے تاکہ تم ان سے طرح طرح کا فائدہ اٹھاؤ اور جو لوگ خدا کی نعمتوں کو سوچتے سمجھتے رہتے ہیں ان کے واسطے یہ بہت بڑی نشانی ہے کہ جو ان کا حقیقی پیدا کرنے والا ہے اس کی ذات ایسی بےمثال ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور اس میں ہر ایک بات کی قدرت ہے۔ فلسفی، نجومی اور مشرکین کہ سورج چاند تاروں میں جن تاثیرات مستقل کے قائل ہیں وہ اعتقاد مسخرات بامرہ سے غلط قرار پاتا ہے کیونکہ مسخرات بامرہ کا یہ مطلب ہے کہ سورج چاند تاروں کا طلوع غروب اور ان کی گردش سب اللہ کے حکم سے ہے ان میں کوئی مستقل تاثیر نہیں ہے۔ صحیح بخاری کے حوالہ سے عبد اللہ بن مسعود ؓ اور زید بن خالد جہنی ؓ کی اور صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی روایتیں جو اوپر گزر چکی ہیں ان روایتوں کو ان آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ سورج چاند تاروں میں بغیر حکم الٰہی کے کوئی مستقل تاثیر نہیں ہے جو لوگ اس مستقل تاثیر کے قائل ہیں وہ بڑی غلطی پر ہیں۔
Top