Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Kahf : 96
اٰتُوْنِیْ زُبَرَ الْحَدِیْدِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا سَاوٰى بَیْنَ الصَّدَفَیْنِ قَالَ انْفُخُوْا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَعَلَهٗ نَارًا١ۙ قَالَ اٰتُوْنِیْۤ اُفْرِغْ عَلَیْهِ قِطْرًاؕ
اٰتُوْنِيْ : مجھے لادو تم زُبَرَ الْحَدِيْدِ : لوہے کے تختے حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب سَاوٰى : اس نے برابر کردیا بَيْنَ : درمیان الصَّدَفَيْنِ : دونوں پہاڑ قَالَ : اس نے کہا انْفُخُوْا : دھونکو حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا جَعَلَهٗ : جب اسے کردیا نَارًا : آگ قَالَ : اس نے کہا اٰتُوْنِيْٓ : لے آؤ میرے پاس اُفْرِغْ : میں ڈالوں عَلَيْهِ : اس پر قِطْرًا : پگھلا ہوا تانبہ
تو تم لوہے کے (بڑے بڑے) تختے لاؤ (چنانچہ کام جاری کردیا گیا) یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان (کا حصہ) برابر کردیا اور کہا کہ (اب اسے) دھونکو یہاں تک کہ جب اسکو (دھونک دھونک کر) آگ کردیا گیا تو کہا کہ (اب) میرے پاس (تانبا) لاؤ کہ میں اس پر پگھلا کر ڈال دوں
96۔ 98۔ یہ قصہ کے بیچ میں اللہ تعالیٰ نے ایک غیب کی بات فرمائی کہ قیامت کے قریب تک نہ یاجوج ماجوج اس دیوار پر چڑھ کر گھاٹی کی ورلی طرف آسکیں گے صحیح بخاری ومسلم کی ابوہریرہ ؓ کی روایت کے حوالہ سے اوپر یہ جو گزرا کہ اللہ کے رسول ﷺ کے وقت میں روپیہ برابر سوراخ اس دیوار میں ہوگیا تھا 1 ؎ آیت کے اس ٹکڑے اور اس حدیث میں کچھ اختلاف نہیں ہے کیونکہ حدیث میں جس سوراخ کا ذکر ہے وہ یاجوج ماجوج کے نقب لگانے سے نہیں پڑا اور نہ وہ سوراخ ایسا ہے جس میں سے آیت کے مضمون کے برخلاف وقت مقررہ سے پہلے یاجوج ماجوج گھاٹی کی ورلی طرف آسکتے ہیں بلکہ یہ سوراخ تو اللہ کے حکم سے اس لیے پڑا ہے کہ وقت مقررہ تک رفتہ رفتہ یہ سوراخ بڑھ کر دیوار کو کم زور کر دیوے جس سے وقت مقررہ پر دیوار گر پڑے اور یاجوج ماجوج تمام زمین پر پھیل جائیں اوپر کی آیتوں کی تفسیر میں گزر چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) (علیہ السلام) جب دجال کو قتل کر چکیں گے تو یہ وقت مقرہ آجائے گا سورة انبیاء میں بھی اس وقت مقررہ کا ذکر آئے گا اب آگے ذوالقرنین کا قول پھر شروع ہوا ‘ کہ ذوالقرنین نے اس دیوار کے بن جانے کو اللہ کی رحمت کہا کیونکہ اس دیوار کے بن جانے سے ذوالقرنین کا ایک نیک کام دنیا میں باقی رہا اور اس جنگی قوم کا نقصان بچ گیا اور ساتھ ہی اس کے اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کو زبان سے یہ سچی بات بھی کہلوادی کہ جب اللہ تعالیٰ کا ٹھہرایا ہوا وقت مقررہ آجائے گا تو اس دیوار کی مضبوطی کچھ کام نہ آئیگی بلکہ وقت مقررہ پر یہ دیوار گر کر بالکل ڈھیر ہوجائے گی ملت ابرہیمی کے موافق ذوالقرنین کو یہ بات معلوم تھی کہ دنیا کی کسی چیز کو ہمیش نہیں اس واسطے ذوالقرنین نے اس دیوار کے گر جانے کا ذکر کیا۔ 1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 105 ج 3
Top