Ahsan-ut-Tafaseer - Maryam : 97
فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِیْنَ وَ تُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا
فَاِنَّمَا : پس اس کے سوا نہیں يَسَّرْنٰهُ : ہم نے اسے آسان کردیا ہے بِلِسَانِكَ : آپ کی زبان پر لِتُبَشِّرَ بِهِ : تاکہ آپ خوشخبری دیں اس کے ساتھ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں وَتُنْذِرَ بِهٖ : اور ڈرائیں اس سے قَوْمًا لُّدًّا : جھگڑالو لوگ
(اے پیغمبر) ہم نے یہ (قرآن) تمہاری زبان میں آسان (نازل) کیا ہے تاکہ تم اس سے پرہیزگاروں کو خوشخبری پہنچادو اور جھگڑالوؤں کو ڈر سنا دو
97۔ 98:۔ اوپر ذکر تھا کہ قریش میں کے بعضے لوگ قرآن کی آیتیں سن کر طرح طرح کے جھگڑے نکالتے ہیں اور بعضوں کی ہدایت قرآن کی نئی نئی آیتوں سے دن بدن بڑھتی جاتی ہے ان آیتوں میں فرمایا اے رسول اللہ کے یہ قرآن عربی زبان میں اس آسانی کے لیے نازل کیا گیا ہے کہ تم عقبیٰ کی خرابی سے ڈرا کر نیک کام کرنے والوں کو عذاب آخرت سے نجات اور جنت میں داخل ہونے کی خوشی اور جھگڑالو لوگوں کو عذاب آخرت کا ڈر سنا دو اس پر بھی ان میں کے جو لوگ سرکشی اور بےجا جھگڑوں سے ہو کر آخرت کے عذاب میں گرفتار ہوچکے ہیں کہ دنیا میں کہیں ان کا نشان تک باقی نہیں رہا اگر یہ لوگ بھی ان پچھلی قوموں کے قدم بقدم چلیں گے تو یہی انجام ان کا ہوگا اللہ سچا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے قریش کے بڑے بڑے سرکش جھگڑالو لوگوں کا جو انجام بدر کی لڑائی کے وقت ہوا۔ صحیح بخاری ومسلم کی انس بن مالک کی روایت کے حوالہ سے اس کا ذکر کئی جگہ گزر چکا ہے 1 ؎۔ کہ دنیا میں بڑی ذلت سے یہ لوگ مارے گئے اور مرنے کے ساتھ ہی آخرت کے عذاب میں گرفتار ہوگئے جس عذاب کے جتانے کے لیے اللہ کے رسول ﷺ نے ان کی لاشوں پر کھڑے ہو کر یہ فرمایا کہ اب تو تم لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے وعدہ کو سچا پالیا۔ 1 ؎ مثلاص 23 ج 3۔
Top