Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر آخرالزماں ﷺ کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
(146 ۔ 147) ۔ پہلی کتابوں میں آنحضرت ﷺ کی علامتیں بہت صراحت سے تھیں اس لئے اہل کتاب ان علامتوں سے آپ کو اس طرح پہچانتے تھے جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے تھے لیکن نبی آخر الزمان کے بنی اسرائیل میں پیدا نہ ہونے سے ان لوگوں کو حضرت سے ایک دشمنی سی ہوگئی تھی جس کے سبب سے ان لوگوں نے وہ علامتیں بدل ڈالی تھیں اور آپ کی نبوت کے انکار کرنے پر کمر باندھ لی تھی اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر فرمایا کہ اگرچہ اصل کتابیں تو ان لوگوں نے بدل ڈالی ہیں۔ مگر جب اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جتلا دیا ہے تو کسی مسلمان کو اس میں کچھ شک و شبہ نہیں کرنا چاہیے کہ نبی آخر الزمان کی پوری علامتیں اہل کتاب کی کتابوں میں موجود ہیں مستدرک حاکم ‘ صحیح ابن حبان ‘ مسند ابی یعلے ابن ماجہ میں صحیح روایتیں ہیں جن حاصل یہ ہے جو شخص دین کی کوئی بات جان بوجھ کر چھپائے گا اور اس کے نفع سے لوگوں کو محروم رکھے گا قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی 1
Top