Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان پر خدا (کا عذاب) بادل کے سائبانوں میں آ نازل ہو اور فرشتے بھی (اتر آئیں) اور کام تمام کردیا جائے ؟ اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے
اس قسم کی آیات اور احادیث میں دو مذہب ہیں ایک مذہب تو زمانہ سلف کے متقدمین کا ہے کہ اس طرح کی آیا اور احادیث میں وہ کسی طرح کی تاویل نہیں کرتے بلکہ ان کو ظاہر معنوں میں چھوڑ کر ان کی تلاوت کرتے ہیں۔ اور ان کی پوری کیفیت اور حالت کو اللہ کے علم پر سونپ دیتے ہیں اور ایک مذہب متاخرین کا ہے جن میں اکثر متاخرین کے فرقہ کے لوگ ہیں اب جن علماء مفسرین نے اپنی تفسیروں کا مدار سلف کے مذہب پر رکھا ہے انہوں نے اس قسم کی آیات کے تحت میں اس مضمون کی حدیثیں بھی نقل کیں ہیں اور بلا کیفیت کے ظاہر معنی پر آیت کو زیادہ واضح کردیا ہے۔ 1۔
Top