Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 21
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
يَا اَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اعْبُدُوْا : عبادت کرو رَبَّكُمُ : تم اپنے رب کی الَّذِیْ : جس نے خَلَقَكُمْ : تمہیں پیدا کیا وَالَّذِیْنَ : اور وہ لوگ جو مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تَتَّقُوْنَ : تم پرہیزگار ہوجاؤ
لوگو ! اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو
(21 ۔ 22): حاصل یہ ہے کہ جب خالق رازق وہی ایک ذات وحدہٗ لا شریک ہے تو اس کو چھوڑ کر دوسرے کو پوجنا اس کی تعظیم اور عبادت میں دوسرے کو شریک کرنا بڑی نادانی اور ناشکرگذاری ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی نافرمانی اور گناہ دنیا میں نہیں ہے صحیحین میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس خدا نے انسان کو پیدا کیا ہے اس کی تعظیم اور عبادت میں کسی کو شریک کرنا اس سے بڑھ کر کوئی گناہ دنیا میں نہیں ہے 1۔ اسی واسطے اللہ چاہے تو اور گناہوں کو بغیر توبہ کے معاف کر دیوے لیکن شرک بغیر خالص توبہ اور بغیر خالص عبادت الٰہی کے ہرگز نہیں معاف ہوسکتا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس اور عبد اللہ بن مسعود اور سلف نے فرمایا ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مکہ کے بت پرستوں منافقوں اور اہل کتاب سب کو ملا کر خالص عبادت الٰہی کی اور جس خالص توحید الٰہی کی ترغیب نبی آخر الزماں دلاتے تھے اس کے اتباع کی تاکید ان سب کو فرمائی ہے { وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ } سے یہ ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ ذرا غور کریں تو ان کو خود معلوم ہوجاوے گا کہ انسان اور اس کی راحت کا سامان سب کچھ جب خدا تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے تو خالص اس کی بندگی کو لازم ہے۔
Top