Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 25
وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ : اور خوشخبری دو جو لوگ آمَنُوْا : ایمان لائے وَ عَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ : اور انہوں نے عمل کئے نیک اَنَّ لَهُمْ : کہ ان کے لئے جَنَّاتٍ : باغات تَجْرِیْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهَارُ : نہریں كُلَّمَا : جب بھی رُزِقُوْا : کھانے کو دیا جائے گا مِنْهَا : اس سے مِنْ ۔ ثَمَرَةٍ : سے۔ کوئی پھل رِزْقًا : رزق قَالُوْا : وہ کہیں گے هٰذَا الَّذِیْ : یہ وہ جو کہ رُزِقْنَا : ہمیں کھانے کو دیا گیا مِنْ : سے قَبْلُ : پہلے وَأُتُوْا : حالانکہ انہیں دیا گیا ہے بِهٖ : اس سے مُتَشَابِهًا : ملتا جلتا وَلَهُمْ : اور ان کے لئے فِیْهَا : اس میں اَزْوَاجٌ : بیویاں مُطَهَّرَةٌ : پاکیزہ وَهُمْ : اور وہ فِیْهَا : اس میں خَالِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے (نعمت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائیگا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا اور ان کو ایک دوسرے کے ہمشکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
قرآن شریف میں جہاں کافروں کا ذکر آتا ہے اس سے پہلے یا اس کے بعد مومنوں کا ذکر ضرور آتا ہے تاکہ عقبیٰ کی راحت و تکلیف کا حال ساتھ کے ساتھ معلوم ہوجاوے۔ ایک حال کے مقابلہ کی آیتیں دوسری جگہ ڈھونڈنی نہ پڑیں۔ قرآن شریف کے بیان کی اور خوبیوں میں سے یہ بھی ایک بیان مطلب کی خوبی ہے۔ اسی طرز بیان کے موافق اوپر کافروں کے انجام کا ذکر فرما کر ان آیتوں میں مومنوں کا ذکر فرمایا ہے جنت کی راحتوں اور دوزخ کے عذابوں کے بیان میں اس قدر کثرت سے صحیح حدیثیں ہیں کہ ان کو بیان کرنا مشکل ہے۔ اسی واسطے صحیح حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جنت کی نعمتیں نہ کبھی آنکھ نے دیکھیں نہ کان نہ سنیں۔ نہ کسی کے دل پر ان کا تصور گذر سکتا ہے 3 یہ حدیث صحیحین وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ کی روایت سے آئی ہے۔ بھلا جو نعمتیں دیکھنے سننے اور وہم و گمان سے باہر ہوں کسی زبان یا قلم کی کیا طاقت کہ ان کو تفصیل وار بیان کرسکے۔ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو جنت نصیب کرے اس وقت ان راحتوں اور نعمتوں کی تفصیل معلوم ہوگی۔ ایمان کے ساتھ نیک کاموں کے ذکر سے معلوم ہوا کہ جنت جب ملے گی کہ ایمان اور نیک عمل دونوں ہوں۔ جنت کی نہروں کے کنارے نہیں ہیں۔ برابر زمین پر جاری ہیں۔ ان میں سے پانی اور شہد شراب جنتی لوگ بلا وقت لے سکیں گے۔ جنت کی بیبیاں حیض اور نفاس سے پاک ہوں گی اس لئے ان کو ستھری فرمایا جنت کے میوے دنیا کے میووں سے مزہ میں بالکل الگ ہوں گے فقط ان کے نام دنیا کے میووں جیسے ہوں گے۔ اس لئے جنتی لوگ ان کو پہلے پہل دنیا کے میووں کے مشابہ سمجھیں گے۔ صحیحین وغیرہ میں حضرت ابن عمر سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں جا چکیں گے تو خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ آواز دیوے گا کہ اب موت نہیں جو شخص جس حال میں ہے ہمیشہ اسی حال میں رہے گا 1 دنیا کی ہر نعمت کو ہر دم زوال لگا ہوا ہے۔ جنت کی نعمتوں میں یہ کتنی بڑی خوبی ہے کہ ان کو زوال نہیں۔
Top