Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 34
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ١٘ۗ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِکَةِ : فرشتوں کو اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّا : سوائے اِبْلِیْسَ : ابلیس اَبٰى : اس نے انکار کیا وَ اسْتَكْبَرَ : اور تکبر کیا وَکَانَ : اور ہوگیا مِنَ الْکَافِرِیْنَ : کافروں سے
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گرپڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آ کر کافر بن گیا
صحیح مسلم میں حضرت عائشہ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں اور ابلیس آگ سے پیدا کیا گیا ہے 2۔ اور انسان کی پیدائش تو تم لوگوں کو خود معلوم ہے یعنی مٹی اور پھر منی سے ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت عبد اللہ بن عمر سے یہ روایت ہے کہ تم لوگ الٹے ہاتھ سے مت کھایا کرو اور پانی بھی الٹے ہاتھ سے نہ پیا کرو کہ الٹے سے کھانے پینے کی عادت شیطان کی ہے 3 سو ان حدیثوں کے اور بھی صحیح حدیثیں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ابلیس کی پیدائش فرشتوں کی پیدائش سے بالکل الگ ہے۔ کھانا پینا مباشرت ان باتوں سے فرشتے پاک ہیں۔ اور شیطان میں یہ سب باتیں پائی جاتی ہیں۔ اس لئے سلف میں سے یہ جس جماعت نے کہا کہ ابلیس ملائکہ کی طرح نوری جسم کا نہیں بلکہ جنات کی طرح ناری جسم کا ہے 1 یہی قول صحیح ہے اور اللہ تعالیٰ کے قول { کَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَق عَنْ اَمْرٍ رَبِہٖ } (18: 50) کے اور صحیح حدیثوں کے موافق ہے۔ اس قول کے سوا جو کچھ اقوال ہیں وہ بنی اسرائیل سے لئے گئے ہیں جن کا کچھ اعتبار نہیں کیونکہ وہ ملعون خود خدا تعالیٰ کے روبرو کہہ چکا ہے { خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَارٍ وَّ خَلَقْتَہ مِنْ طِیْنٍ } (17: 12) جس طرح کا سجدہ ملائکہ نے اللہ کے حکم سے حضرت آدم کو کیا اسی طرح سلام کی طرح کا سجدہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اگلی شریعتوں میں جائز تھا جیسا کہ سورة یوسف میں حضرت یوسف ( علیہ السلام) کے بھائیوں کا حضرت یوسف کو سجدہ کرنے کا ذکر ہے۔ مگر اب شریعت محمدی میں سوا اللہ تعالیٰ کے اور کسی کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے { وَکَانَ مِنْ الْکَافِرِیْنَ } کا مطلب یہ ہے کہ علم الٰہی میں یہ امر پہلے ہی قرار پا چکا تھا کہ اگرچہ اپنی عبادت کے سبب سے ابلیس گروہ جنات میں سے نکل کر وہ ملائکہ میں چندے داخل ہوجاوے گا لیکن انجام اس کا نافرمانی کے سبب سے کفر پر ہوگا۔
Top