Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 38
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
قُلْنَا : ہم نے کہا اهْبِطُوْا : تم اتر جاؤ مِنْهَا : یہاں سے جَمِیْعًا : سب فَاِمَّا : پس جب يَأْتِيَنَّكُمْ : تمہیں پہنچے مِنِّیْ : میری طرف سے هُدًى : کوئی ہدایت فَمَنْ تَبِعَ : سو جو چلا هُدَايَ : میری ہدایت فَلَا : تو نہ خَوۡفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ، جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
(38 ۔ 39): جو علماء حضرت آدم کے قصہ میں سانپ کی شراکت کو صحیح کہتے ہیں اور اس بات کے قائل ہیں کہ جو فرشتے جنت کے دروازے پر تعینات ہیں وہ شیطان کو جنت میں نہیں جانے دیتے تھے۔ اس لئے شیطان سانپ کے منہ میں بیٹھ کر جنت میں گیا اور حضرت آدم و حوا کو بہکایا۔ ان کا یہ قول ہے کہ حضرت آدم ‘ حوا ‘ ابلیس ‘ سانپ ان چاروں کو { اِھْبِطُوْا مِنْہَا } فرمایا ہے اور جو علماء سانپ کی شراکت نہیں دیتے وہ آیت میں سانپ کے ذکر کو شامل نہیں رکھتے۔ اس باب کی روایات کا پورا ذکر سورة اعراف میں ہو وے گا کیوں کہ وہاں شیطان کا پورا قصہ ہے۔ اخیر آیت میں اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو جو قیامت تک پیدا ہوگی یہ جتلا دیا کہ ان کو نیک راستہ پر لگانے کے لئے اللہ تعالیٰ کے احکام لے کر اللہ کے رسول آویں گے۔ جس کسی نے اللہ کے رسول کی اطاعت اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے موافق عمل کیا اگرچہ قیامت کے دن میدان محشر کی گرمی۔ پیاس حساب۔ پل صراط پر گذرنا۔ نامہ اعمال کا تولا جانا یہ بڑے بڑے پورا قصہ ہے۔ اخیر آیت میں اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو جو قیامت تک پیدا ہوگی یہ جتلا دیا کہ ان کو نیک راستہ پر لگانے کے لئے اللہ تعالیٰ کے احکام لے کر اللہ کے رسول آویں گے۔ جس کسی نے اللہ کے رسول کی اطاعت اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے موافق عمل کیا اگرچہ قیامت کے دن میدان محشر کی گرمی۔ پیاس حساب۔ پل صراط پر گذرنا۔ نامہ اعمال کا تولا جانا یہ بڑے بڑے خوف ناک مقام ہیں مگر دل سے رسول کی اطاعت کرنے والے لوگوں کو یہ سب مقام اللہ تعالیٰ آسان کر دیوے گا۔ اور آخرت میں ان کو کچھ خوف و غم نہ ہوگا۔ بلکہ جنت میں وہ اپنی عقبیٰ کے زندگی بڑے عیش سے بسر کریں گے۔ ہاں جو لوگ دنیا میں اللہ کے رسول کی اطاعت سے منحرف اور اللہ کے احکام کے منکر رہویں گے عقبیٰ میں ہمیشہ کے لئے ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کا حالت مختصر طور پر ذکر فرمایا ہے۔ بخاری و مسلم کی متفق علیہ اور منفرد اور حدیث کی کتابوں کی صحیح روایتوں میں آنحضرت ﷺ نے اس بات میں جو فرمایا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ پل صراط پر سے گذر کر قیامت کے دن لوگ جنت میں جاویں گے اور اپنے اپنے عمل کے موافق کچھ لوگ پلک جھپکانے میں اور کچھ بجلی کی طرح اور کچھ لوگ ہوا اور پرند جانوروں یا تیز گھوڑوں کی طرح پل صراط پر سے گذرجاویں گے 1۔ اس آیت میں اس قسم کے اہل جنت کا ذکر ہے۔ لیکن ان حدیثوں کے موافق اس دن بعض گناہ گار اہل کلمہ ایسے بھی ہوں گے جو اپنے گناہوں کی شامت سے پل صراط سے دوزخ میں جا پڑیں گے اور جو لوگ شرک کی حالت میں نہیں مرے وہ شفاعت کے سبب سے آخر کو دوزخ سے نکل کر جنت میں جا ویں گے۔ پل صراط کی آیتوں میں پل صراط کا اور شفاعت کی آیتوں میں ان لوگوں کا ذکر تفصیل کے ساتھ آئے گا۔
Top