Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 36
وَ اِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ١ۚ وَ هُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
رَاٰكَ
: تمہیں دیکھتے ہیں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا
: وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
اِنْ
: نہیں
يَّتَّخِذُوْنَكَ
: ٹھہراتے تمہیں
اِلَّا
: مگر۔ صرف
هُزُوًا
: ایک ہنسی مذاق
اَھٰذَا
: کیا یہ ہے
الَّذِيْ
: وہ جو
يَذْكُرُ
: یاد کرتا ہے
اٰلِهَتَكُمْ
: تمہارے معبود
وَهُمْ
: اور وہ
بِذِكْرِ
: ذکر سے
الرَّحْمٰنِ
: رحمن (اللہ)
هُمْ
: وہ
كٰفِرُوْنَ
: منکر (جمع)
اور جب کافر تم کو دیکھتے ہیں تو تم سے استہزاء کرتے ہیں کہ کیا یہی شخص ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر (برائی سے) کیا کرتا ہے ؟ حالانکہ وہ خود رحمن کے نام سے منکر ہیں
36۔ 41:۔ تفسیر سدی اور تفسیر ابن ابی حاتم 4 ؎ میں چند روایتوں سے جو شان نزول ان آیتوں کی بیان کی گئی ہے ‘ اس کا حاصل یہ ہے کہ قرآن شریف میں مشرکوں کے بتوں کی مذمت کی آیتیں جو نازل ہوتی تھیں اور آنحضرت ﷺ وہ آیتیں مشرکوں کو پڑھ کر سناتے تھے تو مشرک لوگ اپنے بتوں کی مذمت سن کر دل میں تو بہت چڑتے اور برا مانتے تھے اور ظاہر میں آنحضرت ﷺ کو مسخراپن میں اڑاتے تھے ‘ چلتے پھرتے جہاں کہیں آنحضرت ﷺ کو دیکھتے تو ابوجہل وغیرہ آپس میں آنحضرت ﷺ کو چھیڑنے کو کہتے تھے ‘ کیا قریش کی ہدایت کو یہی نبی آئے ہیں جو ہمارے معبودوں کو برا کہتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں اور فرما دیا کہ جو عذاب ان مشرکوں کے لیے آخرت میں تیار کیا گیا ہے ‘ اگر اس کو یہ لوگ جان لیویں تو یہ مسخراپن کی سب باتیں بھول جاویں اور یہ بھی فرما دیا کہ دنیا چند روزہ ہے ‘ آنکھوں کے سامنے ان کے بڑے مرگئے ان کو بھی اسی طرح آخر مرنا ہے مرتے ہی اس طرح کے ناگہانی عذاب میں یہ لوگ پھنس جاویں گے کہ پھر ان کا کچھ بس نہ چلے گا۔ قرآن کی آیتوں اور صحیح حدیثوں سے یہ ذکر اللہ تعالیٰ نے اس واسطے فرمایا ہے کہ ایسے لوگوں کے منہ اور پشت پر قبض روح کے وقت فرشتے دنیا میں ہی کوڑے مارتے ہیں ‘ جس کا ذکر سورة محمد میں آوے گا۔ اس لیے سب سے پہلے جو عذاب شروع ہوگا ‘ اس کا ذکر ان آیتوں میں فرمایا گیا ہے حاصل مطلب ان پوری آیتوں کا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ سے فرماتا ہے ‘ اے رسول اللہ کہ اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ یہ مشرک لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو مسخراپن کے طور پر آپس میں چرچا کرتے ہیں کہ ہمارے ٹھاکروں کی مذمت کرنے والے یہ جارہے ہیں ‘ عربی زبان میں ذکر کا لفظ مذمت اور تعریف دونوں موقعوں پر بولا جاتا ہے ‘ اگر یہ لفظ دوست کے منہ سے نکلے تو تعریف کا موقعہ ہوتا ہے ‘ نہیں تو مذمت کا ‘ پھر فرمایا یہ لوگ پتھر کے بتوں کا نام تو تعریف سے لینے کی خواہش دل میں رکھتے ہیں اور اللہ کی رحمت کی صفت کے سبب سے اس کا نام رحمن جو قرار پایا ہے ‘ ان کی سراپا نادانی ہے کیونکہ یہ بت جن نیک لوگوں کی شکلوں کی یہ مورتیں ہیں ‘ وہ لوگ تو ان مشرکوں کی صورتوں سے بیزار ہیں اور بت تو پھر آخر پتھر کی مورتیں ہیں جن میں نہ کسی کو نفع پہنچانے کی قدرت ہے نہ ضرر پہنچانے کی ‘ پھر ان کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرانا قابل مذمت کام نہیں ‘ تو اس کے قابل تعریف ہونے کی کیا سند ان لوگوں کے پاس ہے ‘ صحیح بخاری کے حوالہ سے عبداللہ ؓ بن مسعود کی ‘ اور صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی روایتیں کئی جگہ گزر چکی ہیں ‘ جن کا حاصل یہ ہے کہ فتح مکہ کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے ہاتھ کی لکڑی مار مار مکہ کے سب بتوں کو زمین میں گرا دیا ‘ ان روایتوں کو آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جن کا حاصل یہ ہے کہ مشرکین مکہ اپنے جن بتوں کی عزت بڑھانے کے لیے اللہ کے رسول ﷺ سے وہ مسخراپن کرتے تھے جن کا ذکر آیتوں میں ہے ‘ اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں اپنے رسول کے ہاتھ سے ان بتوں کو خوب ذلت دلوائی ‘ مشرکین مکہ مسیلمہ کذاب کو رحمن کہتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے اس نام کے منکر تھے ‘ صحیح بخاری 1 ؎ وغیرہ میں صلح حدیبیہ کے قصہ میں چند روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جب اللہ کے رسول ﷺ نے صلح نامہ کے شروع میں حضرت علی ؓ سے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کو کہا تو مشرکین مکہ نے صلح نامہ کے لکھے جانے سے انکار کیا اور کہنے لگے کہ رحمن کو ہم نہیں جانتے صلح نامہ کے شروع میں قدیم کے مطابق باسمک اللھم لکھا جائے آخر مشرکین کی ضد کے سبب سے باسمک اللھم صلح نامہ کے شروع میں لکھا گیا ‘ اس حدیث سے وھم بذ کر الرحمن ھم کفرون کی تفسیر اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ مشرکین مکہ اللہ تعالیٰ کا نام رحمن ہونے کے سخت منکر تھے ‘ معتبر سند سے مسند سعید بن منصور ‘ تفسیر ابن المنذر ‘ تفسیر سدی وغیرہ 2 ؎ میں سعید بن جبیر اور عکرمہ کا قول ہے کہ جب آدم (علیہ السلام) کے پتلے میں روح پھونکی گئی تو پیروں میں جان پڑجانے سے پہلے آدم (علیہ السلام) نے کھڑے ہونے کا قصد کیا اور گر پڑے اس قول سے خلق الانسان من عجل کی تفسیر اچھی طرح سمجھ میں آسکتی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ہر کام میں جلدی اور شتابی کرنا انسان کے خمیر میں پڑا ہوا ہے ‘ آگے فرمایا ‘ انسان کے خمیر میں ہر ایک کام میں جلدی کا کرنا جو پڑا ہوا ہے اس کے موافق یہ لوگ عذاب کی جلدی جو کرتے ہیں اور گھڑی گھڑی جو کہتے ہیں کہ جس عذاب سے ڈرایا جاتا ہے آخر وہ عذاب کب آوے گا ‘ اے رسول اللہ کے ان جلد بازوں سے کہہ دیا جائے کہ عذاب کی جلدی کیوں کرتے ہو ‘ بہت جلد اللہ تعالیٰ عذاب کی گھڑی بھی تم کو دکھادے گا ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے انس بن مالک کی حدیث کئی جگہ گزر چکی ہے کہ مشرکین مکہ میں سے بڑے بڑے عذاب کی جلدی کرنے والے بدر کی لڑائی کے وقت دنیا میں بڑی ذلت سے مارے گئے اور مرتے ہی عذاب آخرت میں گرفتار ہوگئے جس عذاب کے جتلانے کے لیے اللہ کے رسول ﷺ نے ان لوگوں کی لاشوں پر کھڑے ہو کر فرمایا۔ اب تو تم لوگوں نے اللہ کے وعدہ کو سچا پالیا ‘ عذاب کے جلدی کرنے والوں کو عذاب کی گھڑی کے دکھانے کا جو وعدہ آیتوں میں تھا اس وعدہ کا ظہور اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے آگے فرمایا اگر ان لوگوں کو اس دن کا حال کھل جائے جس دن یہ لوگ اپنے منہ اور اپنی پیٹھ کو آگ کے صدمہ سے نہ خود بچا سکیں گے ‘ نہ کوئی دوسرا ان کی مدد کرکے ان کو اس آگ سے بچا سکے گا اور نہ کہیں بھاگ کر یہ لوگ اس عذاب کو ٹال سکیں گے کیونکہ وہ عذاب ایسی بیخبر ی میں آوے گا کہ ان کو بھاگنے کی مہلت بھی نہ مل سکے گی ‘ سورة محمد میں آوے گا کہ اللہ کے فرشتے نافرمان لوگوں کی روح قبض کرنے کے وقت ایسے لوگوں کے منہ اور ان کی پیٹھ پر لوہے کی گرم موگریاں مارتے ہیں ‘ مسند امام احمد اور ابو داؤد میں براء بن العازب کی صحیح روایت ہے ‘ اس میں بھی نافرمان لوگوں کی روح قبض کرنے کے وقت سختی کرنے کا ذکر ہے اس سختی کا مطلب بھی وہی ہے جو سورة محمد کی آیتوں کا اوپر بیان کیا گیا کہ نافرمان لوگوں کی روح قبض کرنے کے وقت فرشتے ایسے لوگوں کے منہ اور ان کی پیٹھ پر طرح طرح کی مار دھاڑ کرتے ہیں ‘ حاصل کلام یہ ہے کہ ان آیتوں میں فضل منہ اور پیٹھ پر عذاب کے ہونے کا جو ذکر ہے ‘ سورة محمد کی آیتوں اور براء بن العازب کی حدیث سے اس کا مطلب سمجھ میں آجاتا ہے کہ یہ عذاب نافرمان لوگوں کی قبض روح کے وقت کا ہے۔ موت اور قیامت کے وقت کی کسی کو خبر نہیں ‘ اسی واسطے موت اور قیامت کے عذاب کو بیخبر ی کے وقت کا عذاب فرمایا ‘ آخر آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی یہ تسکین فرمائی ہے کہ منکر شریعت لوگ اسی طرح قدیم سے اللہ کے رسولوں سے مسخراپن کرتے رہے ہیں تمہارے ساتھ ہی کچھ یہ بات نہیں ہے اور یہ بھی فرمایا کہ انجام ان کے مسخراپن کا یہ ہوا کہ دنیا میں طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوئے اور آخرت کے عذاب میں جدا پکڑے جاویں گے مطلب یہ ہے کہ مشرکین مکہ میں سے جو لوگ ان پچھلے لوگوں کے قدم بقدم چلیں گے۔ یہی انجام ان کا بھی ہوگا ‘ اللہ سچا ہے ‘ اللہ کا کلام سچا ہے اس انجام کا ذکر انس بن مالک کی صحیح بخاری ومسلم کی روایت سے ابھی اوپر گزر چکا ہے۔ (4 ؎ تفسیر الدر المنثورص 319 ج 4 ) (1 ؎ صحیح بخاری ص 389 جلد اول کتاب الشروط ) (2 ؎ تفسیر الدر المنثور ص 319 )
Top