Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 71
وَ نَجَّیْنٰهُ وَ لُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا لِلْعٰلَمِیْنَ
وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچا لیا وَلُوْطًا : اور لوط اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : وہ جس میں ہمنے برکت رکھی فِيْهَا : اس میں لِلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور ابراہیم اور لوط کو اس سرزمین کی طرف بچانکالا جس میں ہم نے اہل عالم کے لئے برکت رکھی ہے
71۔ 75:۔ اوپر ذکر تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ( علیہ السلام) کو آگ کے صدمہ سے بچایا ‘ ان آیتوں میں فرمایا کہ علاوہ آگ کے صدمہ سے بچانے کے ایسی دشمن قوم کی بستی میں رہنے کی آفت سے بھی نجات اس طرح دی کہ ابراہیم ( علیہ السلام) اور ان کے بھتیجے لوط (علیہ السلام) کو ملک شام کی سرسبز اور برکت والی زمین میں پہنچا دیا اور ابراہیم (علیہ السلام) نے فقط بیٹے کی دعا کی ‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ان کو بیٹا بھی دیا اور پوتا بھی دیا اور ان میں سے ہر ایک کو اللہ کی فرمانبرداری کی توفیق دی اور ایسا پیشوا مقرر کیا کہ جن کے سبب سے بہت لوگوں کو نیک راہ کی سمجھ آگئی۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) تک کے سب نبی حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے بیٹے اسحاق (علیہ السلام) کی اولاد میں اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں پیدا ہوئے ‘ اسی واسطے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کو پیشوا فرمایا ‘ اسی طرح ان میں سے ہر ایک کو نماز ‘ زکوٰۃ ‘ ہر ایک طرح کے نیک کاموں کے بجا لانے کا حکم دیا اور اپنی ذات سے بھی اس حکم کی انہوں نے پوری تعمیل کی ‘ ملک عراق سے ملک شام کی طرف جب ابراہیم (علیہ السلام) نے ہجرت کی تو ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے لوط (علیہ السلام) بھی ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ تھے ‘ ابراہیم (علیہ السلام) جب ملک شام میں پہنچ کر رہنے لگے تو ملک شام کی ایک بستی سدوم کے لوگوں کی ہدایت کے لیے لوط (علیہ السلام) نبی ہوئے قوم لوط ( علیہ السلام) کے لوگوں کو لڑکوں سے بدفعلی کرنے کی عادت تھی ‘ اسی کو گندے کام فرمایا مدت تک لوط (علیہ السلام) نے ان لوگوں کو اس گندے کام سے باز آنے کی نصیحت کی ‘ مگر ان میں سے ایک شخص بھی راہ راست پر نہ آیا ‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے جبرئیل (علیہ السلام) اور اسرائیل (علیہ السلام) کو انسان کی صورت میں قوم لوط ( علیہ السلام) کے عذاب کے لیے بھیجا ‘ پہلے یہ انسان کی شکل کے فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئے اور ان کو اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) کے پیدا ہونے کی خوشخبری دی اور پھر پتھروں کے مینہ اور بستی کے الٹ دینے کے عذاب سے تمام قوم لوط کو غارت کردیا ‘ لوط (علیہ السلام) اور ان کی بیٹیوں کو اللہ تعالیٰ نے اس عذاب سے بچا لیا ‘ اسی کا ذکر آخری آیت میں ہے ‘ یہ سورة ہود میں تفصیل سے گزر چکا ہے۔ سورة ہود کی آیتوں کو ان آیتوں کے ساتھ ملانے سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ جن فرشتوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحاق (علیہ السلام) کے پیدا ہونے کی خوشخبری دی تھی ‘ وہی فرشتے قوم لوط کے عذاب کا حکم بھی لے کر آئے تھے ‘ اسی واسطے ایک ہی جگہ دونوں باتوں کا ذکر ان آیتوں میں فرمایا ہے ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابو موسیٰ اشعری ؓ کی روایت اور انس ؓ بن مالک کی روایت جو اوپر کی آیتوں کی تفسیر میں گزر چکی ہیں وہی روایتیں ان آیتوں کی تفسیر ہیں جس کا حاصل وہی ہے جو اوپر کی آیتوں کی تفسیر میں بیان کیا گیا ملک شام بڑا سرسبز ملک ہے اور ابراہیم (علیہ السلام) سے لے کر عیسیٰ (علیہ السلام) تک سب انبیا گزرے ہیں اس واسطے وہاں کی زمین کو برکت والی زمین فرمایا جب تک لوط (علیہ السلام) قوم لوط میں تھے تو اپنے علم نبوت کے موافق قوم کے لوگوں کے ہر طرح کے جھگڑوں کا فیصلہ کرتے تھے اسی واسطے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے لوط (علیہ السلام) کو صاحب علم اور صاحب فہم ہونے کی نعمت دی تھی۔
Top