Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 76
وَ نُوْحًا اِذْ نَادٰى مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِۚ
وَنُوْحًا : اور نوح اِذْ نَادٰي : جب پکارا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَاسْتَجَبْنَا : تو ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی فَنَجَّيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے نجات دی وَاَهْلَهٗ : اور اس کے لوگ مِنَ : سے الْكَرْبِ : بےچینی الْعَظِيْمِ : بڑی
اور نوح (کا قصہ بھی یاد کرو) جب (اس سے) پیشتر انہوں نے ہم کو پکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی گھبراہٹ سے نجات دی
76۔ 77:۔ سب انبیاء میں نوح (علیہ السلام) پہلے صاحب شریعت نبی ہیں ‘ چناچہ صحیح بخاری ومسلم کی ابوہریرہ ؓ کی شفاعت کی بہت بڑی حدیث میں اس کا ذکر تفصیل سے ہے ‘ سورة قمر اور سورة نوح میں آوے گا کہ ساڑھے نو سو برس نصیحت کر کے جب نوح (علیہ السلام) قوم کے لوگوں کی سرکشی سے تنگ آگئے تو انہوں نے قوم کے لوگوں پر عذاب نازل ہونے کی بددعا کی اس کو فرمایا اے رسول اللہ کے ابراہیم اور لوط (علیہ السلام) کے زمانہ سے پہلے جب نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے حق میں بددعا کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بددعا سن لی اور نوح (علیہ السلام) کو مع ان کے ساتھیوں کے طوفان کے عذاب سے بچا کر باقی قوم کو طوفان کے عذاب سے ہلاک کردیا جس کا قصہ تفصیل سے سورة ہود میں گزر چکا ہے۔ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوموسیٰ اشعوری ؓ کی اور انس بن مالک کی روایتیں جو اوپر گزرچکی ہیں ‘ وہی روایتیں ان آیتوں کی بھی تفسیر ہیں حاصل جس کا وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا۔
Top