Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي
: یہانتک کہ
اِذَا
: جب
فُتِحَتْ
: کھول دئیے جائینگے
يَاْجُوْجُ
: یاجوج
وَمَاْجُوْجُ
: اور ماجوج
وَهُمْ
: اور وہ
مِّنْ
: سے
كُلِّ
: ہر
حَدَبٍ
: بلندی (ٹیلہ)
يَّنْسِلُوْنَ
: پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں
96:۔ امام نووی اور بعض علماء نے ایک حکایت جو نقل کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کو احتلام ہوگیا تھا۔ اور وہ نطفہ زمین پر گر پڑا ‘ اس خاک سے جو نسل چلی ‘ اسی کا نام یاجوج ماجوج ہے اس حکایت کی سند صحیح نہیں ہے 1 ؎‘ صحیح یہی ہے کہ یاجوج ماجوج یافث بن نوح کی اولاد ہیں اس کی تصریح مستدرک حاکم اور تفسیر ابن مردویہ کی معتبر روایت میں آئی ہے 2 ؎، دجال کا پیدا ہونا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا آسمان سے اترنا اور دجال کو قتل کرنا ‘ یہ سب دس نشانیاں قیامت کی جو صحیح 3 ؎ مسلم وغیرہ کی روایت میں ہیں جن نشانیوں کا ذکر مناسب طور پر ہر ایک آیت کے ساتھ آوے گا۔ ان دس نشانیوں میں سے ایک نشانی یاجوج ماجوج کا سکندری کو توڑ کر زمین میں پھیل جانا بھی ہے ‘ ترمذی ‘ صحیح ابن حبان ‘ مستدرک حاکم ‘ مسند عبدبن حمید وغیرہ میں جو معتبر 4 ؎ روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ اب یاجوج ماجوج کا کام یہی ہے کہ وہ سب مل کر سارا دن اس دیوار کو کھودا کرتے ہیں جو سکندر ذوالقرنین نے ان کے روکنے کو بنا دی ہے ‘ جب وہ دیوار قریب قریب اس کے کھودی جاتی ہے کہ ذرا اور کھودنے سے راستہ ہوجائے تو ان کا سردار کہتا ہے کہ کل راستہ کرلیں گے اور زمین پر چلے جاویں گے رات کو اللہ کی قدرت سے پھر وہ دیوار ویسی ہی ہوجاتی ہے جیسے کہ تھی۔ جب قیامت قریب ہوگی اور یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وقت آجاوے گا تو ان کا سردار کہے گا کہ انشاء اللہ کل کے روز راستہ کر کے زمین پر پھیل جاویں گے ‘ اس رات کو وہ دیوار اور راتوں کی طرح مضبوط نہ ہوگی اور صبح کو یاجوج ماجوج کل روئے زمین پر پھیل جاویں گے ‘ مستدرک حاکم اور صحیح ابن حبان وغیرہ میں سند صحیح سے جو روایتیں 5 ؎ ہیں۔ ان کا حاصل یہ ہے کہ روئے زمین پر جس قدر انسان ہیں یاجوج ماجوج ان سب سے نو حصے زیادہ ہیں ‘ ایک ایک شخص کی ان میں سے ہزار کبھی ہزار سے زیادہ اولاد ہوجاتی ہے جب وہ شخص مرتا ہے تو اپنے مرے ہوئے مردوں کو وہ آپ ہی کھا جاتے ہیں 6 ؎‘ صحیح مسلم ‘ مسندامام احمد وغیرہ میں جو روایتیں ہیں 7 ؎۔ ان کا حاصل یہ ہے کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دجال کو قتل کر چکیں گے تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا کہ اب تم اپنے ساتھ کے مسلمانوں کو لے کر کوہ طور پر چلے جاؤ ‘ زمین پر اللہ کی ایک اور مخلوق آنے والی ہے جس کے مقابلہ کی تم کو طاقت نہیں ہے ‘ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے ساتھ کے مسلمانوں کو لے کر کوہ طور پر چڑھ جاویں گے ‘ اس وقت یاجوج ماجوج زمین میں پھیلیں گے سارے دریاؤں اور ندیوں کا پانی پی جاویں گے اور جو کچھ نظر پڑے گا وہ کھا جاویں گے زمین کو خالی پاکر وہ کہیں گے ‘ زمین والوں کو تو سب کو ہم نے ہلاک کردیا ‘ پھر آسمان کی طرف تیر چلاویں گے۔ اللہ کے حکم سے وہ تیر خون میں بھر کر گریں گے ‘ یہ دیکھ کر وہ کہیں گے ہم نے آسمان میں رہنے والوں کو بھی قتل کر ڈالا ‘ پھر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بددعا سے ان کی گردنوں میں پھوڑے نکل کر اور کیڑے پڑ کر سب مرجاویں گے ان کی لاشوں کی یہ کثرت ہوگی کہ تمام زمین میں کہیں جگہ باقی نہ رہے گی ‘ اللہ کے حکم سے ایک پر دار بڑے بڑے جانور پیدا ہوں گے ‘ وہ جانور ان کی لاشوں کو جہاں اللہ کا حکم ہوگا وہاں پھینک دیں گے اور زمین کو خالی کردیں گے پھر اللہ کے حکم سے مینہ برسے گا اور ساری زمین دھل کر صاف ہوجائے گی اور زمین میں ایسی برکت آجاوے گی کہ ایک انار کے دانوں سے چند آدمیوں کا پیٹ بھر جائے گا ‘ اس برکت کے زمانہ میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) حج کریں گے غرض سات برس زمین پر رہنے کے بعد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پاویں گے اور مدینہ منورہ میں آنحضرت ﷺ کے مزار شریف کے پاس حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کے مزار کے بیچ میں جو جگہ ہے ‘ وہاں دفن ہوں گے 7 ؎‘ پھر شام کے ملک کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہوا چلے گی اور اس ہوا کی تاثیر سے اس طرح کے سب لوگ جن کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہے ایک دفعہ ہی مرجاویں گے اور دنیا میں اس طرح بد لوگ رہ جاویں گے کہ جانوروں کی طرح سر بازار بدکاریاں کریں گے اور بت پرستی بھی پھیل جائے گی ‘ دنیا کی عمر اس وقت بہت تھوڑی رہ جائے گی جس طرح پورے دنوں سے پیٹ والی عورت ہوتی ہے کہ ہر وقت اس کے جننے کا کھٹکا لگا رہتا ہے ‘ اسی طرح آسمان پر ملائکہ کو ہر وقت قیامت کا کھٹکا لگا رہے گا ‘ انجام یہ ہوگا کہ دنیا کے یہی کار خانے چل رہے ہوں گے ‘ مکانوں کی مرمت ہو رہی ہوگی بازار لگے ہوں گے ‘ دودھ والے جانوروں کا دودھ دوہا جا رہا ہوگا کہ ایک دفعہ ہی پہلا صور پھونکنے کا حکم ہوجائے گا اور تمام دنیا فنا ہوجائے گی۔ ایک اشکال اور اس کا حل یہاں ایک اعتراض ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ابوداؤد اور مستدرک حاکم وغیرہ میں جو روایتیں ہیں ‘ ان کا حاصل یہ ہے کہ ایک جماعت مسلمانوں کی ایسی ہوگی کہ آخر وقت تک دین پر قائم رہے گی اور اوپر جو ذکر ہوا ‘ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی وفات کے بعد شام کے ملک کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہوا چل کر جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا وہ فوت ہوجائے گا اور کوئی مسلمان روئے زمین پر باقی نہ رہے گا اس اختلاف کا رفع کیونکر ہے۔ حافظ ابن حجر (رح) نے فتح الباری میں اس اعتراض کا جو جواب دیا ہے ‘ اس کا حاصل یہ ہے کہ حدیث میں جو یہ آیا ہے کہ آخر وقت تک ایک جماعت مسلمانوں کی دین پر قائم رہے گی۔ اس آخر وقت سے مراد یہ ہے کہ جب تک بڑی بڑی نشانیاں قیامت کی ظاہر نہ ہوں گی ‘ مثلا آفتاب کا مغرب کی طرف سے نکلنا یا اس جانور کا ظاہر ہونا ‘ جس کو دابۃ الارض کہتے ہیں ‘ اس وقت تک ایک جماعت مسلمانوں کی دین پر قائم رہے گی ‘ اس کے بعد وہ شام کی طرف کی ٹھنڈی ہوا چل کر سب مسلمان مرجاویں گے۔ غرض آخری وقت سے صور پھونکنے کا وقت مراد نہیں ہے ‘ کس لیے کہ صور پھونکنے کے وقت جس طرح کے لوگ زمین پر علی العموم ہوں گے ‘ ان کی صراحت صحیح حدیثوں میں آچکی ہے چناچہ صحیح مسلم ‘ مسند امام احمد ‘ ابن ماجہ ‘ طبرانی وغیرہ میں جو روایتیں 8 ؎ ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ صور پھونکنے کے وقت زمین پر ایسے لوگ ہوں گے کہ لَآ اِلٰہَ اِلّاَ اللّٰہُ اور اللہ کا کہنا زمین پر باقی نہ رہے گا اور سر بازار بدکاری دیکھ کر ان میں سے اگر کوئی یہ کہے گا کہ یہ کام دیوار کی آڑ میں کرنا چاہیے تھا تو اس کا درجہ ان لوگوں میں ایسا گنا جائے گا جیسے صحابہ ؓ میں حضرت ابوبکر ؓ اور عمر ؓ کا درجہ گنا جاتا ہے۔ ایک بحث : یہاں ایک بحث جو صحابہ ؓ کے زمانے سے اب تک چلی آتی ہے وہ یہ ہے کہ بعض صحابہ ؓ اس بات کے قائل ہیں کہ ابن صیاد ایک شخص جو آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں پیدا ہوا وہی دجال ہے اس ابن صیاد کا قصہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت سے صحیحین میں اور روایتوں 9 ؎ سے مسلم وغیرہ میں ہے کہ آنحضرت ﷺ چند صحابہ ؓ کے ساتھ ابن صیاد کو دیکھنے تشریف لے گئے تھے۔ اور آپ ﷺ نے اس سے باتیں کیں اور اس نے آپ سے کہا کہ مجھ کو ایک تخت پانی پر نظر آیا کرتا ہے آپ نے فرمایا ‘ وہ شیطان کا تخت ہے ‘ حضرت عمر ؓ نے آپ سے ابن صیاد کے قتل کرنے کی اجازت چاہی آپ نے فرمایا۔ اگر یہ دجال ہے تو اس کو عیسیٰ (علیہ السلام) قتل کریں گے تم اس کو قتل نہیں کرسکتے ‘ پھر یہ ابن صیاد مسلمان ہوگیا اور حضرت ابو سعید خدری کے ساتھ ایک دفعہ یہ ابن صیاد حج کو جارہا تھا تو اس نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے کہا کہ لوگ میرے اوپر دجال ہونے کا شبہ کرتے ہیں ‘ اس واسطے میرا جی چاہتا ہے کہ میں اپنا گلا گھونٹ کر مرجاؤں ‘ پھر آخر کو اس نے یہ بھی کہا کہ دجال کو ‘ دجال کی پیدائش کی جگہ کو اور اس بات کو کہ اس وقت دجال کہاں ہے ‘ میں خوب جانتا ہوں ‘ حضرت ابوذر ؓ ‘ عبداللہ بن مسعود ‘ حضرت عمر ؓ ‘ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ‘ حضرت جابر ؓ قسمیں 10 ؎ کھایا کرتے تھے کہ ابن صیاد ہی دجال ہے اگرچہ بعضے علماء نے یہ روایت کی ہے کہ ابن صیاد مدینہ میں ہی مرگیا لیکن صحیح روایت یہ ہے کہ یزید کی خلافت کے زمانہ میں یہ ابن صیاد لوگوں کی نظروں سے غائب ہوگیا 11 ؎۔ بہیقی نے ابن صیاد کے دجال ہونے کا انکار کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ جن صحابہ ؓ کو تمیم داری کا قصہ معلوم نہ تھا ‘ انہوں نے ابن صیاد کو دجال کہا 12 ؎ ہے۔ تمیم داری کے قصہ کی مسلم وغیرہ نے روایت کیا ہے حاصل اس قصہ کا یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ ایک روز بےوقت اپنے حجرہ سے مسجد نبوی میں تشریف لائے اور مہاجرین اور انصار صحابہ ؓ کو بلا کر جمع کیا اور فرمایا کہ میں نے تم سب کو اس وقت خاص اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری جو ایک شخص نصرانی اسلام لایا ہے کہتا ہے کہ اس کی کشتی طوفان میں آکر ایک ٹاپو میں چلی گئی تھی ‘ وہاں یہود کا ایک عبادت خانہ تھا جس میں ایک شخص زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا اس نے تمیم داری ؓ سے باتیں کیں اور پوچھا کہ ملک شام میں بیسان جو ایک قصبہ ہے وہاں کی کھجوروں میں ابھی پھل آتا ہے تمیم داری ؓ نے کہا ہاں ان میں پھل آتا ہے اس شخص نے کہا کہ ایک زمانہ قریب میں ایسا آوے گا کہ ان کھجوروں میں پھل آنا بند ہوجائے گا اور پھر ملک شام میں طبریہ جو ایک چشمہ ہے اس میں پانی ہونے کا حال تمیم داری ؓ سے سن کر کہنے لگا کہ کچھ مدت میں اس کا پانی بھی سوکھ جائے گا پھر نبی آخرالزمان کا حال پوچھا اور کہا کہ تو سوائے مکہ اور طیبہ کے میں ساری زمین کو روند ڈالوں گا اور طیبہ کے ناکوں پر ننگی تلواریں لیے فرشتے کھڑے ہوں گے اس واسطے وہاں نہ جاسکوں گا۔ یہ قصہ تمیم داری ؓ کا آنحضرت ﷺ نے ذکر فرما کر فرمایا کہ یاد رکھو طیبہ مدینہ کا نام ہے۔ بقیا نے یہ قصہ نقل کرتے وقت یہ بھی روایت کی ہے کہ تمیم داری ؓ نے جس شخص کو زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھا وہ شخص بڈھا تھا اور ابن صیاد کو آنحضرت ﷺ نے تمیم داری ؓ کے قصہ سے تھوڑے عرصہ پہلے جو دیکھا تو اس وقت ابن صیاد کی عمر چودہ پندرہ برس کی تھی پھر ابن صیاد اور دجال ایک کیونکر ہوسکتے ہیں 13 ؎‘ حافظ ابن حجر ؓ نے اس بحث کا یہ فیصلہ کیا ہے کہ دجال تو اصل میں وہی شخص ہے جس کو تمیم داری ؓ نے دیکھا ہے مگر ابن صیاد شیطان ہے جو دجال کے ساتھ اس کے ہمراز کے طور پر پیدا ہوا ہے 14 ؎۔ صحیح مسلم کی بعض روایتوں کو جو دیکھا جاتا ہے تو ابن صیاد کی عادتیں انسانوں کی نہیں پائی جاتیں مثلا یہ روایت کہ ابن صیاد کو شیطان کا تخت پانی پر نظر آتا ہے اور یہ روایت کہ مدینہ کے ایک گلی میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اور ابن صیاد کا کچھ جھگڑا ہوگیا تھا جس جھگڑے کے سبب سے ابن صیاد کو غصہ آگیا اور وہ غصہ کے سبب سے ایسا پھول گیا کہ مدینہ کی تمام گلی اس کے جسم سے بھر گئی یا یہ روایت کہ اس نے کہا مجھ کو دجال کا حال اور اس کی پیدائش کی جگہ معلوم ہے اور اگر میں دجال بنا دیا جاؤں تو میں اس بات کو کچھ برا نہیں جانتا ‘ جب ان روایتوں سے ابن صیاد کی عادتیں انسانوں کی سی نہیں پائی جاتیں تو حافظ ابن حجر (رح) نے جو فیصلہ ابن صیاد کے باب میں کیا ہے اس فیصلہ کی تائید ان روایتوں سے پورے طور پر ہوتی ہے ‘ امام بخاری (رح) کا منشا بھی قریب قریب اس کے معلوم ہوتا ہے کہ ابن صیاد دجال ہے کیونکہ امام بخاری (رح) نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں فقط ابن صیاد کا قصہ ذکر کیا ہے تمیم داری کا قصہ ذکر نہیں کیا 15 ؎‘ دوسرے صور کے وقت لوگ جو قبروں سے نکل کر زمین پر ٹڈیوں کی طرح پھیلیں گے بعضے مفسرین نے من کل حدب ینسلون کی تفسیر اسی حالت کو قرار دیا ہے 16 ؎، لیکن صحیح مسلم میں نواس بن سمعان کی جو روایت ہے اس میں خود اللہ کے رسول ﷺ نے من کل حدب ینسلون کی تفسیر میں یاجوج ماجوج کے پھیلنے کا ذکر فرمایا ہے۔ اس واسطے آیت کی وہی تفسیر صحیح ہے جو اوپر بیان کی گئی۔ (1 ؎ تفسیر ابن کثیرص 104 ج 3 ) (2 ؎ فتح الباری ص 575 ج 6۔ ) (3 ؎ دیکھئے مشکوٰۃ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ) (4 ؎ فتح الباری ص 576 ج 6 ) (5 ؎ فتح الباری ص 230 ج 3 و 575 ج 6 والدر المنثورص 250 251 ج 4۔ لیکن ان میں سے اکثر اسرائیلیات ہیں جو بغیر کسی صحیح بنیاد کے ناقابل اعتماد ہیں (ع ‘ ح ) (6 ؎ دیکھئے مشکوٰۃ ص 473 وفتح الباری ص 576 طبع دہلی) (5 ؎ الدر المنثور ص 336۔ 338 ج 4 ) (7 ؎ ایضا فتح الباری 682 ج 6 شرح باب ما ذکر النبی ﷺ وحض علیٰ اتفاق اہل العلم الخ۔ ) (8 ؎ فتح الباری ص 523 ج 6 کتاب الفتن۔ ) (9 ؎ ان روایات کے لیے دیکھئے مشکوٰۃ ص 487۔ 479۔ ) (10 ؎ صحیح بخاری مع فتح الباری ص 692۔ 694 ج اطبع ہند ) (11 ؎ مشکوٰۃ ص 479 ) (12 ؎ مشکوٰۃ ص 475 وفتح الباری ص 694 ج 6 ) (13 ؎ فتح لباری ص 694 باب ایضا ) (14 ؎ فتح الباری ص 692 ج 6۔ ) (15 ؎ فتح الباری ص 694 ج 6 ) (16 ؎ مشکوٰۃ ص 474 )
Top