Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 97
وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَا هِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ یٰوَیْلَنَا قَدْ كُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
وَاقْتَرَبَ : اور قریب آجائے گا الْوَعْدُ : وعدہ الْحَقُّ : سچا فَاِذَا : تو اچانک هِىَ : وہ شَاخِصَةٌ : اوپر لگی (پھٹی) رہ جائیں گی اَبْصَارُ : آنکھیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) يٰوَيْلَنَا : ہائے ہماری شامت قَدْ كُنَّا : تحقیق ہم تھے فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے بَلْ كُنَّا : بلکہ ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب آجائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں (اور وہ کہنے لگیں کہ) ہائے شامت ہم اس (حال) سے غفلت میں رہے بلکہ ہم (اپنے حق میں) ظالم تھے
97:۔ اوپر یاجوج ماجوج کے نکلنے کا ذکر فرما کر اس آیت میں فرمایا کہ یاجوج ماجوج کا نکلنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایسی نشانی ہے کہ جس کے بعد قیامت کے قائم ہونے کے سچے وعدہ کا وقت نزدیک آپہنچے گا اور جس دن اس سچے وعدہ کا ظہور ہوجائے گا تو اس دن کی آفتوں کو دیکھ کر دہشت کے مارے ان منکرین حشر کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاویں گی اور اس دن کی آفتوں سے غافل رہنے پر پچھتاویں گے اور کہیں گے کہ اللہ کے رسولوں نے ہمیں ان آفتوں کا حال جو بتلایا اور ہم نے ان کو جھٹلا دیا ‘ حقیقت میں ہم نے یہ اپنے حق میں بڑا ظلم کیا ہے 1 ؎‘ صحیح مسلم میں حذیفہ بن اسید سے روایت ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے آفتاب کے مغرب سے نکلنے کے بعد یاجوج ماجوج کے نکلنے کا ذکر فرمایا ہے 2 ؎‘ صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ‘ گنہگار لوگوں کی توبہ قبول ہونے کا وقت آفتاب کے مغرب سے نکلنے تک ہے ان حدیثوں سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ یاجوج ماجوج کا نکلنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایسی قریب قیامت کی نشانی ہے کہ جس کے ظہور سے پہلے ہی گنہگاروں کی توبہ کا وقت ہاتھ سے نکل جائے گا اور اس نشانی کے ظہور کے وقت جو شخص جس حالت پر ہوگا ‘ قیامت کے دن وہ اسی حالت پر قبر سے اٹھے گا۔ (1 ؎ مشکوٰۃ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ) (2 ؎ مشکوٰۃ باب الاستغفار والتوبۃ )
Top