Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hajj : 49
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
قُلْ : فرما دیں يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا آشکارا
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو ! میں تم کو کھلم کھلا نصیحت کرنے والا ہوں
49۔ 51:۔ مشرکین مکہ مسخراپن سے عذاب کی جلدی جو کیا کرتے تھے اوپر کی آیتوں میں اس کا ذکر تھا اس لئے ان آیتوں میں فرمایا ‘ اے رسول اللہ کے ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں تو فقط عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں ‘ یہ اللہ ہی کو معلوم ہے کہ وہ عذاب کب آوے گا اور جس طرح میں عذاب سے ڈراتا ہوں اسی طرح یہ خوشخبری بھی سناتا ہوں کہ جو کوئی شرک سے باز آن کر خالص اللہ کو اپنا معبود جانے گا اور مرضی الٰہی کے موافق نیک کاموں میں لگا رہے گا تو شرک کے نیچے کے کچھ گناہ کر کے اگر ایسا شخص بغیر توبہ کے مرجاوے گا تو اللہ تعالیٰ اگر چاہے گا تو ایسے شخص کے گناہوں کو معاف کر کے اسے جنت میں داخل کر دے گا ہاں جو لوگ بلاسند باتوں کے کلام الٰہی کی آیتوں کو جھٹلانے کی کوشش میں عمر بھر لگے رہیں گے وہ بلاشک دوزخ کے قابل ٹھہریں گے ‘ صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت 1 ؎ ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کو گناہوں کے بخشنے پر قادر جان کر مرے گا اور اس شخص کے نامہ اعمال میں بغیر توبہ کا شرک نہ ہوگا تو اللہ تعالیٰ کو ایسے شخص کے گناہوں کو معاف کردینے میں کوئی دریغ نہ ہوگا اسی حدیث سے شرک کے نیچے کے بغیر توبہ گناہوں کے معاف ہوجانے کا مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے۔ (1 ؎ مشکوٰۃ باب الاستغفارو التوبہ کی دوسری فصل میں یہ روایت بحوالہ شرح السنہ ہے راقم کو صحیح مسلم میں نہیں مل سکی (ع ح )
Top