Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hajj : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَكُمْ١ؕ وَ نُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْ١ۚ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰى وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْلَا یَعْلَمَ مِنْۢ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ وَ تَرَى الْاَرْضَ هَامِدَةً فَاِذَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ وَ اَنْۢبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِیْجٍ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو !
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
فِيْ رَيْبٍ
: شک میں
مِّنَ
: سے
الْبَعْثِ
: جی اٹھنا
فَاِنَّا
: تو بیشک ہم
خَلَقْنٰكُمْ
: ہم نے پیدا کیا تمہیں
مِّنْ تُرَابٍ
: مٹی سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ نُّطْفَةٍ
: نطفہ سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ عَلَقَةٍ
: جمے ہوئے خون سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ مُّضْغَةٍ
: گوشت کی بوٹی سے
مُّخَلَّقَةٍ
: صورت بنی ہوئی
وَّ
: اور
غَيْرِ مُخَلَّقَةٍ
: بغیر صورت بنی
لِّنُبَيِّنَ
: تاکہ ہم ظاہر کردیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَنُقِرُّ
: اور ہم ٹھہراتے ہیں
فِي الْاَرْحَامِ
: رحموں میں
مَا نَشَآءُ
: جو ہم چاہیں
اِلٰٓى
: تک
اَجَلٍ مُّسَمًّى
: ایک مدت مقررہ
ثُمَّ
: پھر
نُخْرِجُكُمْ
: ہم نکالتے ہیں تمہیں
طِفْلًا
: بچہ
ثُمَّ
: پھر
لِتَبْلُغُوْٓا
: تاکہ تم پہنچو
اَشُدَّكُمْ
: اپنی جوانی
وَمِنْكُمْ
: اور تم میں سے
مَّنْ
: کوئی
يُّتَوَفّٰى
: فوت ہوجاتا ہے
وَمِنْكُمْ
: اور تم میں سے
مَّنْ
: کوئی
يُّرَدُّ
: پہنچتا ہے
اِلٰٓى
: تک
اَرْذَلِ الْعُمُرِ
: نکمی عمر
لِكَيْلَا يَعْلَمَ
: تاکہ وہ نہ جانے
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
عِلْمٍ
: علم (جاننا)
شَيْئًا
: کچھ
وَتَرَى
: اور تو دیکھتا ہے
الْاَرْضَ
: زمین
هَامِدَةً
: خشک پڑی ہوئی
فَاِذَآ
: پھر جب
اَنْزَلْنَا
: ہم نے اتارا
عَلَيْهَا
: اس پر
الْمَآءَ
: پانی
اهْتَزَّتْ
: وہ تروتازہ ہوگئی
وَرَبَتْ
: اور ابھر آئی
وَاَنْۢبَتَتْ
: اور اگا لائی
مِنْ
: سے
كُلِّ زَوْجٍ
: ہر جوڑا
بَهِيْجٍ
: رونق دار
لوگو ! اگر تم کو مرنے کے بعد جی اٹھنے میں کچھ شک ہو تو ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا تھا (یعنی ابتدا میں) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر پھر اس سے بوٹی بنا کر جس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی تاکہ تم پر (اپنی خالقیت) ظاہر کردیں اور ہم جس کو چاہتے ہیں ایک معیاد مقرر تک پیٹ میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتے ہیں پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو اور بعض (قبل از پیری) مرجاتے ہیں اور بعض (شیخ فانی ہوجاتے ہیں اور بڑھاپے کی) نہایت خراب عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے کے بعد بالکل بےعلم ہوجاتے ہیں اور (اے دیکھنے والے) تو دیکھتا ہے (کہ ایک وقت میں) زمین خشک (پڑی ہوتی ہے) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہ شاداب ہوجاتی ہے اور ابھرنے لگتی ہے اور طرح طرح کی بارونق چیزیں اگاتی ہے
دلائل حشرو نشر : 5۔ 10:۔ اوپر کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے منکرین حشر نضر بن حارث اور اس کے ساتھیوں کا ذکر فرما کر یہاں اخیر رکوع تک دو دلیلیں حشر کی بیان فرمائی ہیں ‘ پہلی دلیل کا حاصل یہ ہے کہ جس اللہ میں یہ قدرت ہے کہ اس نے پانی مٹی کا کام لے لیا ‘ اس کو مٹی سے مٹی کا کام لینا کون سی عقل سے یہ لوگ مشکل بتاتے ہیں کیونکہ ماں کے پیٹ میں اس نے پانی جیسی پتلی چیز نطفہ سے آدمی کا پتلا بنا کر اس پتلے میں روح پھونک دی ہے ‘ حشر میں تو مٹی سے مٹی کا پتلا بنایا جا کر اس پتلے میں روح پھونک دی جائے گی۔ دوسری دلیل کا حاصل یہ ہے کہ جو زمین اللہ کہ حکم سے اس طرح کے جاندار صاحب عقل لوگوں سے بڑھ کر کام کرتی ہے کہ ساری دنیا کے جاندار صاحب عقل کاریگر اگر جمع ہوجاویں تو جس جس طرح کے ہزاروں پھول زمین میں سے ہر موسم پر سوکھے ہوئے بیجوں سے پیدا ہوتے ہیں اس طرح کا ایک پھل ایک پھول یہ دنیا بھر کے لوگ پیدا نہیں کرسکتے پھر اس زمین کو اللہ کے حکم سے انسان کا پتلا بنا دینا اور اللہ تعالیٰ کو اس پتلے میں روح کا پھونک دینا کیا مشکل ہے ‘ غرض ان آیتوں میں جو باتیں اللہ تعالیٰ نے حشر کے ذہن نشین ہونے کے ثبوت میں بیان فرمائی ہیں ان باتوں میں سے ہر ایک بات کو آدمی غور سے دیکھے تو ہر انسان کو اپنی پیدائش کے حال پر غور وتامل کرنے سے زمین میں کھیتی اور باغات کے ذریعہ سے جو اناج ‘ پھل ‘ پھول پیدا ہوتے ہیں ان کے حال کو دیکھنے سے یہ اچھی طرح ذہن نشین ہوسکتا ہے کہ ہمیشہ جو کچھ سب کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے وہ حشر سے سینکڑوں درجہ بڑھ کر مشکل ہے مثلا جس کی قدرت میں یہ ہے کہ منی جیسی پتلی بہتی ہوئی چیز کا اس نے رحم جیسے تنگ جگہ میں پتلا بنایا اور اس پتلے میں جان ڈالی۔ پھر پتلا بھی ایسا کہ اس میں بڑھنے کی قوت بھی رکھی ہے ‘ پیدا ہوتے وقت بچہ کیا ہوتا ہے اور برس دو برس میں کیا کا کیا ہوجاتا ہے ‘ حشر میں نہ کسی پتلی چیز کا پتلا بنانا ہے نہ رحم جیسی تنگ جگہ ہے نہ پتلے میں بڑھنے کی قوت رکھنے کی مشکل ہے نہ اس طرح کا چھوٹا پتلا ہے جس کی ہڈیوں کے جوڑ مشکل ہوں تاریخ کی کتابوں سے سینکڑوں برس کے بعد جس طرح اب لوگوں کو معلوم ہے کہ خلیفہ ہارون رشید (رح) کی خاک ملک طوس میں ہے اور اکبر کی خاک سکندرہ میں اور عالمگیر کی خاک اور نگ آباد میں۔ اسی طرح ہر شخص کی خاک کے مقام اور ٹھکانے کا دفتر خدا کے نزدیک موجود ہے جس سے یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ رواں دواں ہوجانے کے بعد اس خاک کا پتہ اور نشان کیونکر ملے گا یہ تو آدمی کی پیدائش کا حال مختصر طور پر ہوا ‘ سو اس کے بعد یہ غور کرنے کی جائے ہے کہ حشر میں ایک ہی آدمی کی مٹی سے ایک ہی آدمی پیدا کیا جائے گا ‘ اب ایک بیج کے دانہ سے ہزاروں دانے اور ایک آم یا جامن کی گٹھلی سے ہر آم اور جامنوں کا ہر سال کی فصل پر حشر ہوجاتا ہے یہ سب باتیں اور ہزاروں ‘ لاکھوں ‘ کروڑوں ایسی ہی آنکھوں کے سامنے کی باتیں ایک حشر کیا ہزار حشر سے بھی زیادہ مشکل ہے اس واسطے سورة الروم میں فرمایا وھو الذی یبدا الخلق ثم یعیدہ وھوا ھون علیہ جس کا مطلب یہ ہے کہ پہلی پیدائش کی بہ نسبت دوسری پیدائش بہت آسان ہے ‘ حاصل کلام یہ ہے ہے جس کے سر پر شقاوت ازلی سوار ہے اس کا تو کچھ ذکر ہی نہیں وہ چاہے حشر کا انکار کرے چاہے خدا کی وحدانیت کا انکار کرے لیکن جس کو خدا نے ہدایت دی ہے اس کے سمجھنے کے لیے بلاشک خدا تعالیٰ نے ان آیتوں میں جو باتیں ذکر فرمائی ہیں ان باتوں کو جہاں تک غورو تامل کی نظر سے دیکھا جاتا ہے تو وہ قدرت اللہ تعالیٰ کی دکھائی دیتی ہے جس کے آگے ایک حشر کیا بےگنتی حشر سہل اور آسان معلوم ہوتے ہیں لیکن انسان کی آنکھوں پر غفلت کا پردہ پڑا ہوا ہے جب تک وہ پردہ نہ اٹھے اس کو خدا کی قدرت کیا نظر آسکتی ہے۔ اس غفلت کے سبب سے نہ اس کو اپنی پیدائش کی خبر ہے نہ کسی دوسری چیز کی ‘ اسی واسطے ان آیتوں کے بعد آخر سورة میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ لوگ اللہ کی قدرت کی قدر نہیں کرتے۔ ترمذی ‘ ابوداؤد ‘ صحیح ابن حبان کے حوالہ سے ابوموسیٰ اشعری ؓ کی صحیح حدیث کئی جگہ گزر چکی 1 ؎ ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ‘ آدم (علیہ السلام) کا پتلا بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے تمام روئے زمین کی مٹی لی ہے اسی واسطے بنی آدم میں کوئی گورا ہے ‘ کوئی کالا ‘ کوئی نیک مزاج ‘ یہ حدیث فانا خلقنکم من تراب کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اب بنی آدم کی پیدائش اگرچہ نطفہ سے ہے لیکن اس پیدائش میں آدم (علیہ السلام) کے پتلے کے لیے جو مٹی لی گئی ہے اس کا اثر پشت درپشت چلا آتا ہے اور قیامت تک چلے گا ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے عبداللہ بن مسعود کی حدیث بھی گزر چکی ہے ‘ کہ عورت کے رحم میں مرد کا نطفہ چالیس دن کے بعد جما ہوا خون ہوجاتا ہے اور پھر چالیس دن کے بعد اس جمے ہوئے خون کا ایک گوشت کا ٹکڑا بن جاتا ہے ‘ اس حدیث سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ تین چلے میں نطفہ کا ایک گوشت کا ٹکڑا بن جاتا ہے مجاہد کے قول کے موافق مخلقۃ وغیر مخلقۃ کا یہ مطلب ہے کہ تین چلے کے بعد اگر اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے تو بچہ کا نقشہ آنکھیں کان اور سب اعضاء اس گوشت کے ٹکڑے سے بن جاتے ہیں ‘ نہیں تو گوشت کے ٹکڑے کی حالت میں حمل ساقط ہوجاتا ہے مخلقۃ وغیر مخلقہ کی تفسیر میں اگرچہ سلف کے کئی قول ہیں لیکن حافظ ابو جعفر ابن جریر نے مجاہد کے قول کو صحیح قرار 1 ؎ دیا ہے ‘ اسی واسطے ترجمہ میں یہی قول لیا ہے لنبین لکم اس کا مطلب یہ ہے کہ گوشت کے ٹکڑے سے پورا بچہ کا بن جانا یا گوشت کے ٹکڑے کی حالت میں حمل کا ساقط ہوجانا ‘ اللہ تعالیٰ نے اس لیے رکھا ہے کہ لوگ اس کی قدرت کو پہچانیں پھر فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ کے حکم سے جو بچہ پورا پیدا ہونے والا ہوتا ہے وہ حمل کی پوری مدت تک ماں کے پیٹ میں رہتا ہے اور پھر بچہ پیدا ہو کر جوانی کو پہنچتا ہے کوئی جوانی سے پہلے اور کوئی بہت بوڑھا ہو کر مرتا ہے ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ کی روایت کئی جگہ گزر چکی ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا دوسرے صور سے پہلے ایک مینہ برسے گا جس کی تاثیر سے اسی طرح سب مرے ہوئے لوگوں کے جسم تیاری ہوجاویں گے جس طرح اب مینہ کی تاثیر سے ہر طرح کی پیداوار زمین میں تیار ہوجاتی ہے اور اس کے بعد ان جسموں میں روحیں پھونک دی جاویں گی آگے ان آیتوں میں اور اکثر جگہ قرآن شریف کی اور آیتوں میں کھیتی اور حشر کا ذکر ایک ہی جگہ جو آیا ہے اس کا مطلب اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تو انسان کا دوبارہ پیدا کرنا ایسا ہی ہے جیسے ہر سال کھیتی کی پیداوار سب کی آنکھوں کے سامنے ہے پھر بھی یہ مکہ کے مشرک اللہ کی قدرتیں آنکھوں سے دیکھ کر ‘ پھر پتھر کی مورتوں کو اللہ کا شریک جو ٹھہراتے ہیں اور مشکل طریقہ کی اپنی پہلی پیدائش کو بھول کر آسان طریقہ کی دوبارہ پیدائش کو جھٹلاتے اور حشر کا ذکر سن کر طرح طرح کی ایسی بےسند مکڑائی کی باتیں جو بناتے ہیں کہ جن باتوں کے سبب سے خود بھی گمراہی میں پھنستے ہیں اور دوسروں کو بھی اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے ہیں ان کی یہ باتیں دنیا میں ان کو رسوا اور عقبی میں سخت عذاب کا سزاوار ٹھہراویں گی کیونکہ ظلم کے طور پر تو اللہ تعالیٰ کسی کو سزا کا دینا نہیں چاہتا لیکن سزا کے قابل جرم پر سزا کے دینے کا اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتا۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوذر ؓ کی روایت قدسی کئی جگہ گزر چکی 2 ؎ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ظلم کو اپنی ذات پاک پر حرام ٹھہرالیا ہے ‘ یہ حدیث وان اللہ لیس بظلام للعبید کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ جو کچھ چاہے وہ ہوسکتا ہے لیکن ظلم کے طور پر وہ کسی کو اس لیے سزا کا دینا نہیں چاہتا کہ اس نے اپنی ذات پاک پر ظلم کو حرام ٹھہرالیا ہے جس شخص نضر بن حارث کا ذکر اوپر گزرا ‘ یہ شخص ان ہی لوگوں میں سے ہے جو بدر کی لڑائی کے وقت دنیا میں بڑی ذلت سے مارے گئے اور مرتے ہی عذاب آخرت میں گرفتار ہوئے ‘ چناچہ یہ قصہ صحیح 1 ؎ بخاری ومسلم کی انس بن مالک کی روایت سے کئی جگہ گزر چکا ہے حاصل کلام یہ ہے کہ ان آیتوں میں قرآن شریف کا یہ ایک بڑا معجزہ ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ان آیتوں میں یہ جو فرمایا تھا ‘ کہ ایسے لوگ دنیا میں رسوا اور عقبیٰ میں سخت عذاب بھگتیں گے تھوڑے عرصہ کے بعد ان لوگوں کا وہی انجام ہوا۔ (1 ؎ بحوالہ مشکوٰۃ ص 22 نیز دیکھئے تفسیر ابن کثیر ص 207 ج 3 و تفسیر الدر المنثور ص 345 ج 4 ) (1 ؎ تفسیر ابن جریر طبری ص ) (2 ؎ بحوالہ مشکوٰۃ باب الاستغفار والتوبہ ) (1 ؎ صحیح بخاری مع فتح الباری ص 659 ج 4 )
Top