Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی بیشک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے
75۔ 76:۔ سورة الزخرف میں آوے گا کہ اکثر مشرکین مکہ جب یہ سمجھ گئے کہ جس طریقہ پر وہ لوگ ہیں ‘ ملت ابراہیمی کے وہ طریقہ بالکل خلاف ہے تو ان لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ ہم لوگ مالدار اور محمد ﷺ تنگ دست ہیں اس واسطے مکہ کے ولید بن مغیرہ یا طائف کے عمرو بن مسعود جیسے مالدار شخص کو ہم اپنا رسول بنانا اور اس سے ملت ابراہیمی کو سیکھنا چاہتے ہیں مشرکین مکہ کی اس بات کا جواب اللہ تعالیٰ نے سورة الزخرف میں تفصیل سے دیا ہے اور یہاں مختصر طور پر اتنا ہی جواب دیا ہے کہ جس طرح یہ لوگ اللہ کی قدرت کے پہچاننے سے بےبہرہ ہیں اسی طرح اللہ کی حکمت کا علم ان لوگوں کو نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا اپنی حکمت کے موافق فرشتوں اور بنی آدم میں سے رسول بنایا ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی حکمت کا نہ کچھ بھید معلوم ہے نہ ان کو اللہ تعالیٰ کی حکمت میں فضل دینے کا کچھ حق حاصل ہے۔ صحیح مسلم میں جابر بن عبداللہ سے روایت 1 ؎ ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے ایک مری ہوئی بکری کو پڑا ہوا دیکھ کر فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنیا کے مال ومتاع کی قدر اس بکری سے بھی کم ہے ‘ اس حدیث سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ فقط مالداری کے سبب سے ولیدبن مغیرہ اور عمرو بن مسعود کو مشرکین مکہ قابل نبوت جو خیال کرتے تھے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشرکین مکہ کا یہ خیال غلط تھا ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنیا کی مالداری کچھ قابل قدر چیز نہیں ان اللہ سمیع بصیر اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے رسول کو تنگدست خیال کر کے یہ مشرک لوگ اللہ کے رسول کی شان میں جو باتیں بناتے ہیں وہ اللہ سب سنتا ہے اور اللہ کے رسول ان باتوں پر صبر جو کرتے ہیں اس کو بھی اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے ‘ آگے فرمایا سب چیزیں اللہ کی پیدا کی ہوئی ہیں ‘ اس لیے کسی کا حاضر و غائب کوئی حال اللہ کے علم سے باہر نہیں ہے۔ (1 ؎ مشکوٰۃ کتاب الرقاق ‘ فصل اول )
Top