Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hajj : 77
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩  ۞
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : وہ لوگ جو ایمان لائے ارْكَعُوْا : تم رکوع کرو وَاسْجُدُوْا : اور سجدہ کرو وَاعْبُدُوْا : اور عبادت کرو رَبَّكُمْ : اپنا رب وَافْعَلُوا : اور کرو الْخَيْرَ : اچھے کام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح (دوجہان میں کامیابی) پاؤ
مومنو ! رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور نیک کام کرو تاکہ فلاح پاؤ
77:۔ صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت 2 ؎ ہے۔ جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس وقت کوئی آدمی سجدہ کی کوئی آیت پڑھتا ہے تو شیطان بھاگ جاتا ہے اور رو کر یہ کہتا ہے کہ افسوس انسان کو سجدہ کا حکم ہوا اور اس نے اس حکم کی تعمیل کی اس سبب سے وہ جنت کا مستحق ٹھہرا اور مجھ کو سجدہ کا حکم ہوا ‘ میں نے اس حکم کی نافرمانی کی ‘ اس سبب سے میں دوزخ کے قابل ٹھہرا ‘ اگرچہ بعض علماء نے اس سورت میں دو سجدے ہونے کے باب میں اختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سورت میں ایک ہی سجدہ ہے لیکن امام احمد بن حنبل اور ترمذی اور ابوداود وغیرہ کی روایتوں میں خود صاحب وحی ﷺ سے اس سورت میں دو سجدے ہونے کی صراحت آچکی ہے لیکن اس باب میں عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عقبہ بن عامر کی 3 ؎ روایتوں کے سوا اور کوئی روایت نہیں ہے اور ان دونوں روایتیں کی سند کو علماء نے ضعیف قرار 4 ؎ دیا ہے ‘ اچھے کاموں میں لگے رہنا اور برے کاموں سے بچنا بھلائی میں یہ سب داخل ہے۔ (2 ؎ مشکوٰۃ باب السجودو فضلہ ‘ فصل اول ) (3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 211 ج 3 ) (4 ؎ تاہم حافظ ابن کثیر (رح) کا فیصلہ یہ ہے کہ سب مل کر مضبوطی ہوجاتی ہے فھذہ شواھذ یشھد بعضھا بعضا (ص 212 ج 3) ؎ تفسیرابن کثیر ص 211 ج 3 )
Top