بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Ankaboot : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ : فلائی پائی (کامیاب ہوئے) الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
بیشک ایمان والے رستگار ہوگئے
1۔ 11:۔ امام احمد بن حنبل ‘ ترمذی ‘ نسائی اور مستدرک حاکم میں حضرت عمر ؓ سے صحیح روایت 1 ؎ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اس سورت کے شروع کی یہ دس آیتیں جب نازل ہوئیں تو آنحضرت ﷺ نے 2 ؎ دعا مانگی ‘ جس دعا کا حاصل یہ ہے کہ یا اللہ اپنی نعمت کو روز بروز ہم پر بڑھا اور اپنی نعمت سے ہم کو محروم نہ رکھ اور اپنی رضا مندی کے کام ہم سے لے اور پھر آپ نے ان آیتوں کو پڑھ کر فرمایا جو کوئی اس دس آیتوں کے موافق عمل کرے گا بلا شک جنت میں داخل ہوگا۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ اور صحابہ ؓ نے ان آیتوں کی جو تفسیر 3 ؎ کی ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ آدمی کا ایمان مضبوط ہونا چاہیے اور نماز پڑھتے وقت ادھر ادھر نظر نہ ڈالنی چاہیے بلکہ سجدہ کی جگہ نظر جمی رکھنی چاہیے صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت 4 ؎ ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص نماز پڑھنے میں ادھر ادھر دیکھتا ہے اس کی نماز میں شیطان کا ساجھا رہتا ہے ‘ معتبر سند سے ترمذی اور نسائی میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والا شخص جب تک ادھر ادھر نظر نہیں ڈالتا تو اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف متوجہ رہتا ہے ‘ نماز کے ذکر کے بعد یہ ذکر ہے کہ گناہوں سے آدمی کو بچنا چاہیے ‘ امانت اور عہد کا پاس رکھنا چاہیے ‘ روزہ اور حج ہجرت کے بعد فرض ہیں اس لئے اس مکی سورت میں ان دونوں فرضوں کا ذکر نہیں ہے ‘ غرض یہ خصلتیں جس شخص میں ہوں اس کو فرمایا کہ وہ جنتی ہے قرآن شریف میں جگہ جگہ اچھے لوگوں کو جنت کا وارث جو فرمایا ہے اس تفسیر میں حدیث ابوہریرہ ؓ کی صحیح روایت 1 ؎ سے یوں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے لیے جنت اور دوزخ دونوں جگہ مکان بنائے ہیں ‘ شرک اور گنہگاری کے سبب سے جو لوگ جنت سے محروم رہ کر ہمیشہ دوزخ میں رہنے کی سزا پاویں گے ان کے نام کے جنت میں جو مکان لاوارث خالی پڑے رہ جاویں گے ان مکانوں کے وارث بھی اچھے لوگ ٹھہریں گے اس لیے اچھے لوگوں کو جنت کا وارث ٹھہرایا ‘ صحیح سند سے مسند امام احمد میں حضرت عائشہ ؓ کی حدیث 2 ؎ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ قبر میں منکر نکیر کے سوال کے بعد اچھے لوگوں کو دوزخ دکھا کر یہ کہا جاتا ہے کہ اس برے ٹھکانے سے اللہ تعالیٰ نے تم کو محفوظ رکھا اور برے لوگوں کو جنت دکھا کر یہ کہا جاتا ہے کہ ایسے اچھے اور عمدہ ٹھکانے سے تم محروم رہے ‘ اس حدیث سے بھی ہر ایک شخص کے لیے جنت اور دوزخ دونوں جگہ میں ٹھکانے کا ہونا ثابت ہوتا ہے ‘ بعضے مفسروں نے یہ شبہ پیدا کیا ہے کہ ان آیتوں میں نماز کا ذکر دو دفعہ آیا ہے جواب اس کا یہ ہے کہ ایک جگہ نماز کے ارکان کو پورے طور پر ادا کرنے کا ذکر ہے اور دوسری جگہ نماز کو وقت پر پڑھنے کا ذکر ہے ایک بات کا ذکر دو دفعہ نہیں ہے مستدرک حاکم ‘ مسند سعید بن منصور ‘ تفسیر ابن ابی حاتم اور تفسیر ابن مردویہ میں ابوہریرہ ؓ سے صحیح روایت 3 ؎ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ پہلے آنحضرت ﷺ اور صحابہ ؓ نماز پڑھنے کے وقت کبھی آسمان کی طرف اور کبھی ادھر ادھر دکھا کرتے تھے جب سے یہ آیتیں اتریں تو نیچے نگاہ رکھنے لگے ” نوے “ کے معنی نیچے کے ہیں ترجمہ میں خشعون کا ترجمہ ” نوے “ جو کیا ہے اس کا یہی مطلب ہے کہ نماز پڑھتے وقت ان کی نگاہ نیچے رہتی ہے وہ ادھر ادھر نظر نہیں ڈالتے ‘ صحیح بخاری ومسلم میں عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے امانت میں خیانت کرنے اور عہد پر قائم نہ رہنے کو منافق کی نشانی فرمایا ہے اس حدیث کو آیتوں کے ساتھ ملانے سے یہ مطلب ہوا کہ ان پکے ایماندار لوگوں میں منافقوں کی سی عادتیں نہیں ہیں۔ صحیح مسلم میں ابو سعید خدری ؓ اور ابوہریرہ ؓ سے روایتیں 5 ؎ ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ اہل جنت کے جنت میں داخل ہونے کے بعد فرشتے ان کو حکم سناویں گے کہ اب تو تم ہمیشہ اسی عیش و آرام میں رہو گے ‘ نہ کبھی بیمار پڑو گے ‘ نہ موت کا صدمہ ہوگا ‘ یہ حدیث ھم فیھا خلدون کی گویا تفسیر ہے ‘ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ زکوٰۃ کا حکم مکہ میں نازل ہوا ہے اور اس کے وصول کا انتظام مدینہ میں آنے کے بعد کیا گیا 1 ؎ ان مکی آیتوں میں زکوٰۃ کا جو ذکر آیا ہے ‘ اس سے ان علماء کے قول کو پوری تائید ہوتی ہے۔ (1 ؎ تفسیر ابن کثیرص 237 ج 3 و تفسیر الدرا المنثورص 2 ج 5 ) (2 ؎ الفاظ یہ ہیں اَللّٰھُمَّ زِدْنَا وَلاَ تَنْقُصْنَا وَاکْرِمْنَا وَلَا تِھُنَّا وَاَعْطِنَاوَ لَا تَحْرِ مْنَا وَاٰثَرْنَا وَلاَ تُوْثِرْ عَلَیْنَا وَاْرضَ عَنَّا وَاَرْضِنَا۔ ) (3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 238 ج 3 ) (4 ؎ مشکوٰۃ ص 90 ) (1 ؎ الدر المنثور ص 5 ج 5 ) (2 ؎ الترغیب والترہیب ص 364 ج 4 ) (3 ؎ الدر المنثور ص 5 ج 5 ) (5 ؎ مشکوٰۃ ص 496 باب صنقہ الجنۃ واہلہا۔ ) (1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 239 ج 3 )
Top