Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Muminoon : 42
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قُرُوْنًا اٰخَرِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر اَنْشَاْنَا : ہم نے پیدا کیں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد قُرُوْنًا : امتیں اٰخَرِيْنَ : دوسری۔ اور
پھر ان کے بعد ہم نے اور جماعتیں پیدا کی
42۔ 43:۔ قوم ثمود اور قوم فرعون کے مابین میں جو قومیں گزری ہیں ‘ مختصر طور پر یہ ان کا ذکر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ مثلا قوم ثمود کے بعد قوم لوط اور قوم شعیب کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا اور باری باری سے قوم لوط کی ہدایت کے لیے لوط (علیہ السلام) کو اور قوم شعیب کی ہدایت کے لیے شعیب (علیہ السلام) کہ پیغمبر بنا کر بھیجا اور راہ راست پر آنے کے لیے ہر ایک قوم کو مہلت دی اور مہلت کے زمانہ میں اگرچہ ان قوموں نے طرح طرح سے سرکشی کی لیکن وقت مقررہ تک ان لوگوں کو ڈھیل دی گئی کیونکہ انتظام الٰہی میں وقت مقررہ سے پہلے نہ کوئی کام ہوتا ہے نہ وقت مقررہ آجانے کے بعد کسی کام میں کچھ دیر لگتی ہے اسی واسطے مہلت کے زمانہ میں جب یہ لوگ اپنی سرکشی سے باز نہ آئے اور مہلت کا زمانہ گزر کر عذاب کا وقت مقررہ آگیا تو قوم لوط پر پتھروں کے مینہ اور بستی کے الٹ دیئے جانے کا اور قوم شعیب پر زلزلہ سخت آواز اور انگارے برسنے کا عذاب آیا ‘ یہ قصے سورة الاعراف وسورۃ ہود میں گزر چکے ہیں اور سورة الشعراء میں بھی آویں گے ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابو موسیٰ اشعری کی حدیث بھی کئی جگہ گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو عذاب کے وقت مقررہ تک مہلت دیتا ہے جب مہلت کے زمانہ میں وہ لوگ اپنی نافرمانی سے باز نہیں آتے تو وقت مقررہ پر کسی ایسے عذاب میں ان کو پکڑ لیتا ہے جس کو وہ کسی طرح ٹال نہیں سکتے ‘ قوم لوط اور شعیب کی ہدایت کے لیے پیغمبروں کے آنے کی اور ان قوموں کی مہلت اور ہلاکت کی یہ حدیثیں گویا تفسیر ہیں۔
Top