Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Qasas : 61
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جو وَّعَدْنٰهُ : ہم نے وعدہ کیا اس سے وَعْدًا حَسَنًا : وعدہ اچھا فَهُوَ : پھر وہ لَاقِيْهِ : پانے والا اس کو كَمَنْ : اس کی طرح جسے مَّتَّعْنٰهُ : ہم نے بہرہ مند کیا اسے مَتَاعَ : سامان الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی ثُمَّ : پھر هُوَ : وہ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مِنَ : سے الْمُحْضَرِيْنَ : حاضر کیے جانے والے
بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اس نے اسے حاصل کرلیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا ؟ پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے
61 تا 63۔ ان آیتوں میں یہ ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مشرکوں سے کہا جاوے گا کہاں ہیں وہ اللہ کے شریک جن کا تم کو دنیا میں بڑا گھمنڈ تھا کیا وہ عذاب سے بچلانے میں تمہاری کچھ مدد کرسکتے ہیں پھر فرمایا کہ بہکانے والے کہیں گے اس رب ہمارے یہ لوگ ہیں جن کا بہکا یا ہم نے جس طرح ہم بہکے پھر پوجا کرنے والوں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور کہیں گے کہ وہ ہم کو نہیں پوجتے تھے بہکانے والوں سے مطلب وہی شیاطین الانس والجن ہیں جن ذکر سورة الانعام کی آیت وان الشیطین لیوحون الی اولیائھم میں گزر چکا ہے اور قل اعوذ برب الناس کی تفسری میں بھی یہ ذکر آوے گا پھر قائل کرنے کے لیے مشرکوں سے دوبارہ کہا جائے گا کہ بلاؤ اپنے شریکوں کو کہ وہ تم کو اس عذاب سے بچاویں یہ مشرک ان کو پکاریں گے لیکن کچھ جواب نہ پاویں گے اور جب دیکھیں گے عذاب اس وقت یہ آرزو کریں گے کہ ہم بھی کاش دنیا میں ہدایت پانے والوں میں سے ہوتے صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ 1 ؎ سے ابوہریرہ ؓ کی روایت ایک گہ گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں لوگوں کو کو لیاں بھر بھر کر دوزخ کی آگ میں گر جانے سے روکتا ہوں مگر یہ لوگ اس آگ میں گر جانے کی ایسے جرأت کرتے ہیں جس طرح کیڑے پتنگے روشنی پر گرتے ہیں۔ اس حدیث کو ان آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ قیامت کے دن جس عذاب کو دیکھ کر ان مشرکوں کے جھوٹے معبودان سے بیزار ہوجاویں گے اور جس عذاب کو دیکھ کر اوس دن یہ مشرک اپنے شرک پر پچتاویں گے اسی عذاب سے میں ان لوگوں کو بچانے کی کوشش کرتا ہوں مگر یہ لوگ میری نصیحت نہیں سنتے۔ (1 ؎ مشکوٰۃ باب الاعتصام بالکتاب والسنہ۔ )
Top