Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے اتَّخَذُوْا : بنائے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْلِيَآءَ : مددگار كَمَثَلِ : مانند الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی اِتَّخَذَتْ : اس نے بنایا بَيْتًا : ایک گھر وَاِنَّ : اور بیشک اَوْهَنَ : سب سے کمزور الْبُيُوْتِ : گھروں میں لَبَيْتُ : گھر ہے الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی کا لَوْ كَانُوْا : کاش ہوتے وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے
جن لوگوں نے خدا کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے
41 تا 43۔ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی کہاوت بیان فرماتا ہے جو خدا کو جھوڑ کر اوروں کو معبود ٹھہراتے ہیں اور اپنی حاجتوں میں ان کو پکارتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے مکڑی کا گھر ہے جو نہایت بودا ہے اور گرمی جاڑے بارش کا اس میں کچھ بچاؤ نہیں اسی طرح ان جھوٹے معبودوں سے ان کے پوجنے والوں کو کچھ فائدہ نہیں ان کا دین مکڑی کے گھر کی طرح بودا ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جھوٹے معبودوں کے پوجنے والوں کی مکڑی کے گھر سے مثال دی جس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کچھ آفت آجاوے گی تو ان کو اپنے جھوٹے معبودوں سے اسی طرح کچھ مدد نہ ملے گی جس طرح مکڑی کو اپنے گھر سے جاڑے گرمی میں کچھ بچاؤ کو مدد نہیں ملتی پھر اللہ تعالیٰ نے ان جھونے معبودوں کے پوجنے والوں کو دھمکایا کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں جن کو تم ہمارے سوائے پکارتے ہو ہم تم سے سمجھ لیں گے ہم زبردست حکمت والے ہیں پھر فرمایا ان کہاو توں اور مثالوں کو جو ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں علم والے ہی سمجھتے ہیں نوح (علیہ السلام) کی قوم سے لے کر قارون تک کے قصے کی آیتیں جو اوپر گزریں وہ سب آیتیں ان آیتوں کی گویا تفسیر ہیں جس تفسیر کا حاصل یہ ہے کہ یہ نافرمان لوگ اپنے جھوٹے معبودوں کی مدد کے بھروسہ پر شک میں گرفتار رہے اور جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان لوگوں کی پکڑ ہوئی تو جس طرح جاڑے گرمی میں مکڑی کا گھر اس کے کچھ کام نہیں آتا اسی طرح ان مشرکوں کے جھوٹے معبود بھی ان کے کچھ کام نہ آئے۔ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوموسیٰ اشعری ؓ کی حدیث جو گزر چکی ہے جس طرح وہ حدیث قوم ابراہیم قوم لوط اور قوم شعیب کی مہلت اور تباہی کی تفسیر ہے اسی طرح ان سب مکڑی کے گھر والوں کی مہلت اور تباہی کی بھی وہی حدیث گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ کہ ان سب کو ان کے مکڑی کے گھروں کے بودے پنے سے واقف ہوجانے کے لیے مہلت دی گئی اور جب مہلت کے زمانہ میں یہ لوگ اپنی حالت سے باز نہ آئے تو طرح طرح کے عذابوں میں پکڑے گئے اور اس وقت ان کو اپنے مکڑی کے گھروں کا بودا پن اچھی طرح معلوم ہوگیا۔
Top