Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھا۔ ہے لِنَبِيٍّ : نبی کے لیے اَنْ يَّغُلَّ : کہ چھپائے وَمَنْ : اور جو يَّغْلُلْ : چھپائے گا يَاْتِ : لائے گا بِمَا غَلَّ : جو اس نے چھپایا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن ثُمَّ : پھر تُوَفّٰي : پورا پائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور کبھی نہیں ہوسکتا کہ پیغمبر (خدا) خیانت کریں اور خیانت کرنے والوں کو قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز (خدا کے روبرو) لا حاضر کرنی ہوگی پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
(161 ۔ 164) ۔ ابو داؤد اور ترمذی و طبرانی نے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے جو شان نزول اس آیت کی بیان کی ہے جس کو ترمذی نے حسن کہا ہے 2 اس کا حاصل یہ ہے کہ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے ان بےعنوانیوں کا ذکر فرمایا ہے جو جنگ بدر میں ہوگئی تھیں ایک بےعنوانی تو یہ تھی کہ جنگ بدر کے لوٹ کے مال میں کچھ چیز گم ہوگئی تھی اس پر بعض مسلمانوں نے یہ بد گمانی کی کہ شاید آنحضرت کے کام میں وہ چیز آگئی ہوگی۔ دوسرے بےعنوانی یہ کہ ستر قیدی دشمنوں کے جو جنگ بدر میں پکڑے گئے تھے ان کو بغیر مرضی اللہ کے فدیہ لے کر چھوڑ دیا تھا اور جنگ کی بےعنوانیوں کو اس لڑائی کے ذکر میں تذکرہ فرمانے سے یہ مراد ہے کہ اس لڑائی میں تیر اندازوں نے جو بےعنوانی کی یہ اور پہلی بےعنوانیاں ان سب بےعنوانیوں کی سزا میں یہ تمہاری شکست ہو کر ستر آدمی شہید ہوئے ہیں۔ چناچہ ترمذی اور نسائی میں حضرت علی ؓ سے جو روایت ہے جس حدیث کو ترمذی نے حسن کہا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ بدر کی لڑائی میں جب ستر قیدیوں کو فدیہ پر چھوڑنے کی صلاح مسلمانوں کو جم گئی تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے آئے اور آنحضرت ﷺ سے کہا کہ فدیہ پر ستر قیدی اس شرط سے چھوٹ سکتے ہیں کہ آئندہ کسی لڑائی میں اسی قدر آدمی مسلمانوں میں کے شہید ہوگئے۔ مسلمانوں نے اس شرط الٰہی کو قبول کیا۔ اور قیدیوں کو فدیہ پر چھوڑ دیا 1۔
Top