Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 185
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ١ؕ وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ
كُلُّ : ہر نَفْسٍ : جان ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَاِنَّمَا : اور بیشک تُوَفَّوْنَ : پورے پورے ملیں گے اُجُوْرَكُمْ : تمہارے اجر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَمَنْ : پھر جو زُحْزِحَ : دور کیا گیا عَنِ : سے النَّارِ : دوزخ وَاُدْخِلَ : اور داخل کیا گیا الْجَنَّةَ : جنت فَقَدْ فَازَ : پس مراد کو پہنچا وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَآ : دنیا اِلَّا : سوائے مَتَاعُ : سودا لْغُرُوْرِ : دھوکہ
ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے۔
(185 ۔ 186) ۔ اوپر کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی ہٹ دہرمی پر صبر اور درگذر کی ہدایت فرمائی تھی اور یہ فرمایا تھا کہ ان کی ہٹ دہرمی کچھ نئی ہے۔ بلکہ ان کے بڑوں سے بھی ہوتی آئی ہے یہ آیتیں اس ہدایت کی تکمیل میں نازل فرما کر فرمایا کہ یہ تو آخر سب کی آنکھوں کے سامنے کی بات ہے کہ دنیا میں اچھے اور بڑے کسی کو قیام نہیں موت سب کے پیچھے لگی ہوئی ہے اچھے برے جو مرگئے ان کو تو دنیا کی بھلائی برائی کا نتیجہ معلوم ہوگیا جو رہ گئے ہیں ان کو بھی یہی موقع پیش آنے والا ہے۔ فقط آنکھ بند ہونے کی دیر ہے اور آنکھ کا بند ہونا کچھ دور نہیں۔ کوئی اس میں آگے ہے کوئی پیچھے اور جب بھلائی برائی کا نتیجہ وقت مقرر پر سامنے آنے والا ہے تو بھلوں کو ہر طرح کی آزمائش کو موجب اجر جاننا اور اس پر صبر کرنا چاہیے کہ دنیا میں یہ بڑی ہمت اور عقبیٰ میں بڑے اجر کا کام ہے۔
Top