Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
(190 ۔ 194) ۔ طبرانی اور ابن ابی حاتم نے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے شان نزول اس آیت کی دہی بیان کی ہے جو اِنَّ فیِْ خلق السموا ات (2۔ 164) کے تحت میں اس سے پہلے سورة بقر میں بیان ہوچکی۔ لیکن حافظ ابن کثیر نے اس شان نزول پر یہ اعتراض کیا ہے کہ یہ آیت مدنی ہے اور سورة بقرہ بھی بلا خلاف مدنی ہے۔ اور قریش کا یہ سوال کہ صفا پہاڑ سونے کا ہوجائے مکہ میں تھا۔ پھر یہ شان نزول کیونکر صحیح ہوسکتی ہے 1۔ جواب اس اعتراض کا وہی ہے جو حافظ ابن حجر نے فتح الباری 2 میں دیا ہے کہ قریش کا وہ سوال اگرچہ مکہ میں تھا مگر اس زمانہ میں نہیں تھا۔ جب آنحضرت ﷺ ہجرت سے پہلے مکہ میں مقیم تھے بلکہ یہ سوال ہجرت کے بعد اس زمانہ کا ہے۔ جب قریش میں اور آنحضرت ﷺ میں صلح تھی۔
Top