Ahsan-ut-Tafaseer - Faatir : 2
مَا یَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَ مَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
مَا يَفْتَحِ : جو کھول دے اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ رَّحْمَةٍ : رحمت سے فَلَا مُمْسِكَ : تو بند کرنے والا انہیں لَهَا ۚ : اس کا وَمَا يُمْسِكْ ۙ : اور جو وہ بند کردے فَلَا مُرْسِلَ : تو کوئی بھیجنے والا نہیں لَهٗ : اس کا مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے
2۔ صحیح سند سے مسند امام احمد اور ترمذی میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے 2 ؎ (2 ؎ مشکوۃ باب التوکل وابصر فصل دوسری ‘) جس میں آنحضرت ﷺ نے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کو طرح طرح کی نصیحت فرمائی ہے اس حدیث کا ٹکڑا گویا اس آیت کی تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے فرمایا کہ اگر تمام روئے زمین کی مخلوقات جمع ہور تم کو کچھ فائدہ پہنچانا چاہے تو بدوں حکم خدا کے کوئی قفائدہ کسی طرح کا ہرگز تم کو نہ پہنچاسکیں گے۔ اسی طرح تمام دنیا کے لوگ ضرر پہنچانے پر آمادہ ہوجاویں تو بدوں حکم خدا کے کبھی کوئی شخص کچھ ضرر ہرگز تم کو نہ پہنچا سکے گا اس واسطے پنجگانہ نماز کے بعد آنحضرت ﷺ یہ دعاء مانگا کرتے تھے اللھم لا مانع نماا عطیت ولا عطے نمامنعت جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی دی ہوئی کوئی چیز کوئی چھین نہیں سکتا اور بغیر حکم اللہ کے کوئی کسی کو کچھ دے نہیں سکتا صحیح مسلم میں مغیرہ ؓ بن شعبہ سے جو روایت 3 ؎ ہے (3 ؎ ایضا باب الذکر بعد الصلوۃ فصل اول۔ ) اس میں اس دعاء کا ذکر ہے وھو العزیز الحکیم اس کا مطلب یہ ہے وہ ایسا زبردست ہے کہ اس کے حکم کوئی روک نہیں سکتا صاحب حکمت ایسا ہے کہ اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں۔
Top