Ahsan-ut-Tafaseer - Yaseen : 80
اِ۟لَّذِیْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَاۤ اَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الشَّجَرِ : درخت الْاَخْضَرِ : سبز نَارًا : آگ فَاِذَآ : پس اب اَنْتُمْ : تم مِّنْهُ : اس سے تُوْقِدُوْنَ : سلگاتے ہو
(وہی) جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس (کی ٹہنیوں کو رگڑ کر ان) سے آگ نکالتے ہو
80 تا 83۔ انسان کی عقل کی رسائی سے باہر یہ اور قدرت کی نشانی بیان فرمائی ہے کیوں کہ انسان کا عقلی تجربہ تو یہی ہے کہ کسی ہرے درخت کی ٹہنیوں پر آگ ڈال دی جاوے تو اس کی ٹہنیاں جل جاویں گی یہ ساری صاحب قدرت کی قدرت ہے کہ مثلاً بانس اور بعضے درختوں میں اس نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ ان درختوں کی ہری ٹہنیوں کو توڑ کر ایک ٹہنی کو دوسری ٹہنی سے رگڑا جاوے تو ان تنیوں میں سے آگ نکلتی ہے جس آگ کو مسافر لوگ کام میں لاتے ہیں۔ پھر فرمایا جس صاحب قدرت نے ان منکرین حشر کے سر پر بغیر ستون کے سات آسمان کھڑے کردیئے ان کے رہنے اور بسنے کے لیے پانی پر زمین بچھادی کیا ایک دفعہ پیدا کر کے پھر دوبارہ ان منکرین حشر کا پیدا کرنا اس صاحب قدرت کی قدرت سے باہر ہے ؟ نہیں نہیں وہ بڑا خالق ہے اور اس کا علم بہت وسیع ہے اس کی قدرت کے کار خانہ میں ہر ایک چیز کے پیدا ہوجانے کے لیے فقط حکم کی دیر ہے یہ منکرین حشر اس کی شان میں جو بکواس لگاتے ہیں اس سے وہ پاک اور دور ہے ہر ایک چیز اس کے حکم کے تابع ہے جنگل دریا میں جہاں کہیں ان منکرین حشر کی خاک ہوگی اس کو جمع کیا جاکر ان کو دوبارہ پیدا کیا جاوے گا اور عمر بھر کے سب نیک و بد کا ان کو حساب دینا پڑے گا ترمذی سند بزار اور طبرانی کے حوالہ سے ابوہرزہ ؓ اور معا ذبن حبل ؓ کی صحیح روایتیں 1 ؎ اوپر گزر چکی ہیں (1 ؎ الترغیب والترہیب ص 395 فصل فی ذکر الحساب۔ (ع ‘ ح) کہ چار باتوں کی جواب دہی کے لیے ہر شخص کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے روبرو ضرور کھڑا ہونا پڑے گا۔ (1) ساری عمر کس کام میں گزاری۔ (2) جوانی میں کیا کرتا رہا۔ (3) روپیہ پیسہ کیوں کر کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ (4) دین کی کوئی بات سیکھی تو اس پر کیا عمل کیا۔ ان روایتوں کو اور صحیح بخاری اور مسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ اور ابوسعید خدری ؓ کی روایتیں جو اوپر گزری جن میں ایک شخص کی لاش کے جلا دینے اور خاک کو ہوا میں اڑا دینے اور دریا میں بہادینے کی وصیت کی تھی ان سب روایتوں کو ان آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ہر چیز اللہ کے حکم کے جو تابع ہے اس کے موافق جنگل اور دریا نے اس شخص کی خاک کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے فورا حاضر کردیا اور انسان کے دوبارہ پیدا ہوجانے میں فقط اللہ کے حکم کی دیر تھی اس لیے حکم ہوتے ہی وہ شخص دوبارہ زندہ ہوگیا ‘ جن باتوں کو جواب وہی کے لیے انسان کو دوبارہ پیدا کیا جاوے۔ گا وہ چار باتیں ہیں جن میں عمر بھر کے عملوں کا جب سوال ہوگا تو منکرین حشر نے پانی عمر کا جو حصہ حشر کے انکار میں گزرا ہے وہ ان کو بہت آفت میں ڈالے گا ‘ فقط ‘ سورة یسٰین ختم ہوئی۔ (وللہ الحمد)
Top