Ahsan-ut-Tafaseer - Az-Zumar : 25
كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
كَذَّبَ : جھٹلایا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتٰىهُمُ : تو ان پر آگیا الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی تو ان پر عذاب ایسی جگہ سے آگیا کہ ان کو خبر ہی نہ تھی
25۔ 26۔ اوپر قریش کے سخت دل اور قابل دوزخ لوگوں کا ذکر تھا۔ اس لئے فرمایا کہ ان سے پہلے بھی ایسے لوگ گزر چکے ہیں جنہوں نے سخت دلی سے اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا اور ایسے لوگوں کا آخر انجام یہ ہوا کہ دنیا اور آخرت کا عذاب سمجھ دار کے لئے بہت سخت ہے کہ وہاں طرح طرح کے عذاب ہے اور موت نہیں ہے صحیح بخاری 2 ؎ و مسلم کے حوالہ سے انس بن مالک کی حدیث اور صحیح بخاری و ترمذی کے حوالہ سے ابوذر ؓ کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے۔ جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا آخرت کے عذاب کا پورا حال اگر میں لوگوں کے سامنے بیان کر دوں تو لوگ گھر بار چھوڑ کر جنگل کو نکل جائیں اور سوا رات دن کے رونے کے اور کچھ کام ان سے نہ ہو سکے۔ صحیح 3 ؎ بخاری مسلم وغیرہ کے حوالہ سے ابو سعید خدری کی حدیث بھی اوپر گزر چکی ہے۔ کہ جنتیوں کے جنت میں اور دوزخیوں کے دوزخ میں چلے جانے کے بعد موت کو ذبح کردیا جائے گا۔ یہ حدیثیں ولعذاب اب الاخرۃ اکبر کی گویا تفسیر ہیں۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ اس عذاب کی سختی بیان سے باہر ہے اور پھر مر کر بھی اس سختی سے چھٹکارہ ممکن نہیں۔ (2 ؎ جامع الترمذی ج 2 ص 66 ماجاء فی قول النبی ﷺ تو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلا ولبکیتم کثیرا من ابواب الزھد و بخاری ج 2 ص 960 باب قول النبی ﷺ تو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلا ولبکیتم کثیرا من کتاب الرقاق۔ ) (3 ؎ بخاری ج 2 ص 969 حدیث ابوہریرہ و ابن عمر باب یدخد الجنۃ سبعون الفابغیر حساب و مسلم ج 2 ص 380 کتاب الجنۃ وصف تھا و نعیمھا حدیث ابی سعید و ابی ہریرہ و لیس فیہ ذکر الذبح و ایضالیس فیہ ذکر اھل الناروج 2 ص 382 باب جھنم اعاذنا اللہ منھا حدیث ابی سعید)
Top