Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nisaa : 51
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِالْجِبْتِ : بت (جمع) وَالطَّاغُوْتِ : اور سرکش (شیطان) وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ اَهْدٰى : راہ راست پر مِنَ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) سَبِيْلًا : راہ
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطانوں کو مانتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے راستے پر ہیں
(51 ۔ 52) ۔ مسند امام احمد تفسیر ابن جریر ابن ابی حاتم وغیرہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ ‘ مجاہد ‘ عکرمہ ‘ اور قتادہ کی روایتوں سے جو شان نزول ان آیتوں کی بیان کی گئی ہے اس کا حاصل مطلب یہ ہے کہ جب یہود لوگ احزاب کی لڑائی کے لئے قریش کو رغبت دلانے کے لئے مکہ کو گئے اس وقت قریش نے حی بن اخطب اور کعب بن اشرف یہود کے سرداروں سے پوچھا کہ تم اہل کتاب ہو بھلا یہ تو بتاؤ کہ ہم لوگ حق پر ہیں یا محمد اور ان کے ساتھی حق پر ہیں اس وقت یہود کی یہ غرض قریش کے متعلق تھی کہ کسی طرح قریش کو بہکا کر جنگ احزاب پر لایا جائے اس لئے ان یہود کے سرداروں نے کہا کہ تمہارا دین اچھا ہے۔ اور تم حق پر ہو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں 3 اور فرمایا۔ ان لوگوں کی بےایمان دیکھنے کے قابل ہے کہ دنیا کی ایک غرض کے سبب سے انہوں نے اہل کتاب ہو کر شرک کو توحید سے اور مشرکوں کو موحدوں سے اچھا بتایا۔ ایسے بےایمانوں پر اللہ کی پھٹکار ہے اور جس پر اللہ کی پھٹکار ہو اس کو دنیا اور آخرت میں اللہ کے عذاب سے کوئی بچا نہیں سکتا یہ جو فرمایا کہ اہل کتاب ہو کر مانتے ہیں بتوں کو اور شیطان کو “ اس شان نزول کی بعض روایتوں میں اس کا قصہ یوں ہے کہ جب ان یہود کے سرداروں نے قریش کو احزاب کی لڑائی کے لئے ابھارنا چاہا تو قریش نے کہا کہ تم اور محمد اہل کتاب اور دونوں ایک ہو اس لئے ہم کو تمہاری باتوں پر اس وقت تک بھروسہ نہیں ہے جب تک تم ہمارے بتوں کو سجدہ نہ کرو اس پر یہود کے دونوں سرداروں نے شیطان کے بہکانے سے اہل مکہ کے بتوں اپنی غرض کے لئے سجدہ بھی کیا 1 حیت کے معنی بتوں کے ہیں۔ اور طاغوت کے معنی شیطان کے۔
Top