Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nisaa : 80
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ١ۚ وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًاؕ
مَنْ : جو۔ جس يُّطِعِ : اطاعت کی الرَّسُوْلَ : رسول فَقَدْ اَطَاعَ : پس تحقیق اطاعت کی اللّٰهَ : اللہ وَمَنْ : اور جو جس تَوَلّٰى : روگردانی کی فَمَآ : تو نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان
جو شخص رسول کی فرماں برداری کرے گا تو بیشک اس نے خدا کی فرماں برداری کی اور جو نافرمانی کرے تو (اے پیغمبر ﷺ تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ہے
(80 ۔ 82) ۔ اوپر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی گواہی سے آنحضرت ﷺ کے سچا نبی ہونے کا ذکر فرمایا تھا اب ان آیتوں میں فرمایا کہ جب یہ نبی اللہ کے رسول ہیں اور لوگوں کو جو حکم کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے فرمانے کے موافق کرتے ہیں اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہتے تو ان کی فرمانبرداری عین اللہ کی فرمانبرداری ہے۔ صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس کے ایک ٹکڑے کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میری فرمانبرداری عین اللہ کی فرمانبرداری ہے۔ میری نافرمانی عین اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے 2۔ یہ حدیث اس آیت کی پوری تفسیر ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو ارشاد فرماتا ہے کو جو کوئی اس فرمابنرداری میں گوتاہی کرے تو اے رسول اللہ کے ہم نے ایسے لوگوں کو تمہیں نگہبان نہیں ٹھہرایا اور پھر فرمانبرداری میں کوتاہی کرنے والوں منافقوں کی مذمت فرمائی کہ اے رسول کے وہ لوگ تمہارے روبرو تو فرمانبرداری کا اقرار کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے ہاتھ سے ان کی جان ان کے مال کو کوئی صدمہ نہ پہنچ جائے۔ لیکن تمہارے سامنے سے جب یہ لوگ ہٹ کر اپنے گھروں کو جاتے ہیں تو اپنے اقرار کے برخلاف راتوں کو مشورے کرتے ہیں۔ اور اللہ کے دفتر میں ان کی یہ سب کرتوت لکھے جاتے ہیں۔ دنیا میں اے رسول اللہ کے تم ان کو ان کے حال پر چھوڑدو وقت مقررہ پر اللہ ان سے خود بھگت لے گا۔ پھر فرمایا کہ اگر یہ لوگ قرآن کی فصاحت پر اس کی غیب کی خبروں پر اور ان خبروں کے بغیر کسی اختلاف کے آئندہ کے ظہور پر غور کرتے تو ان کو اچھی طرح یقین آجاتا کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور جن پر یہ نازل ہوا وہ اللہ کے رسول ہیں مگر اللہ کے علم ازلی میں جن لوگوں کا نفاق کی حالت میں دنیا سے اٹھنا قرار پاچکا ہے وہ اس راستہ پر کبھی نہ آئیں گے۔
Top