Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hujuraat : 15
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ
اِنَّمَا : اسکے سوا نہیں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول ثُمَّ : پھر لَمْ يَرْتَابُوْا : نہ پڑے شک میں وہ وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانوں سے فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی راہ میں اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہ پڑے اور خدا کی راہ میں مال اور جان سے لڑے یہی لوگ (ایمان کے) سچے ہیں
15۔ اوپر کچے ایمان والوں کا ذکر فرما کر اس آیت میں پکے ایمان داروں کا ذکر فرمایا کہ یہ لوگ جس طرح زبان سے اللہ اور رسول کی فرمانبرداری کا سچا اقرار کرتے ہیں دل و زبان سے مرتے دم تک اس پر قائم اور ہر طرح جان و مال سے اسلام کی ترقی میں لگے رہتے ہیں غرض یہ سچے ایماندار کسی سختی میں اپنی حالت کو نہیں بدلتے یہ لوگ ان دیہاتی لوگوں کی طرح نہیں ہیں کہ زبان سے تو انہوں نے رسول کی فرمانبرداری کا اقرار کیا اور حدیبیہ کے سفر کے وقت اپنے اس اقرار پر قائم نہیں رہے اور رسول کی حکم عدولی کرکے گھروں میں بیٹھ رہے یا اپنی جان اپنا مال بچانے کے لئے۔ تو دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور اللہ کے رسول پر اپنے اس اسلام کا الٹا احسان جتلاتے ہیں۔ صحیح 2 ؎ مسلم کے حوالہ سے سفیان ؓ بن عبد اللہ ثقفی (2 ؎ صحیح مسلم باب جامع اوصاف الاسلام ص 48 ج 1۔ ) کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں سفیان ؓ نے اللہ کے رسول ﷺ سے کہا حضرت مجھ کو اسلام کی کوئی ایسی پوری بات بتا دیجئے کہ گھڑی گھڑی پوچھنے کی مجھ کو ضرورت نہ پڑے آپ نے فرمایا جن باتوں کے کرنے کا شریعت میں حکم ہے ان کے بجا لانے میں اور جن باتوں کی شریعت میں مناہی ہے ان سے بچنے میں خالص دل سے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری قبول کر اور پھر مرتے دم تک اس پر قائم رہ یہ حدیث آیت کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جو باتیں آیت میں پکے ایمان داروں کی نشانی کے طور پر بیان فرمائی ہیں یہ ایسی باتیں ہیں کہ ان پر قائم ہوجانے کے بعد آدمی کا اسلام ایسا پکا اور پورا ہوجاتا ہے کہ پھر اس کو کسی اور بات کی اسلام میں ضرورت باقی نہیں رہتی۔
Top