Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hujuraat : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے اِنْ : اگر جَآءَكُمْ : آئے تمہارے پاس فَاسِقٌۢ : کوئی فاسق بدکردار بِنَبَاٍ : خبرلے کر فَتَبَيَّنُوْٓا : تو خوب تحقیق کرلیاکرو اَنْ تُصِيْبُوْا : کہیں تم ضرر پہنچاؤ قَوْمًۢا : کسی قوم کو بِجَهَالَةٍ : نادانی سے فَتُصْبِحُوْا : پھر ہو عَلٰي : پر مَا : جو فَعَلْتُمْ : تم نے کیا (اپنا کیا) نٰدِمِيْنَ : نادم
مومنو ! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو (مبادا) کہ کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا دو پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے
6۔ مسند امام 2 ؎ احمد طبرانی اور تفسیر ابن ابی حاتم میں معتبر سند سے حارث بن ضرار خزاعی کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ہماری قوم میں ولید ؓ بن عقبہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا قوم کے لوگ ولید کے آنے کی خبر سند کر ولید کی پیشوائی کو بستی کے باہرنکلے تو ولید نے قوم کے اسلام سے پھرجانے کا اندیشہ کرکے مدینہ کا راستہ پکڑا اور مدینہ میں یہ خبر مشہور کردی کہ حارث کی قوم مرتد ہوگئی۔ حارث کہتے ہیں کہ ولید کے پیچھے پیچھے میں بھی مدینہ کو آیا اور اللہ کے رسول ﷺ سے ساراماجرا بیان کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور فرمایا اے ایمان والو جھوٹی خبر کا حال ذرا دریافت کرلیا کرو تاکہ بےبنیاد و خبر سے کسی فرمانبردار قوم پر چڑھائی کرکے پھر پچھتانا نہ پڑے۔ (2 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 208 ج 4۔ )
Top