Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Maaida : 72
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ١ؕ وَ قَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبَّكُمْ١ؕ اِنَّهٗ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ الْجَنَّةَ وَ مَاْوٰىهُ النَّارُ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
لَقَدْ كَفَرَ
: بیشک کافر ہوئے
الَّذِيْنَ قَالُوْٓا
: وہ جنہوں نے کہا
اِنَّ
: تحقیق
اللّٰهَ
: اللہ
هُوَ
: وہی
الْمَسِيْحُ
: مسیح
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
وَقَالَ
: اور کہا
الْمَسِيْحُ
: مسیح
يٰبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: اے بنی اسرائیل
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
رَبِّيْ
: میرا رب
وَرَبَّكُمْ
: اور تمہارا رب
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
مَنْ
: جو
يُّشْرِكْ
: شریک ٹھہرائے
بِاللّٰهِ
: اللہ کا
فَقَدْ حَرَّمَ
: تو تحقیق حرام کردی
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْهِ
: اس پر
الْجَنَّةَ
: جنت
وَمَاْوٰىهُ
: اور اس کا ٹھکانہ
النَّارُ
: دوزخ
وَمَا
: اور نہیں
لِلظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کے لیے
مِنْ
: کوئی
اَنْصَارٍ
: مددگار
وہ لوگ بےشبہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ مریم کے بیٹے (عیسٰی) مسیح خدا ہیں۔ حالانکہ مسیح (یہود سے) یہ کہا کرے تھے کہ اے بنی اسرائیل خدا کی عبادت کرو جو میر ابھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کریگا خدا اس پر بہشت کو حرام کردے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
(72 ۔ 75) ۔ اوپر کی آیتوں میں یہود و نصاریٰ دونوں کو ملا کر یہ نصیحت فرمائی تھی کہ جب تک یہ لوگ تورات و انجیل پر پورے قائم نہ ہوں گے تو گویا یہ کسی دین پر بھی قائم نہیں اس کے بعد یہود نے تورات کی پابندی میں جو خرابیاں ڈال رکھی تھیں ان کا ذکر فرمایا اب ان آیتوں میں انجیل کے احکام کی پابند میں جو خرابیاں تھیں ان کا ذکر ہے۔ لیکن ان آیتوں کی تفسیر ذرا قصہ طلب ہے۔ اسلامی اور عیسائی تاریخ کی کتابوں میں یہ قصہ جو لکھا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جب عیسائیوں کی تعداد بڑھنے لگی تو یہود کو اس پر حسد ہوا اور اس حسد کے سبب سے یہود کا ایک بادشاہ جس کا نام بولس تھا اس وقت کے عیسائیوں کے مقابلہ میں کھڑا ہوگیا یہاں تک لڑائی ہوئی کہ عیسائیوں کو ملک شام چھوڑنا پڑا۔ اس کے بعد یہ بولس یہودی فریب سے نصرانی ہوگیا اس وقت کے عیسائی بولس کے فریب میں آگئے اور بولس کو مثل حواریوں کے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نائب سمجھنے لگے اس کی عبادت کے لئے ایک عبادت خانہ بنوایا۔ بولس اس عبادت خانہ کا دروازہ بند کر کے اس میں رہتا تھا اور دوسرے تیسرے دن اس عبادت خانہ کا دروازہ کھول کر باہر نکلتا اور تورات اور انحیل کے برخلاف اس طرح کی خوش بیانی سے کچھ باتیں بیان کرتا کہ اس وقت کے عیسائی ان باتوں کو آسمانی الہام خیال کرتے کیونکہ اس نے اپنی خوش بیانی سے اس وقت کے عیسائیوں کے دل میں یہ بات اچھی طرح جما دی تھی کہ وہ تیسرے آسمان تک پہنچتا ہے۔ ایک دن بولس اپنے عبادت خانہ کا دروازہ کھول کر باہر نکلا اور اس وقت کے عیسائیوں سے اس نے کہا کیا تم نے کسی انسان کو دیکھا کہ وہ مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرسکے یا مردے کو زندہ کرسکے انہوں نے جواب دیا کہ نہیں اس پر بولس نے ان سے کہا کہ اسی واسطے میرا آج کا الہام یہ ہے کہ نعوذ باللہ من ذلک عیسیٰ بن مریم ( علیہ السلام) خود خدا تھے جو دنیا میں آئے اور ان میں یہ سب قدرتیں تھیں۔ اس وقت کے عیسائیوں میں کا ایک گروہ تو بولس کے اس الہام کا قائل ہوگیا اور انہوں نے حضرت عیسیٰ کو خدا کہنا شروع کیا۔ کچھ لوگوں نے اس الہام کے یہ معنی سمجھے کہ بغیر باپ کے پیدا ہونے سے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) خدا کے بیٹے تھے اور باپ بیٹا اور روح القدس یہ تینوں مل کر خدا ہیں اس فرقہ کے لوگ روح القدس کے معنی حیات ابدی کے کرتے ہیں اور کبھی کچھ معنی کرتے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس الٰہام کا یہ مطلب سمجھا کہ اللہ تعالیٰ ۔ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) ۔ حضرت مریم ( علیہ السلام) یہ تینوں مل کر خدا ہیں یہ لوگ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) ۔ حضرت مریم ( علیہ السلام) کی تصویریں اپنے عبادت خانوں میں رکھتے ہیں اور ان تصویروں کو سجدہ کرتے ہیں۔ ان لوگوں نے حضرت مریم ( علیہ السلام) کے نام کی ایک نماز بھی ٹھیرا رکھی ہے۔ جس کو یہ لوگ پڑھا کرتے ہیں یہ آخر کے دونوں فرقے تثلیثی فرقے کہلاتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ تین خدا کے ماننے والے یہ فرقے ہیں۔ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے مختصر طور پر ان تینوں کا ذکر فرما کر ان کو کئی طرح قائل کیا ہے۔ (1) جبکہ تورات کے حوالہ سے ان لوگوں کا اعتقاد یہ ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے جو توحید تعالیٰ کی ہدایت سے پائی تھی وہی توحید موروثی طور پر عیسیٰ ( علیہ السلام) بن مریم تک آئی۔ اس اعتقاد کی بنا پر یہ لوگ اپنے آپ کو ملت ابراہیمی کا پابند بتلاتے ہیں تو پھر عیسیٰ ( علیہ السلام) بن مریم کو اللہ ٹھیرانے کی صورت میں وہ ابراہیمی توحید کیونکر ان لوگوں میں باقی رہ سکتی ہے۔ وما من الا الا الہ واحد سے اسی مطلب کا ادا فرمایا گیا ہے۔ (2) جب اللہ کے رسول عیسیٰ ( علیہ السلام) ٰ بن مریم نے اللہ تعالیٰ کے وحدہٗ لا شریک ہونے اور اپنے رسول کی ان لوگوں کو صاف ہدایت کی تو پھر ان لوگوں نے اپنے رسول کی ہدایت کے برخلاف یہ شریک کی باتیں کہاں سے نکالی ہیں کیا ان کو عیسیٰ بن مریم کی یہ نصیحت یاد نہیں کہ مشرک کا ٹھکانہ دوزخ اور جنت اس پر حرام ہے { وَقَالَ الْمَسِیْحُ یَبَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ اعْبُدُوْااللّٰہَ رَبِّی وَ رَبَّکُمْ مِنْ یُشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَا وَاہُ النَّارُط وَ مَا لِلظَّالِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ } سے یہی مطلب ادا فرمایا گیا ہے۔ اللہ سچا ہے اللہ کا کلام سچا ہے انجیل کے ترجموں میں اگرچہ سینکڑوں تبدل و تغیر ہوگئے۔ لیکن انجیل یوحنا کے سترھویں باب میں اس آیت قرآن کی پوری صداقت اب بھی موجود ہے۔ اسی طرح انجیل متی کا تیسرا اور چوتھا باب بھی دیکھنے کے قابل ہے جس میں مسیح (علیہ السلام) نے شیطان سے فرمایا کہ اللہ وحدہ لا شریک کے سوا کسی کو سجدہ کرنا یا کسی کی عبادت جائز نہیں ہے۔ (3) عیسیٰ ( علیہ السلام) ٰ بن مریم اور ان کی ماں کھانا کھایا کرتے تھے۔ جس کی زندگی کا مدار کھانا کھانے پر ہو۔ جس کی ذات میں یہ تغیر ہو کر روز کی غذا کے سبب سے اس کا خون گوشت سب کچھ بڑھتا رہے تو یہ سب نشانیاں مخلوقات کی شان کی ہیں وہ پاک ذات ان سب باتوں سے پاک ہے چناچہ سورة انعام میں آوے گا { وَھُوَ یَطْعِمُ وَلاَ یُطْعَمُ } (6: 14) جس کا مطلب یہ ہے کہ سب کو کھلاتا ہے اور خود کھانے سے پاک ہے۔ پھر ایسی موٹی باتوں کو بھول کر کس عقل سے یہ لوگ عیسیٰ ( علیہ السلام) ٰ بن مریم اور ان کی ماں کو اللہ کا شریک ٹھیراتے ہیں۔ { کَانَا یَا کُلَانِ الطَّعَامَ اُنْظُرْ کَیْفَ نَبَیِّنُ لھمُ الْاٰیَاتِ ثُمَّ اُنْظَرْ اَنّٰی یَؤْفَکُوْنَ } سے یہی مطلب بیان کیا گیا ہے۔ حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ جن لوگوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کہا یا ان کو اور ان کی ماں کو اللہ ٹھیرایا وہ لوگ عیسیٰ ( علیہ السلام) بن مریم ( علیہ السلام) کے طریقہ کے بالکل مخالف اور منکر ہیں کیونکہ عیسیٰ ( علیہ السلام) ٰ بن مریم ( علیہ السلام) نے ان لوگوں کو توحید سکھائی یہ شرک کی باتیں ہرگز نہیں سکھائیں۔ باوجود اس کے پھر جو کوئی ان شرک کی باتوں میں گرفتار رہے گا اس پر جنت حرام اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے کس لئے کہ اس نے ایسی باتوں میں گرفتار رہ کر اپنے نفس پر یہ ظلم کیا کہ سوائے اللہ تعالیٰ کے پیروؤں کو اللہ کا شریک اور اپنا معبود ٹھیرایا اس لئے ایسے ظالم لوگ اپنے شرک کی باتوں سے جب تک باز آن کر اللہ کی جناب میں توبہ و استغفار نہ کریں گے تو قیامت کے دن وہ سخت عذاب میں پکڑے جاویں گے اور اللہ کے عذاب سے چھڑانے میں ان کا کوئی حامی و مددگار نہ ہو۔ اور ان لوگوں کا یہ خیال کہ عیسیٰ بن مریم ( علیہ السلام) مثلاً مردہ کو زندہ کرتے تھے اس واسطے خدا تھے بالکل یہ خیال غلط ہے۔ عیسیٰ بن مریم ( علیہ السلام) کی مانند اور رسول بھی صاحب معجزہ ہوئے ہیں۔ جن کو یہ لوگ خدا نہیں کہتے۔ مثلاً موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزے سے لکڑی کا سانپ بن جاتا مردہ کو زندہ کرنے سے کچھ کم نہیں ہے۔ ان لوگوں کو اتنی بات سمجھ لینی چاہیے کہ جب عیسیٰ بن مریم ( علیہ السلام) اور ان کی ماں غذا کے حاجت مند تھے تو ایسا حاجت مند شخص خدا کیونکر ہوسکتا ہے۔ کفروشرک یہ ہے کہ ثَالِثُ ثَلٰثَۃ کو یوں سمجھے کہ اللہ تعالیٰ تین معبودوں میں کا ایک ہے اگر دو بندوں میں اللہ تعالیٰ کو تیسرا حاضر و ناظر سمجھا جاوے تو یہ عین ایمان ہے۔ چناچہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے فرمایا کہ ہم ایسے دو ہیں جن کا تیسرا اللہ ہے 1 ؎۔ پھر اسی کی مدد پر بھروسا کرنا چاہیے یہ اس وقت کی حدیث ہے کہ ہجرت کے ارادہ سے آنحضرت ﷺ اور حضرت ابو بکرصدیق ؓ مکہ سے نکل کر جبل ثور کے غار میں ٹھیرے ہوئے تھے اور مکہ کے مشرک لوگ اس پہاڑ کے اردگرد آپ کی تلاش میں اس طرح پھر رہے تھے کہ اس غار میں مشرکوں کے پاؤں نظر آتے تھے۔ صدیق کے معنی سورة النسا میں گزرچکے ہیں کہ صدیق کے دل میں وحی کے احکام کی صداقت زیادہ ہوتی ہے۔ حضرت مریم ( علیہ السلام) کے دل میں تورات اور انجیل کے احکام کی صداقت بہت تھی اس واسطے آپ کا لقب صدیقہ ہے۔ اس سے علماء نے یہ بات نکالی ہے کہ حضرت مریم ( علیہ السلام) نبی نہیں تھیں کیونکہ صدیق کا مرتبہ نبی کے بعد ہے۔ سورة الانبیاء کی آیت { وَمَا اَرْسَلْنَا قَبْلِکَ اِلَّا رِجْالاً نُوْحِی اِلَیْہِمْ } (21: 7) سے اس قول کی پوری تائید ہوتی ہے کیونکہ اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی سب مرد ہی ہوتے ہیں۔ تثلیث کے مسئلہ کے باب میں ایک یہ بات بھی ذکر کرنے کے قابل ہے کہ اس مسئلہ کے انجیل میں ہونے کے سبب سے نصاری میں کے پروٹسٹنٹ فرقہ کے لوگ اپنی کتابوں میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ یہ فرقہ انجیلی کہلاتا ہے ان لوگوں کا اعتقاد یہ ہے کہ علماء سلف کا جو قول آسمانی کتاب کے مخالف ہو وہ داخل دین نہیں ہے اس لئے ان لوگوں نے اس مسئلہ کو انجیل کے ما بعد کا مسئلہ قرار دے کر اس کا ذکر اپنی کتابوں میں چھوڑ دیا ہے۔ تثلیثی فرقہ کا یہ اعتقاد ہے کہ ہر شخص کی نجات تثلیث کے مسئلہ پر منحصر ہے۔ جب اس فرقہ کے مخالف لوگوں نے اس فرقہ پر یہ اعتراض کیا کہ اگر یہ مسئلہ ایسا ضروری تھا جس پر مسیحی لوگوں کی نجات منحصر تھی اور مسیح (علیہ السلام) لوگوں کو نجات کا طریقہ بتلانے کے لئے دنیا میں آئے تھے تو خود مسیح (علیہ السلام) نے یہ مسئلہ لوگوں کو صاف طور پر کیوں نہیں بتلایا تثلیثی فرقہ کے لوگوں نے اس اعتراض کا جواب دو طرح سے دیا ہے ایک تو یہ کہ تثلیث کا مسئلہ ایسا دقیق تھا کہ مسیح (علیہ السلام) کے آسمان پر چلے جانے سے پہلے صحیح طور پر یہ مسئلہ کسی کی سمجھ میں نہیں آسکتا تھا۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ یہود کے خوف سے مسیح (علیہ السلام) نے یہ مسئلہ حواریوں کے روبرو بیان نہیں کیا۔ فرقہ تثلثی کے مخالف لوگوں نے پہلے جواب کو تو اس طرح غلط قرار دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے آسمان پر چلے جانے کے بعد کوئی دقیق مسئلہ طے نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ خود یوحنا حواری نے جبکہ اپنے رسالہ کے چوتھے باب میں اپنے زمانہ کا حال یہ لکھا ہے کہ اس زمانے میں بہت سے جھوٹے نائب مسیح (علیہ السلام) کے پیدا ہوگئے ہیں اور آدم کلارک نے اپنی شرح میں یوحنا کے اس قول کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کے بعد بہت سے لوگ الہام کا دعویٰ کرنے والے پیدا ہوگئے تھے جن کے الہا ام جھوٹے تھے اور خاص کر ان میں فریبی یہودی اکثر تھے۔ اب یہ تو ظاہر ہے کہ بولس یہودی کا زمانہ بھی وہی ہے اور اس وقت کے تاریخ والوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ شخص عیسائی دین میں رخنہ ڈالنے کی نیت سے بطور فریب کے عیسائی ہوا تھا۔ اور یہ تو اوپر بیان ہوچکا ہے کہ بولس کا الہام تورات انجیل مسیح (علیہ السلام) کی نصیحت سب کے برخلاف ہے۔ تو پھر ایسے الہام کو آسمانی الہام کیونکر کر کہا جاسکتا ہے اور اس طرح کے مشکوک الہام کی بنا پر تثلیث کے مسئلہ کے باب میں آسمانی کتاب کس طرح بدل سکتی ہے۔ دوسرے جواب کو یوں غلط ٹھیرایا گیا ہے کہ انجیل کی اکثر آیتوں کے موافق مسیح (علیہ السلام) نے چھوٹے چھوٹے مسئلے بنی اسرائیل کو بلا خوف و خطر بڑی سختی سے سمجھائے ہیں اس حالت میں مسیح (علیہ السلام) پر یہ تہمت ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا ضروری مسئلہ لوگوں کے خوف سے بغیر بیان کے چھوڑ دیا۔
Top