Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Maaida : 93
لَیْسَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک جُنَاحٌ : کوئی گناہ فِيْمَا : میں۔ جو طَعِمُوْٓا : وہ کھاچکے اِذَا : جب مَا اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیز کیا وَّاٰمَنُوْا : اور وہ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک ثُمَّ اتَّقَوْا : پھر وہ ڈرے وَّاٰمَنُوْا : اور ایمان لائے ثُمَّ : پھر اتَّقَوْا : وہ ڈرے وَّاَحْسَنُوْا : اور انہوں نے نیکو کاری کی وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھاچکے۔ جبکہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کئے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکوکاری کی۔ اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔
نسائی اور مسند امام احمد بن حنبل میں اس آیت کا شان نزول جو بیان کی گیا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ چند صحابہ احد کی لڑائی کے وقت شراب کے نشہ کی حالت میں شہید ہوچکے تھے اس لئے شراب کے حرام ہوجانے کے وقت صحابہ کو ان شہیدوں کے حال پر بڑا افسوس ہوا کہ بڑی چیز ان کے پیٹ میں تھی جس وقت وہ شہید ہوئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ حاصل آیت کا یہ ہے کہ اس وقت جتنے کاموں کا اللہ کا حکم تھا جب انہوں نے وہ کام کئے تو جس چیز کے حرام ہونے کے وقت وہ موجود ہی نہیں تو اس چیز کے حرام ہونے کے پہلے کے استعمال سے ان پر کچھ گناہ نہیں۔
Top