Ahsan-ut-Tafaseer - Adh-Dhaariyat : 38
وَ فِیْ مُوْسٰۤى اِذْ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى فِرْعَوْنَ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ
وَفِيْ مُوْسٰٓى : اور موسیٰ میں اِذْ اَرْسَلْنٰهُ : جب بھیجا ہم نے اس کو اِلٰى فِرْعَوْنَ : فرعون کی طرف بِسُلْطٰنٍ : ایک دلیل کے ساتھ مُّبِيْنٍ : کھلی
اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے) جب نے ہم اس کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا
38۔ 46۔ اوپر قوم لوط کی ہلاکت اور اس قصہ سے عبرت پکڑنے کا ذکر تھا ان آیتوں میں فرمایا کہ فرعون عاد وثمود۔ اور قوم نوح کے قصے جو چند سورتوں میں تفصیل سے گزر چکے ہیں یہ سب قصے عبرت کے قابل ہیں۔ پھر اس نے منہ موڑا اپنے زور پر۔ کا مطلب یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بڑے بڑے معجزے دیکھ کر بھی فرعون کو ہدایت نہیں ہوئی۔ اور اپنے لشکر اور اپنی بادشاہت کے ور پر اس نے اللہ کے رسول ﷺ کی نصیحت پر کچھ توجہ نہ کی۔ فرعون پر اولاہنا یہ پڑا کہ وہ دین و دنیا میں ملعون ٹھہرا۔ پھر فرمایا فرعون نے اللہ کے رسول کو جادوگر اور دیوانہ بتایا۔ حالانکہ اس وقت کے بڑے بڑے جادوگروں نے حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے معجزے دیکھ کر ان کو اللہ کا رسول کہا تو فرعون ان جادوگروں کو سزا دینے پر آمادہ ہوگیا۔ عقیم بانجھ عورت کو کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ اس ہوا میں کسی چیز کی پیداوار کا اثر خدا تعالیٰ نے نہیں رکھا تھا بلکہ وہ خاص عذاب کی ہوا تھی جس پر وہ ہوا گزرتی اس کو خاک سیاہ کردیتی تھی۔ زمین کی پیداوار جب سوکھ جاتی ہے تو رمیہ کہتے ہیں جب کہا ان کو بر تو ایک وقت تک ‘ سورة ہود میں گزر چکا ہے کہ اونٹنی کے پائوں کاٹ ڈالنے کے بعد ثمود کو تین دن کی مہلت عذاب کے آنے میں دی گئی تھی اسی کو یہاں ان لفظوں میں فرمایا۔
Top