Ahsan-ut-Tafaseer - Ar-Rahmaan : 37
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
37۔ 45۔ پہلے صور سے جب ساری دنیا اجڑے گی ایک دفعہ تو آسمان اس وقت پھٹے گا اور پھر حشر کے لئے دوسرا صور پھونکا جائے گا جس کی آواز سے سب لوگ قبروں سے اٹھیں گے اس وقت نیا آسمان پھٹے گا اور اس میں دروازے ہوجائیں گے جن دروازوں سے حشر کے انتظام کے فرشتے زمین پر اتریں گے۔ ان آیتوں میں آسمان کی اسی دوسری حالت کا ذکر ہے کیونکہ اس کے بعد مجرموں کے دوزخ میں ڈالے جانے کا حال ہے جو دوسرے صور کے بعد ہوگا حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی صحیح 1 ؎ مسلم اور ترمذی کی حدیث اوپر گزر چکی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ستر ہزار نکیلیں لگا کر دوزخ کو محشر کے میدان میں لایا جائے گا اس وقت کی دوزخ کی لپٹ سے آسمان کا طرح طرح کا رنگ بدلے گا اسی کا ذکر ان آیتوں میں ہے کہ کبھی آسمان کا رنگ گلابی ہوجائے گا اور کبھی سرخ۔ صحیح 2 ؎ مسلم کی انس بن مالک کی حدیث اوپر گزر چکی ہے کہ جو گناہ گار اپنے گناہوں کا انکار کریں گے تو ان کے منہ پر مہر لگا کر ان کو گونگا کردیا جائے گا اور ان کے ہاتھ پیروں سے ان کے گناہوں کی گواہی ادا کرائی جائے گی اس گواہی کے بعد ان گونگوں سے پھر کچھ نہ پوچھا جائے گا بلکہ ان کے سیاہ چہرے اور کرنجی آنکھوں کی نشانی سے فرشتے ان کو پہچان لیں گے کہ یہ دوزخی ہیں پھر ان کی پیشانی کے بال ان کے پنجوں میں باندھ دیں گے اور اس طرح ان کی ایک گٹھڑی بنا کر ان کو دوزخ میں جھونک دیں گے۔ جب ان کو دوزخ میں جھونک دیا جائے گا تو ان کو ذلیل کرنے کے لئے فرشتے کہیں گے کہ یہ وہی آگ ہے جس کو دنیا میں تم جھٹلاتے تھے پھر آگ میں جلنے اور پیاس کے وقت نہایت درجہ کا کھولتا ہوا پانی پینے میں ان کی ہمیشہ کی زندگی بسر ہوگی کبھی کبھی عذاب کے طور پر یہ کھولتا ہوا پانی ان کے سر پر ڈال دیا جائے گا۔ اس پانی کے پینے اور سر پر ڈالنے سے ان کی انتڑیاں باہر نکل پڑیں گی۔ ابو سعید خدری ؓ ابوہریرہ ؓ اور ابو امامہ ؓ کی حدیثیں مسند امام احمد ترمذی 3 ؎ وغیرہ کی روایت سے جو اس باب میں ہیں سورة محمد ﷺ میں وہ گزر چکی ہیں۔ حاکم نے ان حدیثوں کو صحیح کہا ہے۔ دنیا میں ان باتوں کو نصیحت کے طور پر ذکر کرکے انسان کو ان باتوں سے ڈرایا دینا یہ اللہ کا ایک احسان ہے اس لئے ان باتوں کے ذکر کو احسان فرمایا۔ (1 ؎ صحیح مسلم باب جھنم اعاذنا اللہ منھا ص 381 ج 2 و ترمذی شریف باب ماجاء فی صفۃ النار ص 94 ج 2۔ ) (2 ؎ صحیح مسلم فصل فی بیان ان الاعضاء منطقۃ شاھدۃ یوم القیمۃ ص 409 ج 2۔ ) (3 ؎ جامع ترمذی باب ماجاء فی صفۃ شراب اھل النار ص 95 ج 2۔ )
Top