Ahsan-ut-Tafaseer - Ar-Rahmaan : 62
وَ مِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِۚ
وَمِنْ دُوْنِهِمَا : اور ان دونوں کے علاوہ جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں
62۔ 71۔ 1 ؎ ترمذی وغیرہ میں چند صحابہ سے جو روایتیں ہیں ان سے معلوم ہوتا کہ جنت کے سو درجے ہیں اور ہر درجہ کا فاصلہ دوسرے درجہ تک سو برس کے راستہ کا ہے ہر درجہ میں اس قدر گنجائش ہے کہ تمام دنیا کے لوگ ایک درجہ میں رہ سکتے ہیں جس جنت کا نام فردوس ہے وہ سب درجوں میں اعلیٰ درجہ کی جنت ہے۔ اسی واسطے آپ نے ان ہی روایتوں میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جنت الفردوس کی خواہش کرنی چاہئے۔ میٹھے پانی کی اور شہد اور دودھ اور شراب کی نہریں اس جنت الفردوس سے جاری ہو کر اور جنتوں میں گئی ہیں صاحب مشکوٰۃ نے یہ جو لکھا 2 ؎ ہے کہ یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں نہیں ہے۔ شاید صاحب مشکوٰۃ کا مطلب یہ ہے کہ عبادہ بن صامت کی روایت سے یہ حدیث صحیح بخاری و مسلم نہیں ہے ورنہ صحیح بخاری کی کتاب الجہاد اور صحیح مسلم کے مجاہدین کے ثواب کے باب میں یہ حدیث موجود ہے۔ بخاری کی روایت ابوہریرہ ؓ کی ہے اور مسلم کی روایت ابو سعید خدری کی ہے اسی جنت الفردوس کے اوپر اللہ تعالیٰ کا عرش ہے۔ جنتیوں کے درجوں سے مقصود جنت کی منزلیں اور جنت کے مکانوں کے قطعات ہیں چناچہ صحیح بخاری 3 ؎ اور صحیح مسلم کی ابو سعید خدری کی روایت میں ہے کہ جو جتنی لوگ جنت کی نیچی کی منزل میں ہوں گے ان کو جنت کی اوپر کے منزل کے لوگ تاروں کی طرح نظر آئیں گے غرض ان آیتوں میں پہلے تو یہ فرمایا کہ جن لوگوں کے دل میں خدا تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف ہوگا ان کو جنت کی دو منزلیں ملیں گی ایک انکے نیک عمل کے بدلے میں اور ایک خوف الٰہی سے برے کاموں سے بچنے کے بدلہ میں پھر ان منزلوں کے ساز و سامان کا ذکر فرمایا کہ بعض منزلوں میں اعلیٰ درجہ کا ساز و سامان اور بعض میں ان سے کم درجہ کا مثلاً ایک جگہ فاکھۃ فرمایا اور دوسری جگہ کل لفظ نہیں فرمایا۔ ہر طرح کی منزلوں کے ساز و سامان کا ذکر اس لئے فرمایا تاکہ معلوم ہوجائے کہ جس قدر خوف الٰہی انسان کے دل میں ہوگا اسی قدر ساز و سامان والی جنت کی دو منزلیں اس کو ملیں گے۔ امت کے سب لوگوں سے بڑھ کر اللہ کا خوف تو اللہ کے رسول کے دل میں ہوتا ہے چناچہ انس 4 ؎ بن مالک کی صحیح بخاری و مسلم کی حدیث جس میں بعض صحابہ نے آنحضرت ﷺ کی عبادت کو کم ٹھہرا کر آپ سے بڑھ کر عبادت کرنے کا قصد کیا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے اس حدیث میں فرمایا ہے کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ اب اللہ کے رسول کے بعد جس قدر خوف الٰہی امت کے علماء اور صلحاء کے دل میں ہوگا اسی قدر ساز و سامان کی جنت کی دو منزلیں ان کو ملیں گی۔ ا ابو سعید ؓ خدری 1 ؎ کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے جنت کے اعلیٰ منزلوں کا ذکر فرمایا تو بعض صحابہ نے آپ سے پوچھا کہ وہ منزلیں اللہ کے رسولوں کی ہوں گی آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ لیکن جن لوگوں کا یقین اللہ کے احکاموں پر پورا ہے ان کو بھی یہ منزلیں ملیں گی اس سے یہ بات صاف ہوگئی کہ امت کے علماء اور صلحاء میں سے ان کے ایمان اور عقبیٰ کے خوف کے موافق جنت کی منزلوں کی درجہ بندی ہوگی اس درجہ بندی کا ذکر سورة النساء کی آیت ومن یطع اللہ والرسول فاولئک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبین والصدیقین والشھداء والصالحین میں گزر چکا ہے۔ مدھامتن کی تفسیر حضرت 2 ؎ عبد اللہ بن عباس ؓ نے اس گہرے سبز رنگ کی فرمائی ہے جس کی سبزی میں سیرابی کی زیادتی سے سیاہی کی جھلک پیدا ہوجائے پہلے دو جنتوں کے پیڑوں میں ٹہنیوں کی زیادی کا ذکر تھا جو یہاں نہیں ہے۔ نضاختان کی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس 3 ؎ نے لبالب کی فرمائی ہے پہلے کے دونوں چشموں میں لباب ہونے کے بعد بہنے کا ذکر تھا جو یہاں نہیں ہے۔ خیرات حسان کے معنی خوبصورت خوش اخلاق عورتیں۔ پہلے کانھن الیاقوت والمرجان فرمایا تھا جو یہاں حور مقصور ات فی الخیام ہے۔ وہاں فیھن قاصرات الطرف فرمایا تھا جو عورتیں غیر مرد سے خود اپنی نگاہ کو روکیں اور جن عورتوں کی نگاہ کسی روکنے والے کے حکم سے روکی جائے ان دونوں میں جو فرق ہے وہ ظاہر ہے۔ منکئین علی رفدف خضر کے معنی سبز قالین وہاں ایسے بچھونے فرمائے تھے جن کے استر دلدار ریشمی کپڑے کے تھے اور ابرے کی تعریف بیان سے باہر تھی یہاں فقط سبز قالین فرمائے ہر نفیس چیز کو عرب عبقری کہتے ہیں۔ مفسرین نے اگرچہ اس میں بڑا اختلاف کیا ہے کہ اس رکوع میں جنت کی جن دو منزلوں کا پہلے ذکر فرمایا ہے وہ اعلیٰ ہیں یا پچھلی دو منزلیں اعلیٰ ہیں لیکن ساز و سامان کے مقابلہ سے تو اول کی دونوں منزلیں اعلیٰ معلوم ہوتی ہیں جس طرح امیر آدمی دنیا میں دو مکان بنا کر دل بہلانے کے لئے کبھی ایک میں رہتے ہیں کبھی دوسرے میں اسی طرح خدا کے خوف سے برا کام چھوڑنے والوں کو عقبیٰ میں دل بہلانے اور نقل مکان کرنے کے لئے جنت میں دو مکان دیئے جائیں گے۔ (1 ؎ صحیح بخاری باب درجات المومنین فی سبیل اللہ الخ ص 391 ج 1 و صحیح مسلم۔ باب ما اعداللہ تعالیٰ للمجاھدین الخ ص 135 ج 2۔ ) (2 ؎ مشکوٰۃ شریف باب فی صفۃ الجنۃ واھلھا فصل اول ص 496۔ ) (3 ؎ صحیح بخاری باب صفۃ الجنۃ والنار 970 ج 2 و ص 461 ج 1 و صحیح مسلم باب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا ص 378 ج 2۔ ) (4 ؎ صحیح بخاری کتاب النکاح ص 757 ج 2 و صحیح مسلم باب استحباب النکاح الخ ص 449 ج 1۔ ) (1 ؎ حوالہ کے لئے دیکھئے صفحہ گزشتہ ) (2 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 279 ج 4۔ ) (3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 279 ج 4۔ ) (3 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 279 ج 4۔ )
Top