Ahsan-ut-Tafaseer - Ar-Rahmaan : 72
حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ
حُوْرٌ : حوریں مَّقْصُوْرٰتٌ : ٹھہرائی ہوئیں۔ روکی ہوئیں فِي الْخِيَامِ : خیموں میں
(وہ) حوریں (ہیں جو) خیموں میں مستور (ہیں)
72۔ 77 صحیح 1 ؎ بخاری صحیح مسلم ترمذی میں چند صحابہ سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جنت کے خیمے دنیا کے خیموں کی طرح کپڑے کے نہیں ہوں گے بلکہ ساٹھ میل کی چوڑائی کے اندر سے خالی موتی ہوں گے ان موتیوں کے وہ خیمے ہوں گے۔ ایک ایک خیمہ کے ستر ستر دروازے ہوں گے تفسیر حسن بصری میں لکھا ہے کہ یہی دنیا کی نیک عورتیں اچھی صورت کی ہو کر جنت میں پیدا ہوں گی۔ ان کو قرآن شریف میں حور فرمایا ہے لیکن اور مفسروں نے اس قول پر اعتراض کیا ہے کہ حوریں اولاد آدم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ ایک مخلوق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پیدا کی ہے۔ ترمذی 2 ؎ اور ابن ماجہ میں حضرت معاذبن جبل کی جو حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو عورت اپنے خاوند کو دنیا میں کچھ ایذا دیتی ہے تو وہ حور جو جنت میں اس مرد کو ملنے والی ہے اس عورت کو اپنی جگہ پر برا کہتی ہے اور یہ بھی کہتی ہے کہ اس مرد کو کیوں ایذاء دیتی ہے یہ تیرے پاس چند روزہ مہمان ہے پھر ہمارے پاس آنے والا ہے اس حدیث سے اور اس قسم کی اور احادیث سے یہی معلومہوتا ہے حوریں دنیا کی مخلوق سیجدا ہیں۔ (1 ؎ صحیح بخاری باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وانھا مخلوقۃ ص 460 ج 1 و صحیح مسلم باب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا ص 380 ج 2 الخ۔ ) (2 ؎ جامع ترمذی آخر ابواب النکاح ص 173 و 174 ج 1۔ )
Top