Ahsan-ut-Tafaseer - Al-An'aam : 55
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ : اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِتَسْتَبِيْنَ : اور تاکہ ظاہر ہوجائے سَبِيْلُ : راستہ طریقہ الْمُجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
اور اسی طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (تاکہ تم لوگ ان پر عمل کرو) اور اس لئے کہ گناہ گاروں کا راستہ ظاہر ہوجائے
(55 ۔ 58) ۔ شروع سورة سے یہاں تک توحید کی خوبی اور شرک کی خرابی کا ذکر جو تفصیل سے گذرا اسی کو فرمایا کہ قرآن کی آیتوں میں ہر طرح کا مطلب کھول کر سمجھا دیا جاتا ہے تاکہ اس پر بھی ہٹ دھرمی سے جو کوئی قرآن کی آیتوں کو جھٹلاوے تو معلوم ہوجاوے کہ علم ازلی کے موافق وہ مجرموں کا راستہ چلا جس سے اس نے اپنی عاقبت برباد کی۔{ قُلْ یَا اَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ } کی شان نزول میں آوے گا کہ مشرک لوگ آنحضرت ﷺ سے یہ فرمائش کیا کرتے تھے کہ ایک سال آنحضرت ﷺ اور مسلمانوں ان مشرکوں کے بتوں کی پوجا کرلیا کریں اور ایک سال یہ مشرک لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرلیا کریں اسی پر گویا آپس کی صلح ٹھہر جاوے۔ اسی کو فرمایا اے رسول اللہ کے تم ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم لوگوں نے ملت ابراہیمی کو بگاڑ کر بت پرستی کو رواج دے دیا ہے میں اصل طت ابراہیمی پر ہوں اس لئے مجھ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بت پرستی کی مناہی ہے کیونکہ اگر میں ایسا کروں گا تو طت ابراہیمی سے تمہاری طرف بہک جاؤں گا۔ اور میں ایسا کیسے کرسکتا ہوں میرے پاس تو قرآن میں اس بات کی شہادت موجود ہے کہ ملت ابراہیمی میں بت پرستی کا کہیں پتہ نہیں تم لوگ بےسند ملت ابراہیمی کو بگاڑ چکے اب قرآن کی آیتوں کو بھی جھٹلاتے ہو اور پھر تم کو عذاب الٰہی سے ڈرایا جاتا ہے تو ڈیٹھ بن کر اس عذاب کی جلدی کرتے ہو۔ وہ عذاب کچھ میرے اختیار میں نہیں ہے جو تم مجھ سے اس کی جلدی کرتے ہو وہ عذاب تو اللہ ہی کے حکم اور اختیار میں ہے اس نے منکر شریعت لوگوں کے حق میں عذاب کا وعدہ جو فرمایا ہے وہ برحق ہے وقت مقررہ آنے پر اس عذاب کا وہ خود فیصلہ فرماد یوی گا کیونکہ اس کو اس طرح کے ناانصاف لوگوں کا حال خوب معلوم ہے۔ اللہ سچا ہے اللہ کا کلام سچا ہے دنیا میں تو اس عذاب کا ظہور بدر کی لڑاتی کے وقت ہوچکا کہ ان مشرکوں میں کے بڑے بڑے سرکش عذاب الٰہی کی جلدی کرنے والے ستر آدمی بڑی ذلت سے مارے گئے اور ستر قید ہوئے رہا عقبے کا عذاب وہ بھی وقت مقررہ پر اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے موافق سب کی آنکھوں کے سامنے آجاویگا۔ اللہ تعالیٰ کے اس وعدہ کی تفصیل آیت اِنَ اللّٰہَ لَایَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ (4 48۔ 116) کی تفسیر میں گذر چکی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص شرک کی حالت میں بغیر توبہ کے مرگیا اس کی نجات کی کوئی صورت نہیں اس باب میں بہت سی صحیح حدیثیں ہیں جو مشرک لوگوں کے عذاب آخرت کی گویا تفسیر ہیں .
Top