Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 157
اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِیْلِ١٘ یَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ كَانَتْ عَلَیْهِمْ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤ١ۙ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠ ۧ
اَلَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَتَّبِعُوْنَ
: پیروی کرتے ہیں
الرَّسُوْلَ
: رسول
النَّبِيَّ
: نبی
الْاُمِّيَّ
: امی
الَّذِيْ
: وہ جو۔ جس
يَجِدُوْنَهٗ
: اسے پاتے ہیں
مَكْتُوْبًا
: لکھا ہوا
عِنْدَهُمْ
: اپنے پاس
فِي
: میں
التَّوْرٰىةِ
: توریت
وَالْاِنْجِيْلِ
: اور انجیل
يَاْمُرُهُمْ
: وہ حکم دیتا ہے
بِالْمَعْرُوْفِ
: بھلائی
وَيَنْهٰىهُمْ
: اور روکتا ہے انہیں
عَنِ
: سے
الْمُنْكَرِ
: برائی
وَيُحِلُّ
: اور حلال کرتا ہے
لَهُمُ
: ان کے لیے
الطَّيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
وَيُحَرِّمُ
: اور حرام کرتا ہے
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الْخَبٰٓئِثَ
: ناپاک چیزیں
وَيَضَعُ
: اور اتارتا ہے
عَنْهُمْ
: ان کے بوجھ
اِصْرَهُمْ
: ان کے بوجھ
وَالْاَغْلٰلَ
: اور طوق
الَّتِيْ
: جو
كَانَتْ
: تھے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
فَالَّذِيْنَ
: پس جو لوگ
اٰمَنُوْا بِهٖ
: ایمان لائے اس پر
وَعَزَّرُوْهُ
: اور اس کی رفاقت (حمایت کی)
وَنَصَرُوْهُ
: اور اس کی مدد کی
وَاتَّبَعُوا
: اور پیروی کی
النُّوْرَ
: نور
الَّذِيْٓ
: جو
اُنْزِلَ
: اتارا گیا
مَعَهٗٓ
: اس کے ساتھ
اُولٰٓئِكَ
: وہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْمُفْلِحُوْنَ
: فلاح پانے والے
وہ جو (محمد رسول اللہ ﷺ کی جو نبی امی ہیں پیروی کرتے ہیں۔ جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں اور پاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام تھیراتے ہیں اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سے) پر (اور گلے میں) تھے اتار تے ہیں۔ تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی وہی مراد پانے والے ہیں۔
اوپر کی آیت میں جو اللہ پاک نے یہ فرمایا تھا کہ میری رحمت انہی لوگوں کے لئے مخصوص ہے جو خدا سے ڈرتے ہیں زکوٰۃ دیتے ہیں اور میری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں انہی کا یہ ذکر اس آیت میں فرمایا کہ وہ لوگ وہ ہیں جو رسول امی کی پیروی کرتے ہیں امام رازی نے کہا ہے الذین یتبعون سے مراد بنی اسرائیل ہیں مگر جمہور مفسرین کا قول یہ ہے کہ اس آیت میں ساری امت آنحضرت کی مراد ہے خواہ بنی اسرائیل میں سے ہوں خواہ کسی اور فرقے کے ہوں جو حضرت پر ایمان لایا ہے آیت اسی کی شان میں ہے پھر فرمایا کہ اگلی امتیں ان رسول کو اپنی کتاب توریت انجیل میں نبی امی لکھا ہوا پاتے ہیں اس لئے کہ آپ جس طرح ماں کے شکم سے پیدا ہوئے اسی طرح تاحین حیات رہے نہ کسی سے لکھنا سیکھا نہ پڑھنا اس واسطے آپ کا لقب امی ہے کہ آپ ام القریٰ مکہ میں پیدا ہوئے یہی دو معنے امی کی مفسروں نے بیان کئے ہیں پہلے رسولوں نے آپ کی صفت اپنی کتابوں میں دیکھ کر اپنی امت کو اس کی بشارت دے دی تھی کہ یہ وصف امی کا حضرت خاتم الانبیاء اور سید المرسلین کا لقب ہے حضرت انس ؓ کی ایک حدیث صحیح بخاری میں ہے میں ابوصخر عقیلی کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک گھوار نے ذکر کیا کہ وہ مدینہ میں ایک روز حلو ابیچنے کو گیا حضرت ﷺ کے دیکھنے کا دل میں خیال ہوا کہ چلو ان کو بھی دیکھوں اور ان کی باتیں سنو راستے میں آپ حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کے ساتھ جا رہے تھے وہ گنوار بھی ان کے پیچھے ہو لیا ایک یہودی کا جوان اور خوبصورت لڑکا قریب المرگ تھا وہ یہودی توریت کھولے ہوئے پڑھ رہا تھا حضرت ﷺ نے اس سے کہا کہ تجھ کو توریت نازل کرنے والے کی قسم سچ بتلا اس میں میری صفت اور میرے رسول بنائے جانے کا ذکر ہے اس نے سر ہلا کر کہا کہ نہیں اس کے بیٹے نے جو جان کنی کی حالت میں تھا کہ کہ مجھ کو اسی ذات کی قسم ہے جس نے توریت نازل کی ہے میں آپ کی صفت اور آپکا دنیا میں آنا توریت میں لکھا ہوا پاتا ہوں اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ سوا اللہ کے کوئی معبود نہیں اور آپ اس کے رسول ہیں حضرت نے فرمایا کہ اس یہودی کو اس کے بیٹے کے پاس سے اٹھا دو اور آپ خود اس مرنے والے کے متولی ہوئے اور کفن و نماز اسکی آپ نے ادا کی حاکم کی مستدرک میں ابوامامہ باملی ؓ کی روایت ہے جس میں ہشام بن خاص اموی کہتے ہیں کہ میں اور ایک شخص ہرقل بادشاہ روم کی طرف بھیجے گئے تاکہ اس کو دین اسلام کا پیغام پہنچائیں جب دمشق میں پہنچے جبلہ بن ابہم غسالی جو وہاں کا حاکم تھا اس کے یہاں گئے وہ تخت پر بیٹھا تھا اس نے قاصد کو بھیجا کہ ان سے جا کر بات کرو ہم نے کہا کہ ہم قاصد سے بات نہیں کریں گے ہم تو بادشاہ کے پاس بھیجے گئے ہیں اگر وہ ہم کو اپنے پاس بلائے گا تو اس سے بات کریں گے قاصد نے یہی جاکر کہہ دیا اس نے ہم کو بلا کر کہا کہو کیا کہتے ہو ہشام بن عاص ؓ نے گفتگو کی اور دعوت اسلام پہنچائی وہ سر سے پاؤں تک کالے کپڑے پہنے ہوئے تھا ہشام نے کہا کہ تمہارے یہ کپڑے کیسے ہیں اس نے کہا میں نے قسم کھائی ہے کہ جب تک تم کو ملک شام سے نہ نکال دوں گا یہ کپڑے نہ اتاروں گا ہشام نے کہا واللہ ہم تجھ سے تیری اس محفل کو چھین لیں گے بلکہ تیرے بادشاہ کا ملک بھی لے لیویں گے ہم کو یہ خبر ہمارے رسول ﷺ نے دی ہے اس نے جواب دیا کہ وہ لوگ اور ہیں تم نہیں ہو وہ لوگ دن کو روزے رکھتے ہیں اور راتوں کو نماز پڑھتے ہیں تم کہو تمہارا روزہ کیسا ہے میں نے بتلا دیا اس کا منہ سیاہ ہوگیا اور میرے ساتھ ایک قاصد کر کے کہا کہ جاؤ ہم لوگ بادشاہ کی طرف چلے جب شہر کے قریب پہنچے تو قاصد نے کہا کہ یہ تمہارے اونٹ شہر میں نہ جانے پاویں گے اگر کہو تو عربی خچردل پر سوار کر کے تمہیں لے چلیں ہشام نے کہا کہ اللہ کی قسم اگر ہم چاہیں گے تو ان ہی اپنی سواریوں پر جائیں گے قاصد نے بادشاہ کے پاس آدمی بھیج کر دریافت کیا کہ یہ لوگ عربی خچروں پر سوار ہو کر آنے سے انکار کرتے ہیں بادشاہ نے حکم دیا کہ انہیں کی سواریوں پر ان کو آنے دو ہشام کہتے ہیں کہ ہم تلواریں لگائے ہوئے تھے جب اندر داخل ہونے کے قریب پہنچے تو اس کے جہروں کے نیچے اپنے اونٹوں کو بٹھادیا اور لا الہ الا اللہ واللہ اکبر کہا اللہ جانتا ہے کہ وہ برآمدہ گر پڑا بادشاہ نے میرے پاس آدمی بھیجا کہ تمہیں زور سے چلا کر اپنے دین کی بات کا کہنا زیبا نہیں ہے پھر ہمیں اپنے پاس بلایا فرش پر بیٹھا ہوا تھا اور ارد گرد علماء روم بیٹھے تھے اس کی مجلس میں ہر شے لال رنگ کی تھی کپڑے بھی لال رنگ کے پہنے ہوئے تھا ہمیں دیکھ کر ہنسا اور کہا کہ اگر تم ہم کو سلام کرتے تو کیا نقصان تھا اس کے پاس ایک عربی مترجم بھی تھا جو بڑا زبان آور تھا وہی ترجمہ کر کے عربی سے رومی زبان میں اس کو سمجھاتا تھا میں نے کہا کہ ہمار آپس کا سلام تہمارے لئے درست نہیں ہے اور جو تمہار سلام ہے وہ ہم کہہ نہیں سکتے اس نے پوچھا تم آپس میں کس طرح سلام کیا کرتے ہو میں نے کہا السلام پھر اس نے کہا کہ سب سے بڑا کلام تمہارا کیا ہے میں نے کہا لا الہ الا اللہ واللہ اکبر جب ہم نے یہ کلمہ کہا تھا تو یہ بر آمدہ گر پڑا اس نے سر اٹھا کر دیکھا اور کہا کہ اس کلمہ سے بر آمدہ گر پڑا تو جب اپنے گھروں میں بھی یہ کلمہ کہتے ہوگے تو کوئی مکان گرپڑتا ہوگا میں نے کہا کہ نہیں سوائے آج کے اور کبھی یہ بات نہیں دیکھی پھر ہم سے پوچھا کہ کس ارادہ سے تمہارا آنا ہوا میں نے دعوت اسلام پہنچائی اس نے ہماری نمازوں اور روزوں کا حال پوچھا میں نے سب بتلادیا پھر اس نے ہم کو ایک عمدہ مکان میں اتارا اور تین روز مہمان رکھا پھر رات کے وقت آدمی بھیج کر بلایا اور ہم سے وہی پہلے کے سوال کئے میں نے وہی جواب دیئے پھر ہم کو ایک سنہری حویلی میں لے گیا جس میں چھوٹے چھوٹے دروازے تھے ایک دروازہ کا قفل کھول کر ایک سیاہ حریر کا کپڑا نکال کر پھیلایا اس میں ایک تصویر لال رنگ کی تھی جس کی بڑی بڑی آنکھیں تھیں گردن ایسی لانبی تھی کہ ہم نے کبھی ایسی نہیں دیکھی وہ شخص احسن خلق اللہ معلوم ہوتا تھا بادشاہ نے پوچھا تم انہیں پہچانتے ہو ہم نے کہا نہیں کہا کہ یہ آدم (علیہ السلام) ہیں ہم نے دیکھا تو ان کے سر میں بال لوگوں سے زیادہ تھے پھر دوسرا دروازہ کھول کر ایک کالا حریر نکالا جس میں ایک سفید تصویر تھی بال گھونگریالے تھے لال لال آنکھیں بڑا سر ڈاڑھی گھنی پوچھا کہ ان کو جانتے ہو ہم نے کہا کہ نہیں اس نے بتلایا یہ نوح (علیہ السلام) ہیں پھر ایک اور دروازہ کھول کر سیاہ حریر نکالا جس میں ایک صورت بہت ہی سفید اور نہایت خوبصورت آنکھیں کھلی پیشانی لانبا چہرہ سفید ڈاڑھی ایسا معلوم ہوتا تھا کہ مسکرار ہے ہیں ہم سے پوچھا کہ پہچانتے ہو یہ کون ہیں ہم نے کہا کہ نہیں کہا کہ یہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں پھر ایک دروازہ کھول کر تصویر نکالی جو بالکل سفید تھی واللہ وہ رسول خدا ﷺ تھے ہم نے دیکھتے ہی پہچان لیا اس نے پوچھا انہیں جانتے ہو یہ کون ہیں ہم نے رو کر کہا کہ ہاں یہ محمد ﷺ ہیں وہ کھڑا ہوگیا اور کہا اللہ کی قسم یہ وہی ہیں ہم نے کہا ہاں گویا تم اپنی آنکھوں سے انہیں دیکھ رہے ہو تھوڑی دیر خاموش رہ کر اس تصویر کو دیکھتا رہا پھر کہنے لگا کہ یہ آخری خانہ تھا میں نے جلدی کی کہ تم اس تصویر کو دیکھ کر کیا کہتے ہو پھر دوسرا دروازہ کھول کر سیاہ حریر نکالا جس میں سانولے رنگ کی تصوریر تھی کسی قدر رنگ زرد تھا گھونگر والے بال تھے آنکھیں گہری تیز نظر دانت برابر برار ہونٹ موٹے موٹے چہرہ سے غصہ ٹپک رہا تھا مجھ سے پوچھا کہ پہچانتے ہو میں نے کہا نہیں بتلایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں ان کی بغل میں ایک اور تصویر انہیں کی شکل سے ملتی جلتی تھی مگر بال چکنے چکے پیشانی چوڑی آنکھیں ابھری ہوئی پوچھا کہ پہچانتے ہو میں نے کہا نہیں کہا یہ ہارون بن عمران (علیہ السلام) ہیں پھر ایک اور دروازہ کھولا اور ایک سفید حریر نکال کر دکھلایا جس میں ایک شبیہ تھی جس کا رنگ گندمی تھا بال سیدھے سیدھے قد میانہ تھا چہرہ سے غصہ ظاہر تھا اس نے پوچھا ان کو پہچانتے ہو ہم نے کہا کہ نہیں کہا کہ یہ لوط (علیہ السلام) ہیں پھر ایک دوسرا دروازہ کھولا اور سفید حریر نکالا جس میں سفید وسرخ تصویر تھی ناک اونچی چہرہ خوبصورت پوچھا کہ ان کو پہچانتے ہو ہم نے کہا نہیں کہا یہ اسحاق (علیہ السلام) ہیں پھر ایک دروازہ کھول کر سفید حریر نکالا اس میں اسحاق (علیہ السلام) کے مشابہ تصویر تھی جس کے ہونٹ پر تل تھا کہا اس کو جانتے ہو میں نے کہا نہیں کہا یہ یعقوب (علیہ السلام) ہیں پھر ایک دروازہ کھول کر ایک ریشمی کالا کپڑا نکالا جس میں ایک تصویر سفید رنگ حسین ناک لانبی موزون قد رنگ سرخی مائل تھا چہرے پر نور برس رہا تھا پوچھا ان کو پہچانتے ہو میں نے کہا کہ نہیں کہا یہ اسماعیل (علیہ السلام) ہیں تمہارے نبی ﷺ کے دادا پھر ایک دروازہ کھولا اور سفید حریر نکالا جس میں ایک تصویر مشابہ آدم (علیہ السلام) کے تھی اور سورج کی طرح چہرہ چمک رہا تھا پوچھا کہ پہچانتے ہو ہم نے کہا کہ نہیں کہا کر یہ یوسف (علیہ السلام) ہیں پھر ایک دروازہ کھولا اور سفید حریر نکالا جس میں سرخ رنگ کی تصویر تھی پنڈلیاں پتلی پتلی آنکھیں چھوٹی چھوٹی پیٹ بڑا قد درمیانہ تلوار لٹکائے ہوئے پوچھا ان کو جانتے ہو ہم نے کہا نہیں کہا یہ حضرت داؤد (علیہ السلام) ہیں پھر ایک اور دروازہ کھولا اور سفید حریر نکالا جس میں ایک گھوڑے سوار کی تصویر تھی پیر لانبے لانبے کہا ان کو پہچانتے ہو ہم نے کہا کہ نہیں بولا کہ یہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) ہیں پھر ایک دروازہ کھول کر سیاہ حریر نکالا جس میں سفید تصویر تھی ایک جوان شخص جس کی آنکھیں نہایت حسین کالی ڈاڑھی خوبصورت پوچھا ان کو پہچانتے ہو ہم نے کہا نہیں کہا کہ یہ عیسیٰ السلام ہیں ہم نے یہ صورتیں دیکھ کر کہا کہ تم نے یہ کہاں سے حاصل کیں مجھے معلوم ہوتا ہے کہ یہ انبیا (علیہم السلام) کی شبیہ ہیں کیونکہ ہم نے اپنے رسول اللہ ﷺ کی بعینہ شبیہ دیکھی ہے جواب دیا کہ آدم (علیہ السلام) نے اللہ پاک سے سوال کیا تھا کہ میری اولاد میں جتنے انبیاء ہوں گے انکی صورتیں مجھے دکھلا دی جاویں اس پر یہ تصویریں اتری تھیں اور خزانہ آدم (علیہ السلام) میں تھیں ذوالقرنین نے وہاں سے نکال کر ان کو دانیال (علیہ السلام) کے سپرد کیا تھا پھر کہنے لگا کہ اللہ کی قسم میرا جی اس بات کو بہت خوشی سے چاہتا ہے کہ میں اپنا ملک چھوڑ کر مرتے دم تک کسی کا غلام بن کر زندگی بسر کروں خواہ وہ شخص کج خلق شریر النفس ہی کیوں نہ ہو۔ پھر ہم کو انعام دے کر رخصت کیا ہم نے واپس آ کر ابوبکر صدیق ؓ سے یہ قصہ تمام و کمال بیان کیا ابوبکر صدیق ؓ روئے اور کہا کہ وہ مسکین ہے اگر خدا اس کے ساتھ بہتری کا ارادہ کریگا اس کو ایمان نصیب ہوگا پھر فرمایا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ نصاریٰ یہود اپنی کتابوں میں محمد ﷺ کی صفت پاتے ہیں اس حدیث کو بیہقی نے بھی دلائل النبوۃ میں مع اسناد کے بیان کیا ہے اور اس کی سند کو جید بتلایا ہے جس سے حاکم کی روایت کو تقویۃ حاصل ہوجاتی ہے اس کے سوا اور بہت سی حدیثیں ہیں جن کے یہ ذکر ہے کہ اہل کتاب حضرت صلعم کی صفات اپنی کتابوں میں پاتے ہیں اور اس کا اقرار کرتے ہیں پھر اللہ پاک نے نبی کی تعریف بیان کی کہ وہ لوگوں کو امر بالمعروف کا حکم دیگا اور نہی عن المنکر کو جاری رکھے گا اور اگلی کتابوں میں بھی اسی طرح حضرت (علیہ السلام) کی صفت مذکور ہے کہ آپ خیر کا حکم فرمائیں گے اور شر سے منع کریں گے چناچہ یہ صفت آپ میں کامل طور سے پائی جاتی تھی امام احمد اپنی مسند میں ابوحمید اور ابواسید سے جید سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول خدا ﷺ نے جب کوئی میری حدیث سنو جس کو تمہارے دل قبول کریں اور رونگٹے کھڑے ہوجاویں تو وہ میری حدیث ہے اور اگر ایسی حدیث میری طرف سے تم سنو جس کو تمہارے دل قبول نہ کریں اور رقت نہ طاری ہو تو سمجھ لو کہ میں اس سے بہت دور ہوں پھر ایک اللہ پاک نے دوسری صفت آپ کی بیان فرمائی کہ وہ نبی امی تم لوگوں کے لئے بڑی چیز دل کو حرام کردے گا اور پاک چیزوں کو حلال مقرر کریگا لوگوں نے جن چیزوں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرالیا تھا جیسے مثلا بحیرہ وغیرہ جن کا ذکر سورة مائدہ میں گذرا ان کو اللہ پاک کے حکم سے آنحضرت نے حلال کردیا اور جن چیزوں کو لوگوں نے اپنے اوپر حلال کرلیا تھا جیسے مثلا سود رشوت خون وغیرہ اس کو حرام کیا حضرت عبداللہ عباس ؓ کا قول ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں میں سے جو چیزیں اللہ پاک نے حلال کردی ہیں اس سے بدن اور دین کو نفع پہنچتا ہے اور وہ چیزیں حرام کردی ہیں جو بدن اور دین کو نقصان دیتی ہیں پھر اللہ پاک نے ایک اور صفت رسول امی کی بیان فرمائی کہ جو دفتیں اور مشکتیں پہلی امتوں پر دین کے کاموں میں تھیں ان کو اپنی امت پر بالکل آسان کردیں گے جیسے اگلی امتوں میں توبہ کے معاملہ پر قتل نفس تھا جس عضو سے گناہ صادر ہوتا تھا اس کا کاٹنا اور جس عضو میں یا کپڑے میں نجاست لگ جاتی ہے اس کو قنیچی سے کتر ڈالنے کا حکم تھا نماز سوائے عبادت خانہ کے اور کہیں جائز نہیں تھی اس کے علاوہ اور بہت سے احکام تھے جو سخت تھے اللہ پاک نے ‘ سب سختیاں آنحضرت ﷺ کی امت پر ان کے طفیل میں آسان کردیں پھر اللہ پاک نے یہ فرمایا کہ جن لوگوں نے آپ کی تعظیم اور تو قیر کی اور آپ پر جو کتاب یا وحی نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کی وہی لوگ دنیا اور آخرت میں فلاح اور اجر پاویں گے صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی حدیث ایک جگہ گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے تمام انبیاء کی نبوت کو ایک عالیشان محل سے تشبیہ دے کر اپنے آپ کو اسی محل کی آخری اینٹ فرمایا ہے ابو موسیٰ اشعری ؓ کی صحیح بخاری ومسلم کی یہ حدیث بھی گذر چکی ہے کہ اہل کتاب میں سے جو شخص نبی آخر الزمان کو اللہ کا رسول جان کر شریعت محمدی کی پیروی کریگا اس کو دوہرا اجر ملے گا۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے عمر بن عاص ؓ کی حدیث ایک جگہ گذر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ دنیا کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار برس پہلے جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے علم ازلی کے موافق وہ سب لوح محفوظ میں لکھ لیا ہے اسی طرح مسند امام احمد وغیرہ کے حوالہ سے جابر ؓ کی صحیح حدیث بھی گذرچ کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ یہود سے تورات کی بعض باتیں سن کر حضرت عمر ؓ نے آنحضرت ﷺ سے اس بات کی اجازت چاہی تھی کہ تو رات کی ان باتوں کو لکھ لیا جاوے اس پر آنحضرت ﷺ خفا ہوئے اور فرمایا کہ اس آخری وقت میں موسیٰ (علیہ السلام) بھی اگر زندہ ہوتے تو ان پر بھی شرع محمدی کی پیروی لازم ہوتی ہے ان حدیثوں کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے کیونکہ آیت اور حدیثوں کو ملا کر یہ مطلب قرار پاتا ہے کہ پہلے صاحب شریعت نبی حضرت نوح (علیہ السلام) سے لیکر خاتم الانبیاء محمد ﷺ تک شریعت الٰہی کا عالیشان محل بالکل پورا ہوگیا ہے جس کے مقابلہ میں سب پچھلی شریعتیں اب اس آخری عہد نبوت میں ادھوری دیواروں کی طرح ہیں۔ تو رات انجیل میں نبی آخر الزمان کے اوصاف اس لئے بیان کئے گئے ہیں کہ اہل کتاب میں سے جو لوگ ان نبی آخر الزمان کا عہد پاویں وہ ان اوصاف سے ان کو پہچان لیں اور ان کی کامل شریعت پر عمل کر کے عقبے میں دوہرا اجر پاویں تاکہ پچھلی منسوخ شریعتوں پر عمل کر کے اپنے عملوں کو رائیگاں نہ کریں کیونکہ تقدیر الٰہی میں یہ بات قرار پاچکی ہے کہ اس آخری عہد نبوت میں عقبے کی کامیابی اور وہاں مراد کو پہنچنا اس کامل شریعت کی پابندی پر منحصر ہے یہاں تک کہ پچھلی امتیں تو درکنار اس آخری عہد نبوت میں پچھلے انبیاء بھی اگر زندہ ہوتے تو ان پر بھی اسی کامل شریعت کی پیروی لازم ہوتی اس لئے کہ دنیا کے پیدا کرنے سے ہزا رہا برس پہلے جبکہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے ہر ایک عہد اور زمانہ کی مصلحت کے موافق ایک شریعت ٹھہرادی ہے تو اب شریعت وقتیہ کو چھوڑ کر غیر وقتیہ شریعت پر عمل کرنا علاوہ انتظام الٰہی میں خلل ڈالنے کے درپے ہونے کے غیروقتیہ شریعت کے موافق جو عمل ہوں گے وہ سب اکارت ہوجاویں گے کیونکہ کار آمد عمل تو وہی ہوسکتا ہے جو حکم الٰہی کے موافق رائج الوقت شریعت کے مطابق ہوا اس واسطے غیر رائج الوقت شریعت پر عمل کر کے ان عملوں کو عقبیٰ میں کار آمد اور قابل اجرگمان کرنا ایسا ہی ایک گمان ہے جیسے دنیا میں کوئی وکیل منسوخ قانون کے کسی دفعہ کے موافق کسی مقدمہ کی پیروی کرے اور بھر اس مقدمہ میں کا میابی کی توقع رکھے :۔
Top