Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 18
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا١ؕ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قَالَ : فرمایا اخْرُجْ : نکل جا مِنْهَا : یہاں سے مَذْءُوْمًا : ذلیل مَّدْحُوْرًا : مردود لَمَنْ : البتہ جو تَبِعَكَ : تیرے پیچھے لگا مِنْهُمْ : ان سے لَاَمْلَئَنَّ : ضرور بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنْكُمْ : تم سے اَجْمَعِيْنَ : سب
(خدا نے) فرمایا نکل جا یہاں سے پاجی مردود۔ جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں (ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر) تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔
اس آیت میں پھر اللہ پاک نے شیطان سے تاکید کر کے فرمایا کہ نکل بہشت سے مردود قسم ہے مجھ کو بھی کہ جو کوئی تیری تابعداری کریگا میں جہنم کو سب سے بھر دونگا اس جواب خداوندی میں جس قدر خوف ہے ‘ اس کا اندازہ کچھ نہیں ہوسکتا کیوں کہ ابلیس کے ساتھ اس کے تابعداروں کو بھی جو کہ اس وقت حاضر نہ تھے دوزخ کے اندر ڈالنے کے حکم میں شامل کرلیا خدا اس سے اپنی پناہ میں رکھے مسند امام احمد اور مسندرک حاکم کے حوالہ سے ابوسعید خدری ؓ کی صحیح حدیث اوپر گذر چکی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جب جنت سے نکالے جانے کے وقت شیطان کے ساتھ جہنم میں وہی گنہگار جاویں گے جو ہمیشہ گناہ کرتے ہیں اور خالص دل سے توبہ نہیں کرتے :۔
Top