Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 30
وَ یٰقَوْمِ مَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ طَرَدْتُّهُمْ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم مَنْ يَّنْصُرُنِيْ : کون بچائے گا مجھے مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر طَرَدْتُّهُمْ : میں ہانک دوں انہیں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
البتہ ہم نے اس بستی کو بالکل عبرت کی نشانی بنادیا 1 ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں۔ 2
35-1یعنی پتھروں کے وہ آثار، جن کی بارش ان پر ہوئی سیاہ بدبودار پانی اور الٹی ہوئی بستیاں، یہ سب عبرت کی نشانیاں ہیں مگر کن کے لئے ؟ دانش مندوں کے لئے۔ 35-2اس لیے کہ وہی معاملات پر غور کرتے، اسباب و عوامل کا تجزیہ کرتے اور نتائج و آثار کو دیکھتے ہیں کہ لیکن جو لوگ عقل و شعور سے بےبہرہ ہوتے ہیں، انھیں ان چیزوں سے کیا تعلق ؟ وہ تو جانوروں کی طرح ہیں جنہیں ذبح کے لیے بوچڑ خانے لے جایا جاتا ہے لیکن انھیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ اس میں مشرکین مکہ کے لیے بھی تعریض ہے کہ وہ بھی تکذیب کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو عقل و دانش سے بےبہرہ لوگوں کا وطیرہ ہے۔
Top